پاکستانی طالبان کا ایک ماہ کیلئے جنگ بندی کا اعلان

اپ ڈیٹ 01 مارچ 2014
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد—فائل فوٹو۔
کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد—فائل فوٹو۔

پشاور: پاکستانی طالبان نے ہفتے کے روز حکومت کے خلاف ایک ماہ کے لیے فوری طور پر جنگ بندی کا اعلان کردیا ہے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کے مطابق تمام گروپوں کو جنگ بندی کا احترام کرنے اور کارروائیاں روکنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔

کالعدم تنظیم کے ڈان ڈاٹ کام کو موصول ہونے والے خط میں ترجمان نے کہا 'ہر فیصلہ شوری کے اتفاق اور امیر محترم کی تائید کے ساتھ طے کرتے ہیں اور تحریک طالبان پاکستان نے نیک مقاصد اور سنجیدگی کے ساتھ حکومت کے ساتھ مذاکرات کا آغاز کیا ہے۔'

ترجمان کا کہنا ہے کہ مذاکراتی عمل میں پیدا شدہ ڈیڈلاک کے خاتمے اور جنگ بندی کے لئے ہماری طرف سے اپنی مذاکراتی کمیٹی کو دی گئی تجاویز کا حکومت کی طرف سے مثبت جواب دیا گیا ہے اور ان تجاویز پر عملدر آمد کی پر اعتماد یقین دہانی کرائی جاچکی ہے۔

خط میں طالبان کے تمام گروہوں سے اپیل کی گئی کہ وہ سیز فائر کا احترام کرتے ہوئے 'جہادی' کارروائیوں سے گریز کریں۔

اعلان کے بعد طالبان کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے ڈان نیوز سے گفتگو میں کہا کہ جنگ بندی کے اعلان کے بعد مذاکرات میں ڈیڈلاک ختم ہونا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تمام طالبان گروپوں سےجنگ بندی پر عمل درآمد کرایا جائے گا۔

ڈان ڈاٹ کام سے گفتگو کرتے ہوئے حکومتی کمیٹی کے کوارڈینیٹر عرفان صدیقی نے طالبان کی جانب سے جنگ بندی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے مذاکراتی عمل آگے بڑھنے میں مدد مل سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ انہیں یہ اطلاعات میڈیا کے ذریعے ملی ہیں تاہم اگر ان میں صداقت ہے تو یہ ایک مثبت اقدام ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ سیزفائر کے بعد حکومت طالبان مذاکرات دوبارہ پٹری پر چڑھ سکتے ہیں۔

خیال رہے کہ تحریک طالبان پاکستان نے گزشتہ سات سالوں سے پاکستانی ریاست کے خلاف اعلان جنگ کر رکھا تھا جس کے دوران ہزاروں افراد مارے جاچکے ہیں۔

تاہم وزیراعظم نواز شریف کی قیادت میں حکومت کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کے واقعات کے باوجود امن کی خاطر مذاکرات کو ترجیح دی جائے گی۔

مذاکراتی عمل کو آگے بڑھانے کے لیے حکومت اور طالبان کی جانب سے کمیٹیاں بھی تشکیل دی گئیں تاہم پے در پے دہشت گرد واقعات بالخصوص 23 ایف سی اہلکاروں کی ہلاکت کے باعث یہ تعطل کا شکار ہوگئے۔

بعدازاں پاکستانی فضائیہ نے طالبان کا گڑھ سمجھے جانے والے قبائلی ضلع شمالی وزیرستان کو متعدد بار جیٹ طیاروں سے نشانہ بنایا جسکے نتیجے میں متعدد شدت پسند ہلاک ہوئے۔

۔—ظاہر شاہ اور متین حیدر کی اضافی رپورٹنگ کے ساتھ۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (4) بند ہیں

Syed Mar 01, 2014 08:49pm
پاکستان سے تمام دہشتگرد لشکروں، سپاہوں اور طالبانِ خون کا قلع قمع کرنا وقت کی فوری ضرورت ہے۔ ساتھ ہی اتحادِ امت کے ذریعے اِن تکفیریوں کے ہمدردوں، خیرخواہوں اور سیاسی ونگز کو نتھ ڈالنا بھی انتہائی ضروری ہو گیا ہے خواہ اُن کا تعلق کسی غیر منور کی جماعتِ 'اسلامی' سے ہو یا طالبان خان کی 'غیر منصفانہ' تحریک سے ہو یا پھر بابائے خوارج کی جمعیت علمائے 'اسلام' سے ہی کیوں نہ ہو ۔۔۔۔۔۔۔ بے لگام عناصر بشمول علمائے سُو کو لگام ڈالنی ہی پڑے گی
Syed Mar 01, 2014 08:56pm
طالبان کی سرپرستی اور حمایت کو ریاست کے خلاف ایک سنگین جرم قرار دیا جائے،اور پھر جو لوگ اس جرم کے مرتکب ہوں ان سے آہنی ہاتھوں کے ساتھ نمٹا جائے۔ ملک سے انتہاپسندی، نام نہاد فرقہ واریت اور دہشت گردی کے مکمل خاتمے کے لیے سخت ترین سزا کا دیا جانا بھی وقت کی اولیں ضرورت ہے۔
Israr Muhammad Mar 01, 2014 10:46pm
بہت‏ ‏خوشی‏ ‏کی‏ ‏خبر‏ھے‏‏ ‏عمل‏ ‏درآمد‏ ‏کے‏ ‏معلوم‏ ‏ھوگا‏ ‏کہ‏ ‏اس‏ ‏فائربندی‏ ‏کا‏ ‏کیا‏ ‏اثر‏ ‏ھوگا‏ ‏حکومت‏ ‏کی‏ ‏ردعمل‏ ‏بھی‏ ‏مثبت‏ ‏ھونی‏ ‏چاھیے‏ ‏مگر‏‏"‏ ‏ان‏"‏‏ ‏کا‏ ‏کیا‏ ‏فیصلہ‏ ‏ھے‏ ‏معلوم‏ ‏نہیں‏ ‏ ‏
kamran Mar 02, 2014 02:01am
This is obviously a trick to defuse the anger that people have against these criminals. There is no "jung" against them, it is a crackdown against criminal. By calling it a war, they want validity. They have to be wiped out. If this ceasefire.is for thr sake of Pakistan and isla Then why not do it permanently.