ڈیئر پرائم منسٹر

12 اپريل 2014
بس اتنا بتانا چاہتا ہوں ہوں کہ آپ بالکُل بھی فکرمند نہ ہوں یہاں سب امن سُکھ چین اور شانتی کا دور دورە ہے۔
بس اتنا بتانا چاہتا ہوں ہوں کہ آپ بالکُل بھی فکرمند نہ ہوں یہاں سب امن سُکھ چین اور شانتی کا دور دورە ہے۔

عزت ماب

جناب وزیرِ اعظم

اسلامی جمہوریہِ پاکستان

محترم میاں محمد نواز شریف صاحب

السلام و علیکُم

میں یہاں تقریباً خیریت سے ہوں اور آپ کی خیریت کے کیا کہنے ہیں بیجنگ اترتے ہی آپ کےچہرے کی جو مُسکراہٹ ٹی وی پر نظر آئی وە آپ کی خیریت کا احوال بتانے کے لئے کافی تھی. بس دعا دوں گا تو اِس بات کی کہ یہ خیریت دائمی ہو چینی نہیں کیونکہ چینی چیزوں کے بارے میں کہتے ہیں کہ "چلے تو چاند تک ورنہ شائید شام تک"۔۔

ارے نہیں حضور مُلکِ شام کا کوئی زکر نہیں ہے یہاں کیونکہ آپ تو دورە چین پر ہیں سعودی عرب پہ تھوڑی۔۔ خیر حضور مُلک کوئی بھی ہو کیا فرق پڑتا ہے، دورە تو دورە ہی ہوتا ہے اور اُس دورے کا بھی اپنا ہی کیا خاص مزە ہوتا ہوگا جس پر اہلِ خانہ ساتھ ہوں اور خاص کر بڑے صوبے کے چھوٹے بھائی معاف کیجئے گا میرا مطلب تھا چھوٹے بھائی جو کہ سب سے بڑے صوبے کے چیف ہوں وە بھی ساتھ ہوں تو کیا ہی بات ہوتی ہو گی۔۔

حضور آپ بھی کیا سوچتے ہوں گے کہ ایسی بھی کیا قیامت ٹوٹ پڑی ہے جو مجھ بد بخت کو آپ کے دورە کے دوران اپنی یہ فضول کی راگنی لے کر کودنا پڑا۔ تو میں بس اتنا بتانا چاہتا ہوں ہوں کہ آپ بالکُل بھی فکرمند نہ ہوں یہاں سب امن سُکھ چین اور شانتی کا دور دورە ہے۔ بس جعفر آباد کے ریلوے اسٹیشن پر کچھ بے بس مرد عورتیں اور بچے ایک ٹرین میں بیٹھے بیٹھے اُس وقت اچانک مارے گئے جب ایک چھوٹا موٹا معمولی سا بم پتہ نہیں کیوں پھٹ گیا۔

کہتے ہیں کہ اُس بم کو اپنے مالکوں کے ساتھ ہونے والی کسی زیادتی پر کوئی شکایت تھی اور اُسی بم کا دوسرا بھائی اسلام آباد کی سبزی منڈی میں زیادە نہیں کوئی پچیس سے تیس زندە انسانوں کو نگل گیا مگر فکر کی کوئی بات نہیں ہے حضور اپنے چوہدری داخلہ صاحب فرما رہے تھے کہ یہ بم دھماکے پچھلی حکومت میں خریدے گئے اِسکینرز نے کروائے ہیں کیونکہ سُنا ہے اُن اِسکینرز کے بھی حقوق و مطالبات کا کچھ معاملہ ہے۔

خیر چھوڑئیے حضور ان حقوق اور مطالبات سے آپ کا کیا لینا دینا اچھی خبر تو بس یہ ہے کہ اپنے شاہدُالله شاہد صاحب کو آپ کی بات مکمل سمجھ آگئی. گیارە سال تک جو چالیس پچاس ہزار لوگ اُنہوں نے اِس دنیا سے جبری رخصت پر بھیجے تھے اُن کے بارے میں اُنہوں نے ایک فتوٰی نُما بیان جاری فرمایا ہے جس کے مطابق آج کے بعد سے اِس طرح بم دھماکے کر کے مارے جانے والے لوگ بے گُناە اور معصوم تصور کئے جائیں گے اور اُن نہتے عام لوگوں کو مارنا نا صرف ناجائز بلکہ غیر شرعی یعنی کہ غیر اسلامی بھی ہوگا.

بس حضرت یہ بتانا بھول گئے کہ یہ معاملہ صرف اُن لوگوں پر لاگو ہوگا جو اُن کے ہاتھوں موت کے گھاٹ نہیں اتارے جائیں گے یا کسی کے بھی ہاتھ مارے جانے والوں پر۔

ویسے وە خاصے چراغ پا ہیں، اب ظاہر ہے مارکیٹ میں کمپٹیشن آئے کس کو اچھا لگتا ہے مگر کیا خوب کمال کیا ہے اپنے اطلاعات کے وزیر صاحب نے کہ شاہدُ الله شاہد صاحب کے سارے اگلے پچھلے کارنامے کسی تیسرے چوتھے کے کھاتے میں ڈال کے یہ جا وە جا ہوۓ۔

اُن کا یہ چاپلوسانہ رویہ دیکھ کر گُمان کچھ ایسا ہوا جیسے اُن کی وزارت کی نوکری پکی آپ نے نہیں شاہد صاحب نے فرمانی ہے. چھوٹا منہ بڑی بات حضور مگر نظر رکھئے گا کہیں آپ کے یہ سب وزراٴ حضرات شاہدُ الله شاہد صاحب کو آپ کی جگہ وزیرِ آعظم بنتا ہوا تو نہیں دیکھ رہے؟

بحرحال جس نے جیسا وزیر بننا ہے بنے مجھے کیا، مجھے واسطہ ہے تو بس اپنے معاملات سے. اب دیکھئے نا یہ بجلی گیس اور پانی سپلائی کرنے والی کمپنیاں ہر مہینے بِل بھیج دیتی ہیں اور اگر بِل نہ بھرو تو کمبخت کنکشن کاٹنے پہنچ جاتے ہیں. اُدھر نُکڑ پر کھڑا وە ٹریفک پولیس کا سنتری آتے جاتے مجھ سے کبھی لائیسنس مانگتا ہے اور کبھی لال بتی پر نہ رکنے کی وجہ سے میرا چالان بناتا ہے.

اب آپ ہی بتائیے، یہ بھی کوئی انصاف ہے بھلا؟؟؟ میرا تو مطالبہ ہے کہ کیونکہ میں نے آپ کو ووٹ دیا تھا تو مجھے اِن تمام معاملات سے استثنا عنائیت فرمائیے اور اگر ہو سکے تو لگے ہاتھوں مجھ سے مُزاکرات کے لئے ایک کمیٹی بنوا ڈالئیے اور اگر ایسا کرنے میں کوئی دِقت و دُشواری ہے تو میں بھی ٹی۔ٹی۔پی کے طرزِعمل پر چلتے ہوئے بم دھماکوں میں بے گُناە پاکستانیوں کا قتلِ عام شروع کر دیتا ہوں جیسے کہ یونائیٹڈ بلوچ آرمی ٹائپ نامی کسی تنظیم نے حال ہی میں شروع کیا ہے۔

اُمید مجھے پوری ہے کہ دس بارە سال بعد تک چالیس پچاس ہزار بندە تو میں بھی کھا ہی جاؤں گا۔ پھر اُس کے بعد آپ چاہیں تو مُجھ سے بات کر لیجیے گا اور چاہیں تو فتوٰی نکلوا لیجیے گا۔ اِتنا معتبر تو میں تب تک ہو ہی جاؤں گا۔

آج کے لئے اِتنا ہی۔ آپ کے جواب کا مُنتظر….

،آپ کا بہت اپنا

مرتا ہوا ایک اور پاکستانی

تبصرے (0) بند ہیں