اقوامِ متحدہ کے لیے ایرانی سفیر کو ویزہ دینے سے امریکا کا انکار

اپ ڈیٹ 12 اپريل 2014
حامد ابوطالبی، جن کا تعلق اس گروپ سے بتایا جارہا ہے، جس نے 1979ء میں امریکی سفارتی عملے کو یرغمال بنایا تھا۔ —. فائل فوٹو اے پی
حامد ابوطالبی، جن کا تعلق اس گروپ سے بتایا جارہا ہے، جس نے 1979ء میں امریکی سفارتی عملے کو یرغمال بنایا تھا۔ —. فائل فوٹو اے پی

واشنگٹن: اوباما انتظامیہ نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکا ایک غیرمعمولی سفارتی سرزنش کے طور پر اقوامِ متحدہ کے لیے ایرانی سفیر حامد ابوطالبی کو ویزہ نہیں دے گا۔

خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ یہ اقدام امریکا اور ایران کے درمیان کئی دہائیوں سے منجمد سفارتی تعلقات کے حوالے سے کی جانے والی کوششوں میں پیچیدگیاں پیدا کرسکتا ہے۔

یاد رہے کہ ان دونوں ملکوں کے درمیان تہران کے متنازعہ نیوکلیئر پروگرام کو محدود کرنے کے لیے ایک معاہدے پر بات چیت جاری ہے۔

ایرانی سفارت کارحامد ابوطالبی کا تعلق اس گروپ سے بتایا جارہا ہے، جس نے 1979ء کےد وران تہران میں واقع امریکی سفارتخانے کا گھیراؤ کیا تھا۔ اس دوران 52 امریکی 444 دن تک یرغمال بنے رہے تھے۔

امریکی فیصلے کے بعد حامدابوطالبی نیویارک واقع اقوامِ متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں اپنا عہدہ نہیں سنبھال سکیں گے۔

حامد ابوطالبی کو امریکا میں داخلے کی اجازت نہ دینے کے لیے صدر اوباما پر امریکی کانگریس کا دباؤ تھا۔

اس ہفتے کے آغاز میں وہائٹ ہاؤس نے ایرانی حکومت پر واضح کردیا تھا کہ اپنی طالبعلمی کے دور میں انقلابی کے طور پر سرگرم رہنے والے حامد ابوطالبی کو اقوام متحدہ کے سفارتکار کے عہدے کے لیے منتخب کرنے کا اقدام غیرعملی تھا۔

حامد ابوطالبی کو امریکہ میں داخلے پر پابندی عائد کرنے کے لیے پیش کیے گئے ایک بل کے حق میں امریکی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں نے ووٹ دیا ہے۔

لیکن اس بل پر ابھی صدر اوباما نے دستخط نہیں کیے ہیں، ان کے دستخط کے بعد یہ بل قانونی حیثیت اختیار کر جائے گا۔

دوسری جانب ایران نے امریکی فیصلے کو افسوسناک قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی ہے۔

ایران کا یہ بھی کہنا ہے کہ حامد ابوطالبی اس کے سب سے زیادہ تجربہ کار سفارتکاروں میں سے ایک ہیں اور وہ اپنے نامزدگی کے فیصلے کو واپس نہیں لے گا۔

وہائٹ ہاؤس کے ترجمان نے جمعہ کو کہا کہ اقوام متحدہ اور ایران پر یہ واضح کر دیا گیا تھا کہ امریکہ حامد ابوطالبی کو ویزا جاری نہیں کرے گا۔

ترجمان نے یہ نہیں بتایا کہ صدر اوباما بل پر دستخط کریں گے یا نہیں لیکن انہوں نے یہ کہا کہ صدر، کانگریس کے خیالات سے اتفاق کرتے ہیں۔

اب تک امریکہ نے کبھی بھی اقوام متحدہ کے سفیروں کے لیے ویزا کی درخواست کو مسترد نہیں کیا تھا ، یہی وجہ ہے کہ سفارت کاروں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے کہ امریکہ کے موجودہ اقدام آئندہ کے لیے روایت بن جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں