امن مذاکرات: حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان بعض معاملات پر اتفاق

اپ ڈیٹ 26 مارچ 2014
ٹی ٹی پی مذاکراتی کمیٹی کے اہم رکن، پروفیسر ابراہیم۔
ٹی ٹی پی مذاکراتی کمیٹی کے اہم رکن، پروفیسر ابراہیم۔

اسلام آباد: حکومتی کمیٹی اور طالبان شوریٰ کے درمیان پہلی مرتبہ براہِ راست مذاکرات کا پہلا مرحلہ ختم ہوگیا ہے جس میں دونوں جانب سے کئی معاملات پر اتفاق ہوا ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق دونوں جانب کے فریقین نے ایک دوسرے سے ضمانتیں بھی طلب کی ہیں۔ طالبان سے مذاکرات کیلئے جانے والی ٹیم کی آج واپسی کا بھی امکان ہے۔

آج ہونے والےمذاکرات کے دوسرے مرحلے میں دونوں جانب سے کئی معاملات پر اتفاق دیکھا گیا ۔ لیکن دونوں فریقین نے ایک دوسرے سے ضمانتیں طلب کی ہیں۔

ذرائع کے مطابق طالبان نے غیر جنگجو قیدیوں کی رہائی اور غیر معینہ مدت تک جنگ بندی حکومتی مطالبے پر مثبت جواب دیا ہے۔ مذاکرت کے دوران طالبان نے حکومتی کمیٹی کے ارکان سے سوال کیا کہ کیا انہیں حکومت نے فیصلہ کرنے کے اختیارات دیدئے ہیں۔ جس پر حکومتی کمیٹی نے جواب دیا کہ وہ مکمل اختیارات کیساتھ پہنچے ہیں۔

اس سے پہلے حکومتی ٹیم حبیب اللہ خٹک کی سربراہی میں اپنے ساتھ طالبان کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق کو لیکر شمالی وزیرستان کے علاقے استین تال پہنچی۔ جہاں سے انہیں مذاکرات کیلئے نامعلوم مقام پر لے جایا گیا۔

دوسری جانب صدرمملکت ممنون حسین نے قوم سے مذاکرات کی کامیابی کیلئے دعا کی اپیل کی ہے۔ فیصل آباد میں تاجروں سے خطاب میں ان کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی ناکامی کی صورت میں دوسرے آپشن کیلئے تیار رہنا چاہئے۔

واضح رہے کہ تحریکِ طالبان پاکستان ( ٹی ٹی پی ) سے یہ مذاکرات وزیرِ اعظم نواز شریف اور ان کی حکومت کی تائید اور خواہش کے تحت کئے جارہے ہیں ۔ ٹی ٹی پی کی کارروائیوں میں اب تک ہزاروں پاکستانی ہلاک ہوچکےہیں۔ اس سے قبل ٹی ٹی پی مذاکراتی کمیٹی کے نمائیندے پروفیسر ابراہیم نے کہا تھا کہ طالبان حکومتی مذاکراتی کمیٹی سے براہِ راست مذاکرات کے خواہاں ہیں۔

حکومتی کمٹی کے سربراہ کی نگرانی میں سرکاری ٹیم کو ہیلی کاپٹر کے ذریعے پہنچایا گیا۔

اگرچہ ٹی ٹی پی نے اپنی جانب سے پاکستان کے طول و عرض میں حمے روکے جاچکے ہیں لیکن اس کے باوجود پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات ہوئے ہیں جن میں سے کئی ایک کی ذمے داری ٹی ٹی پی سے الگ ہونے والے گروپ ' احرار الہند ' نے قبول کی ہے جبکہ طالبان نے ان سے لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔

تحریکِ طالبان پاکستان کے ترجمان شاید اللہ شاہد نے کہا ہے کہ ٹی ٹی پی اور حکومتی کمیٹیاں جنگ بندی کی مدت میں توسیع پر آمادہ ہوئی ہیں۔ جبکہ دونوں اطراف سے غیر جنگجو قیدیوں کے تبادلے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔

اورکزئی اور شمالی وزیرستان سرحد پر واقع شوا کے علاقے بلند خیل میں حکومتی اور ٹی ٹی پی کمیٹیوں کے درمیان مذاکرات کے بعد ٹی ٹی پی ترجمان نے کہا ایک روزہ طویل مذاکرات بہتر ماحول میں ہوئے اور دنوں اطراف نے امن کی جانب پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ ٹی ٹی پی اور حکومتی کمیٹیوں کی جانب سے پہلا براہِ راست رابطہ ہے جو جاری رہے گا۔

انہوں نے کہا کہ سیکیورٹی فورسز کی معمول کی گشت کو کم کرنا ہوگا تاکہ قبائلی آزادانہ طور پر گھوم پھرسکیں۔

اس سے قبل ٹی ٹی پی ذرائع نے کہا تھا کہ حکومتی کمیٹی سے براہِ راست مذاکرات کیلئے ایجنڈا طے پاگیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ٹی ٹی پی شوریٰ کے پانچ اراکین نے ملاقات میں حصہ لیا ۔ ان میں قاری شکیل، اعظم طارق، مولوی ذاکر، قاری بشیر اور دیگر ایک رکن شامل تھے۔

اس سے قبل ٹی ٹی پی سے براہِ راست مذاکرات خراب موسم کی وجہ سے ملتوی ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں