'حکومت گیلانی اور تاثیر کی رہائی میں سنجیدہ نہیں'

15 اپريل 2014
حزبِ اختلاف کے رہنماء سید خورشید شاہ —فائل فوٹو۔
حزبِ اختلاف کے رہنماء سید خورشید شاہ —فائل فوٹو۔

اسلام آباد: پاکستان کی قومی اسمبلی میں حزبِ اختلاف کے رہنماء سید خورشید شاہ نے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر اور سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی کے بیٹوں شہباز تاثیر اور علی حیدر گیلانی کی محفوظ رہائی میں حکومتی بے بسی اور غیر سنجیدگی پر اسے تنقید کا نشانہ بنایا۔

اپوزیشن لیڈر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیئر رہنماء خورشید شاہ نے ایک بیان میں کہا کہ 'شاہد اللہ شاہد نے ذاتی طور پر کہا ہے کہ حکومت نے ہم سے ان کی رہائی کا مطالبہ نہیں کیا، اور ہم اس طرح کے مذاکرات کو قبول نہیں کریں گے'۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کو حکومت اور طالبان کے درمیان موجود مذاکراتی عمل پر تحفظات ہیں، لیکن حکمران جماعت معاملے کو 'گھمانے' کی کوشش کررہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پیپلز پارٹی طالبان سے مذاکرات کے حکومتی فیصلے کی حمایت کرتی ہے، لیکن حکومت اپوزیشن پر 'پینٹ' کرنے کی کوشش کررہی ہے'۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف کو چاہیے کہ وہ اس کا نوٹس لیں۔

مسلم لیگ نون اور فوج کے درمیان ظاہری کشیدگی پر تنصرہ کرتے ہوئے انہوں نے حکومت سے ہی سوال کیا کہ آیا اس گشیدگی کو کس نے جنم دیا۔؟

اس موقع پر خورشید شاہ نے وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان کے بیان کا حوالہ دیا، جنہوں نے اسلام آباد کو ایک محفوظ شہر کہا تھا۔

باوجود اسلام آباد کی منڈی میں ہونے والے حالیہ بم دھماکے جس میں 25 افراد ہلاک ہوئے، چوہدری نثار اس بیان پر کھڑے ہیں کہ اسلام آباد ایک محفوظ شہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ ' یہ شہر خود چوہدری نثار کے لیے محفوظ ہوسکتا ہے جو بلٹ پروف گاڑی میں سفر کرتے ہیں'۔

حکومت متعدد مرتبہ یہ دعوے کرچکی ہے کہ اس نے طالبان سے شہباز تاثیر اور علی حیدر گیلانی کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے، جو طالبان کی قید میں ہیں۔

تاہم، 23 مارچ کو حکومت اور طالبان کے درمیان ہونے والی پہلی باضابطہ ملاقات کے کچھ ہی دیر بعد میڈیا میں آنے والی خبروں میں کہا گیا تھا کہ طالبان نے دونوں مغویوں کی رہائی سے انکار کردیا ہے۔

خیال رہے سابق وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کے بیٹے علی حیدر گیلانی کو گزشتہ سال مئی میں عام انتخابات سے کچھ روز قبل ملتان میں ان کی حلقے میں ہونے والے ایک اجلاس میں حملہ کرنے کے بعد اغوا کیا گیا تھا۔

اس حملے میں ان کا سیکریٹری اور ذاتی محافظ مسلح افراد کی جانب سے کی جانے والی فائرنگ کی زد میں آکر کر ہلاک ہوگئے تھے۔

جبکہ پنجاب کے مقتول گورنر سلمان تاثیر کے بیٹے شہباز تاثیر کو 27 اپریل 2011ء کو لاہور کے علاقے گلبرگ سے اس وقت اغوا کیا گیا تھا جب وہ اپنے دفتر کے لیے جارہے تھے۔

واضح رہے کہ حکومت مذاکراتی عمل کو آگئے کی جانب بڑھانے کے لیے بہت سے غیر عسکری جنگجوں کو رہا کرچکے ہے، جبکہ اپوزیشن حکومت پر زور دے رہی ہے کہ وہ طالبان کی قید میں افراد کو حفاظت کے ساتھ رہا کروائے۔

تبصرے (0) بند ہیں