مستونگ: زائرین کی بس پر حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی

اپ ڈیٹ 22 جنوری 2014
بس پاک۔ایران سرحدی علاقے تافتان سے آرہی تھی جسے مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں نشانہ بنایا گیا—اے ایف پی فوٹو۔
بس پاک۔ایران سرحدی علاقے تافتان سے آرہی تھی جسے مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں نشانہ بنایا گیا—اے ایف پی فوٹو۔

کوئٹہ: پاکستان کے جنوب مغربی صوبے بلوچستان کے علاقے مستونگ میں گزشتہ روز شیعہ زائرین کی بس پر ہوئے حملے میں ہلاکتوں کی تعداد 24 ہوگئی، جبکہ اس واقعہ میں 41 افراد زخمی بھی ہوگئے۔

کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی نے حملے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر مستونگ شفقت انور نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا حملے میں درجنوں افراد زخمی بھی ہوئے ہیں جنہیں طبی امداد کے لیے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

یہ بس پاک۔ایران سرحدی علاقے تافتان سے آرہی تھی جسے مستونگ کے علاقے درین گڑھ میں نشانہ بنایا گیا۔

انور کے مطابق زوردار دھماکے کے بعد بس میں آگ لگ گئی جسے بجھانے کے لیے کوئٹہ سے فائر بریگیڈ کو روانہ کردیا گیا ہے۔

سیکرٹری داخلہ اسد الرحمان گیلانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ حملے میں 80 کلو گرام بارودی مواد کا استعمال کیا گیا۔

انہوں نے کہا کے دھماکے کی نوعیت کے بارے میں تاحال معلوم نہیں ہوسکا۔ 'ہماری ترجیح ہے کہ پہلے زخمیوں کو ہسپتال منتقل کردیا جائے'۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہلاک شدگان اور زخمیوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

پولیس، لیویز اور ایف سی فورسز واقع کی جگہ پر فوری طور پر پہنچ گئے۔

ادھر کوئٹہ کے تمام سرکاری ہسپتالوں میں زخمیوں کو فوری طبی امداد پہنچانے کے مقصد سے ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔

دوسری جانب ایک دوسرے واقعے میں کوئٹہ کے علاقے سریاب میں پولیس اور ایف سی کی ایک مشترکہ کارروائی میں چار مبینہ اغوا کاروں کو ہلاک کردیا گیا۔

کارروائی کے دوران انسداد دہشت گردی فورس کے دو اہلکاروں سمیت تین افراد زخمی بھی ہوئے۔

سی سی پی او کوئٹہ رزاق چیمہ نے کہا کارروائی خفیہ اطلاعات کی بنا پر کی گئی جس کے دوران چار اغوا کار ہلاک ہوئے۔

انہوں نے کہا کے کارروائی کے دوران اغوا کاروں نے فائرنگ کردی جسکے باعث تین افراد زخمی ہوئے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (3) بند ہیں

Syed Jan 22, 2014 04:10am
اِن تمام دہشتگردانہ کارروائیوں کی ذمہ دار طالبان نواز وفاقی اورصوبائی حکومتیں ہیں جو نہ تو اِن خون کے طالبوں کی نام لے لےکر پُرزور اورکھلی مزمت کرتی ہیں اور نہ ہی سیکیورٹی اداروں کو ان تمام دہشت گردوں اور اِن کے ہمدرد حلقووں کے خلاف بلا تفریق بھرپور آپریشن کرنے کا حکم دیتی ہیں۔۔۔
Khuram Jan 22, 2014 07:27am
جناب نواز شریف کے ھر دور میں لشکر جھنگوی کی کاروائیوں میں شدت آتی رھی ھے. کیا میاں صاحب میاں منشاء کے ساتھ ساتھ لشکر جھنگوی کے بھی شراکت دار ھیں؟
Amir Nawaz Khan Jan 22, 2014 03:04pm
سنی اور شیعہ کے درمیان لڑائی اور ایک دوسرے کا خون بہانا درست نہ ہے۔ فرقہ واریت پاکستان کے لئے زہر قاتل ہے۔ قرآن مجید، مخالف مذاہب اور عقائدکے ماننے والوں کو صفحہٴ ہستی سے مٹانے کا نہیں بلکہ ’ لکم دینکم ولی دین‘ اور ’ لااکراہ فی الدین‘ کادرس دیتاہے اور جو انتہاپسند عناصر اس کے برعکس عمل کررہے ہیں وہ اللہ تعالیٰ، اس کے رسول سلم ، قرآن مجید اور اسلام کی تعلیمات کی کھلی نفی کررہے ۔ فرقہ واریت مسلم امہ کیلئے زہر ہے اور کسی بھی مسلک کے شرپسند عناصر کی جانب سے فرقہ واریت کو ہوا دینا اسلامی تعلیمات کی صریحاً خلاف ورزی ہے اور یہ اتحاد بین المسلمین کے خلاف ایک گھناؤنی سازش ہے۔ ایک دوسرے کے مسالک کے احترام کا درس دینا ہی دین اسلام کی اصل روح ہے دہشت گرد گولی کے زور پر اپنا سیاسی ایجنڈا پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔ نیز دہشت گرد قومی وحدت کیلیے سب سے بڑاخطرہ ہیں۔اسلام امن،سلامتی،احترام انسانیت کامذہب ہے لیکن چندانتہاپسندعناصرکی وجہ سے پوری دنیا میں اسلام کاامیج خراب ہورہا ہے۔ طالبان،لشکر جھنگوی اور دوسرے دہشت گرد پاکستان بھر میں دہشت گردی کی کاروائیاں کر ر ہے ہیں اور ملک کو فرقہ ورانہ فسادات کی طرف دہکیلنے کی سرتوڑ کوشیشیں کر رہے ہیں۔