تھری اور فورجی نیلامی کی منفی خبروں میں حقیقت نہیں، پی ٹی اے

15 اپريل 2014
حکومت کو امید ہے کہ تھری جی اور فورجی لائیسنس کی نیلامی سے دو ارب ڈالر کی آمدنی ہوسکتی ہے۔ فائل تصویر
حکومت کو امید ہے کہ تھری جی اور فورجی لائیسنس کی نیلامی سے دو ارب ڈالر کی آمدنی ہوسکتی ہے۔ فائل تصویر

اسلام آباد: پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی ( پی ٹی اے) نے ملک کی جانب سے تھری جی اور فورجی ٹیکنالوجی کی فروخت سے وابستہ منفی خبروں اور عدم دلچسپی کی خبروں کی تردید کرتے ہوئے اسے مسترد کردیا ہے۔

ان لائیسینس کی فروخت کی بولی پیر سے شروع کی گئی ہے۔

پاکستان ٹیلی کمیونکیشن اتھارٹی نے کہا ہے کہ پاکستان میں موجود چار سیل فون آپریٹر کپمنیوں کی جانب سے آنے والے رسپانس ' پی ٹی اے کیلئے بہت حوصلہ افزا اور اطمینان بخش ' ہے۔

ایک طویل انتظار کے بعد پاکستان 23 اپریل تک ان ٹیکنالوجیز کی فروخت کا فیصلہ کرے گا اور توقع ہے کہ اس سے قومی خزانے میں دو ارب ڈالر تک کی آمدنی ہوگی۔

خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے اس سے قبل ایک نیوز رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ پیر کو شروع ہونے والی بولیوں میں بہت کم دلچسپی ظاہر ہوئی ہے اور پاکستان ان لائسینس کی فروخت سے دو ارب ڈالر کی بجائے مشکل سے 850 ملین یا 85 کروڑ ڈالر کماسکے گا۔

ایک ترجمان نے اس دعوے کی تردید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ پی ٹی اے 14 اپریل کو پہلے ہی ایک بیان جاری کرچکی ہے جس میں کہا گیا ہے سپلائی کے مقابلے میں ڈیمانڈ کہیں ذیادہ ہے اور اس کی فروخت تیئس اپریل کو ہوگی۔

پی ٹی اے کے مطابق تھری جی ٹیکنالوجی لائیسینس کی بنیادی بولی 295 ڈالر رکھی گئی ہے اور پاکستان میں کام کرنے والی پانچ میں سے چار سیل فون کمپنیاں بولی میں شامل ہیں۔

' یہ کہنا بالکل غلط ہے کہ کسی موبائل فون آپریٹر نے فور جی ( اٹھارہ سو میگا ہرٹز) میں دلچسپی نہیں لی،' ترجمان نے کہا۔

فورجی ایل ٹی ای لائسینس کی بنیادی بولی 210 ملین ڈالر رکھی گئی ہے۔

رائٹرز نے دعویٰ کیا تھا کہ موبی لنک اور زونگ نے دس میگاہرٹز کی بولی دی جبکہ ٹیلی نور اور یوفون نے پانچ میگا ہرٹز میں دلچسپی لی ہے۔

' اٹھارہ سو میگاہرٹز کے تحت تھری جی کے چار بلاکس موجود ہیں دو دس میگاہرٹز اور دو پانچ میگا ہرٹز میں۔ دس میگاہرٹز کی بیس پرائز 291 ملین ڈالر ہے اور پانچ میگا ہرٹز کی 146 ملین ڈالرز،' نیوز ایجنسی نے وزارت خزانہ کے ایک آفیشل کے حوالے سے بتایا جو رپورٹس کے تحت پیر کو ہونے والے اجلاس میں موجود تھے۔

پی ٹی اے نے یہ دعوٰی بھی رد کردیا ہے۔

پاکستان خطے کا واحد ملک ہے جہاں اب تک تھری جی موبائل سروسز میسر نہیں۔ یہاں تک کہ جنگ ذدہ پڑوسی ملک افغانستان میں بھی سال 2012 میں تھری جی ٹیکنالوجی دستیاب تھی۔

پاکستان کی آبادی اٹھارہ کروڑ کے قریب ہیں اور تقریبا تیرہ کروڑ سے زائد سیل فون پاکستان میں استعمال ہورہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں