حکومت کا مزید 13 طالبان قیدی رہا کرنیکا اعلان

اپ ڈیٹ 05 اپريل 2014
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان
وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مزید 13 طالبان قیدی رہا کرنے کا اعلان کیا ہے جس میں عسکریت پسند گروپ کی جانب سے فراہم کردہ فہرست میں موجود کچھ افراد بھی شامل ہیں۔

ہفتے کو حکومتی اور طالبان مذاکرات کمیٹی سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج طالبان کمیٹی سے ہونے والی ملاقات کے بعد خیر سگالی کے جذبے کے طور پر مزید 13 طالبان قیدیوں کو رہا کرنے کا فیصلہ کیا اور آئندہ ملاقات تک رہا ہونے والے طالبان قیدیوں کی تعداد 30 ہو جائے گی۔

یاد رہے کہ جمعہ کو حکومت نے 19 غیرعسکری طالبان قیدی رہا کرنے کا اعلان کیا تھا جس کی وزارت داخلہ کی جانب سے تصدیق بھی کی گئی تھی۔

وزیر داخلہ نے بتایا کہ رہا کیے جانے والے 13 قیدیوں میں کچھ وہ قیدی بھی شامل ہیں جن کے نام طالبان کی جانب سے فراہم کردہ فہرست میں شامل تھے۔

انہوں نے قیدیوں کی رہائی کے بعد طالبان کی جانب سے مثبت جواب کی توقع ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ تالی دونوں ہاتھ سے بجتی ہے، طالبان بھی مثبت رویہ اپنائیں اور ان کی طرف سے بھی قیدیوں کی اسی طرح رہائی ہونی چاہیے۔

چوہدری نثار نے واشگاف الفاظ میں سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی اور مرحوم سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے بیٹوں کی رہائی سمیت دیگر قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا۔

'اب سلمان تاثیر اور یوسف رضا گیلانی کے بیٹوں، پروفیسر اجمل اور غیر ملکیوں کو قید میں رکھنے کا کوئی جواز نہیں'۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ طالبان نے مذاکرات کے لیے موزوں جگہ کے تعین کی درخواست کی تھی تاکہ آمدورفت میں آسانی ہو سکے اور مذاکرات کم سے کم وقت میں آگے بڑھیں۔

'بچے کی بات کا کیا جواب دوں'

گزشتہ روز پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کی جانب سے گزشتہ روز مذاکراتی عمل کی مخالفت اور حکومت پر شدید تنقید کا جواب میں کہا کہ 'میں بچے کی بات کا کیا جواب دوں'۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات ایک سنجیدہ عمل ہے اور اس میں سنجیدگی کا مظاہرہ کیا جانا چاہیے، گزشتہ روز آصف زرداری کی موجودگی میں آستینیں چڑھا کر تماشہ لگایا گیا، جب یہ لوگ پانچ سال اقتدار میں رہے تو اس وقت بلاول کیوں خاموش رہے، آستینیں چڑھا کر تقریریں کرنے سے عوام کی سوچ تبدیل نہیں ہو سکتی۔

وزیر داخلہ میڈیا پر برہم

چوہدری نثار نے کہا کہ فوجی آپریشن کوئی مسئلہ نہیں لیکن امن لانا مشکل ہے، آپریشن کی بات کرنے والے گزشتہ چار سے پانچ ہفتوں پر نظر دوڑائیں، مذاکرات کی وجہ سے بم دھماکوں میں کمی آئی ہے اور کتنی جانیں بچی ہیں۔

دوران گفتگو چوہدری نثار نے میڈیا پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ لوگوں کو بم دھماکوں، تند وتیز بیانات اور چھکے چوکوں میں دلچسپی ہے لیکن امن کا قیام ایک مشکل کام ہے، ہم صبر آزما مراحل سے گزر رہے ہیں۔

مذاکراتی کمیٹیوں کی ملاقات

ہفتے کو سرکاری افسران پر مشتمل حکومت کی کمیٹی اور طالبان کی رابطہ کمیٹی کا ایک اور اجلاس پنجاب ہاؤس میں ہوا جس میں وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان بھی اجلاس میں موجود تھے۔

اجلاس کے بعد طالبان کی رابطہ کمیٹی کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے میڈیا سے بات چیت میں ابھی مذاکرات شروع ہی نہیں ہوئے، ابھی بات صرف تمہید، اعتماد بڑھانے اور فضا بنانے تک محدود ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایک دو دن میں مذاکرات کی جگہ کا تعین ہوگ اور دو تین دن میں براہ راست بات چیت ہو گی۔

جمعیت علمائے اسلام(س) کے سبربراہ نے جنگ بندی میں توسیع اور مستقل امن کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مذاکرات مکمل ہونے اور معاہدے تک پہنچنے کے بعد ہی جنگجوؤں کی رہائی کا مرحلہ آئے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں