نائیجیریا کے اسکول سے 100 سے زائد لڑکیاں اغوا

اپ ڈیٹ 15 اپريل 2014
ایک سیکیورٹی ذریعے نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ بوکو حرم مغربی تعلیم کو حرام قرار دیتے ہیں۔ یہ گروپ 2009 سے مسلسل اسکولوں پر حملے کر رہا ہے اور اب تک ہزاروں افراد کو ہلاک کرچکا ہے۔
اے ایف پی فائل فوٹو۔۔۔۔
ایک سیکیورٹی ذریعے نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ بوکو حرم مغربی تعلیم کو حرام قرار دیتے ہیں۔ یہ گروپ 2009 سے مسلسل اسکولوں پر حملے کر رہا ہے اور اب تک ہزاروں افراد کو ہلاک کرچکا ہے۔ اے ایف پی فائل فوٹو۔۔۔۔

مائیڈوگوری، نائیجیریا: نائیجیریا کے شمال مشرق میں واقع ایک اسکول سے بوکو حرم کے مذہب پسند مسلح افراد نے ایک سو سے زائد لڑکیوں کو اغوا کرلیا ہے۔

اس بات کی تصدیق منگل کو سیکیورٹی ذرائع اور عینی شاہدین نے کی ہے۔

ان میں سے شیبوک علاقے کے اسکول کی لڑکیاں اغوا سے اس طرح بچ گئیں کہ انہوں نے رات کے اندھیرے میں ان ٹرکوں سے چھلانگ لگادی جس میں مسلح افراد انہیں لے جارہے تھے۔ اس بات کا انکشاف عینی شاہدین نے کیا ہے۔

ایک سیکیورٹی ذریعے نے نام خفیہ رکھنے کی شرط پر بتایا کہ بوکو حرم مغربی تعلیم کو حرام قرار دیتے ہیں۔ یہ گروپ 2009 سے مسلسل اسکولوں پر حملے کر رہا ہے اور اب تک ہزاروں افراد کو ہلاک کرچکا ہے۔

دیگرذرائع کے مطابق شیبوک کے علاقے میں واقع ایک سرکاری اسکول سے دوسو لڑکیاں اغوا ہوئی ہیں۔ ' یہ تعداد 200 نہیں لیکن ایک سو سے زائد ہے۔

مسلح افراد ٹرکوں اور موٹرسائیکلوں پر آئے تھے اور سورج غروب ہونے کے بعد وہاں پہنچے اور فائرنگ شروع کردی۔ کئی عمارتوں کو آگ لگادی گئی اور اسکولوں کی حفاظت پر تعین سیکیورٹی اہلکاروں کو بھی نشانہ بنایا گیا،' ایک عینی شاہد سالیسو ابراہیم نے خود دیگر افراد کے حوالے سے کہا۔

یہ لڑائی کئی گھنٹوں تک جاری رہی۔ آخرکار مسلح افراد نے سیکیورٹی فورسز پر قابو پالیا اور اسکول میں داخل ہوگئے۔ اس بات کا اعتراف اسکول افسر نے کیا۔

اسی افسر عمانویل سام نے بتایا کہ بہت سی لڑکیوں کو اغوا کیا ہے لیکن انہوں نے کوئی حتمی اعداد نہیں بتائے۔

انہوں نے لڑکیوں کو ٹرکوں میں سوار کرایا اور انہیں لے کر فرار ہوگئے۔

' ہم نے ٹرکوں کا پیچھا کیا اور وہ گھنے جنگلوں کی طرف گئے ہیں۔ ایک سیکیورٹی اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا۔

' اب ہم ان لڑکیوں کا سراغ لگانے کی کوشش کررہے ہیں،' اس نے بتایا۔

بوکو حرم کی بنیاد دس سال قبل رکھی گئی تھی اور بورنو میں یہ گروپ خاصہ سرگرم ہے۔

اس سے قبل اسی سال دہشتگردوں نے لڑکیوں کے ایک اسکول کو گھیرے میں لے کر زبردستی لڑکیوں کو اسکول سے باہر نکال کر اپنے دیہاتوں میں لوٹ جانے کو کہا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں