کراچی: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف کا کہنا ہے کہ وہ میچ فکسنگ میں ملوث سابق کھلاڑیوں کے ساتھ کام نہیں کرسکتے اور اسی وجہ سے انہوں نے چیف سیلیکٹر کا عہدہ قبول نہیں کیا۔

پنتالیس راشد جنہوں نے 1994 اور 1995 میں ٹیم میں میچ فکسنگ کے حوالے سے انکشافات کیے تھے، نے گزشتہ ہفتے عہدے کا چارج سنبھالنے سے انکار کردیا تھا۔


کیا وقار یونس اگلے ہیڈ کوچ؟


خبر رساں ادارے اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے راشد کا کہنا تھا 'میرے کچھ اصول ہیں جو مجھے اجازت نہیں دیتے کہ جن کھلاڑیوں کو ماضی میں میچ فکسنگ کے الزامات پر سزا دی گئی ان کے ساتھ کام کروں۔'

راشد نے کسی کا نام نہیں لیا تاہم بظاہر ان کا اشارہ سابق کھلاڑی مشتاق احمد کی طرف تھا جنہیں اطلاعات کے مطابق نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں اہم عہدہ دیے جانے کا امکان ہے۔

مشتاق ان چھ کھلاڑیوں میں شامل ہیں جنہیں مئی 2000 میں ایک جوڈیشل کمیشن نے راشد کی الزامات کے بعد سزا سنائی تھی۔

ملک قیوم کمیشن نے تجویز دی تھی کہ مشتاق کو ٹیم یا بورڈ میں کوئی عہدہ نہ دیا جائے۔

تاہم 2010 میں انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کے مشورے کے برخلاف انگلینڈ نے مشتاق کو اسپن باؤلنگ کوچ مقرر کیا تھا۔

راشد کا مزید کہنا ہے کہ کرپشن سے متعلق پی سی بی کو سخت موقف اختیار کرنا چاہیئے اور ایسے کسی کھلاڑی جسے ماضی میں سزا سنائی گئی ہو یا اس پر میچ فکسنگ کا شبہ ہو اسے پی سی بی میں کوئی عہدہ نہیں ملنا چاہیئے۔

تبصرے (0) بند ہیں