پرُنے: ہندوستان میں واقع پاکستان نامی گاؤں کے لوگ بھارتیہ جنتا پارٹی کے نریندر مودی کو اگلا وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں۔

ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق، ہندوستانی ریاست بہار کے ضلع پرُنے میں واقع پاکستان کی آبادی ڈھائی سو ہے۔

یہاں کے سو سے زائد ووٹرز بی جے پی کے مضبوط امید وار مودی کو ووٹ دینے کے لیے تیار ہیں۔

گاؤں کے رہائشی درمیانی عمر کے ہیرا ہمبرم کہتے ہیں 'ہم مودی کو وزیر اعظم دیکھنا چاہتے ہیں'۔

بنیادی سہولتوں سے محروم اور انتہائی غربت میں رہنے والے دیہاتی ہیرا کے خیالات سے متفق نظر آتے ہیں۔

ایک اور رہائشی ہلدو مرمو کے مطابق' پاکستان کے لوگ مودی کو ووٹ دینے کے لیے بے تاب ہیں'۔

خیال رہے کہ ضلع پرُنے ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ سے 350 کلو میٹر دور ہے، جہاں سے 30 کلو میٹر دور پاکستان نامی گاؤں واقع ہے۔

سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ اس گاؤں میں ایک بھی مسلم خاندان آباد نہیں۔ سنتھال قوم کے اس اکثریتی گاؤں میں کوئی مسجد بھی نہیں۔

پُرنے میں چوبیس اپریل کو الیکشن ہونے جا رہے ہیں۔

ایک پولیس افسر کے مطابق، سرکاری دستاویزات میں اس گاؤں کا نام 'پاکستان' ہے۔

نام کے حوالے سے یہاں کے بزرگ بتاتے ہیں کہ 1947 میں تقسیم کے فوراً بعد اس کا نام پاکستان پڑ گیا تھا۔

گاؤں کے ایک عمر رسیدہ شخص نے بتایا 'تقسیم کے وقت یہاں آباد مسلمان مشرقی پاکستان منتقل ہو گئے۔ جس کے بعد ہم نے ان کی یاد میں اس گاؤں کا نام پاکستان رکھنے کا فیصلہ کیا'۔

ضلع پرُنے کی شرح خواندگی محض 31.51 فیصد ہے جبکہ مناسب سڑکوں، سکول اور ہسپتال سے عاری اس گاؤں میں شاید ہی کوئی شخص تعلیم یافتہ ہو۔

تاہم یہاں پڑوسی ملک پاکستان مخالف جذبات غالب ہیں۔مرمو نے بتایا کہ ممبئی حملوں کے بعد دیہاتیوں نے گاؤں کا نام تبدیل کرنے پر غور کیا تھا۔

سن 2012 میں وزیر اعلٰی نتیش کمار نے دورے پر آئے پاکستانی وفد کو اس گاؤں کے بارے میں بتایا تو مہمانوں نے حیرت کا اظہار کرتے ہوئے اس گاؤں کے بارے میں لاعلمی ظاہر کی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں