الیکشن 2013: کالعدم تنظیم کی شرکت کا انکشاف

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2014
مولانا محمد احمد لدھیانوی۔ — فائل فوٹو
مولانا محمد احمد لدھیانوی۔ — فائل فوٹو

اسلام آباد: پانچ سیاسی و مذہبی جماعتوں کے اتحاد نے، جن میں ایک کالعدم تنظیم بھی شامل تھی، ملک کے انتخابی نظام میں موجود خامیوں کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ناصرف خود کو الیکشن کمیشن سے باضابطہ تسلیم کرایا بلکہ بغیر کسی قانونی چیلنج کے الیکشن بھی لڑا۔

دسمبر، 2012 میں جے یو آئی (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق کی قیادت میں بننے والے متحدہ دینی محاذ میں اہلسنت والجماعت بھی شامل تھی۔

اس تنظیم کو حکومت نے فروری، 2012 میں کالعدم قرار دے دیا تھا، تاہم ڈان کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق، یہ بات الیکشن کمیشن سے چھپائی گئی تاکہ اس تنظیم کے سربراہ مولانا محمد احمد لدھیانوی پانچ جماعتی اتحاد کی چھتری تلے الیکشن میں حصہ لے سکیں۔

انتخابی نشان کیلئے درخواست دیتے ہوئے اہلسنت والجماعت کی جگہ، اسی تنظیم کے سابق نائب صدر مولانا محمد ابراہیم کی قیادت میں پاکستان راہِ حق پارٹی کو اتحاد کا حصہ ظاہر کیا گیا۔

باخبر ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ پاکستان راہ حق پارٹی دراصل اہلسنت والجماعت کا ہی سیاسی ونگ ہے۔

اہلسنت والجماعت پنجاب کے سیکریٹری اطلاعات غلام مصطفٰی بلوچ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان کی پارٹی متحدہ دینی محاذ کا حصہ ہے۔

تاہم انہوں نے اس سوال کا کوئی جواب نہیں دیا کہ 2013 سے پہلے انتخابی نشان حاصل کرنے کی درخواست دیتے ہوئے اس بات کو الیکشن کمیشن سے کیوں چھپایا گیا۔

اس سوال پر ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت میٹنگ میں مصروف ہیں اور فارغ ہونے کے بعد کال کا جواب دیں گے، لیکن انہوں نے کوئی رابطہ نہیں کیا۔

ماضی میں سپاہ صحابہ کہلانے والی اہلسنت والجماعت کے سربراہ مولانا محمد لدھیانوی نے این اے -89 جھنگ سے الیکشن میں حصہ لیا لیکن وہ پاکستان مسلم لیگ-نواز کے شیخ اکرم سے 3000 وٹوں سے شکست کھا گئے۔

بعد میں انہوں نے کامیاب امیدوار کی اہلیت کو چیلنج کرتے ہوئے ان پر قرض نادہندہ ہونے کا الزام عائد کیا۔

ان کی پٹیشن پر فیصل آباد میں ایک الیکشن ٹربیونل نے شیخ اکرم کو نااہل قرار دیتے ہوئے لدھیانوی کو فاتح امیدوار قرار دے دیا۔

اس فیصلے پر کئی قانونی ماہرین حیران ہوئے کیونکہ ان کی رائے میں ٹربیونل نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا۔

ایک قانونی ماہر نے بتایا کہ عوامی نمائندگی ایکٹ، 1976، کے سیکشن 67 (سی) کے تحت ٹربیونل کسی بھی کامیاب امیدوار کے الیکشن کو ختم کر سکتا ہے۔

'تاہم، یہ کوئی صوابدیدی اختیار نہیں اور صرف اسی صورت میں نافذ العمل ہو سکتا ہے جب ووٹوں کی گنتی کے عمل میں کوئی غلطی نظر آئے یا نتائج میں ہیر پھیر کے ثبوت ملیں'۔

'ان حالات میں، عموماً اس حلقے کا الیکشن منسوخ کرتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا حکم جاری ہوتا ہے'۔

الیکشن کمیشن کے ایک نمائندے نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ای سی پی کو ٹربیونل کے فیصلے کی کاپی مل چکی ہے اور اس پر مناسب احکامات کے لیے اسے کمیشن کے سامنے رکھا جائے گا۔

ایک اور ای سی پی افسر نے بتایا کہ قانون کے تحت، کمیشن اپنے تقرر کردہ ٹربیونل کے فیصلے کو نظر انداز کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔

ایسے ٖفیصلے صرف سپریم کورٹ میں ہی چیلنج ہو سکتے ہیں۔

ن لیگ کا نااہل قرار دیے جانے والے ایم این اے شیخ اکرم نے بتایا کہ وہ ٹربیونل کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔

سن 2002 کے عام انتخابات میں ، سپاہ صحابہ پاکستان کے سربراہ مولانا اعظم طارق نے جیل سے این اے-89 جھنگ کے لیے بطور آزاد امید وار الیکشن لڑا اور کامیاب ہوئے۔

ان کا مقابلہ دو سیاسی پہلوانوں پاکستان عوامی تحریک کے ڈاکٹر طاہرالقادری اور شیخ وقاص اکرم سے تھا۔

سن 2008 کے الیکشن میں، اسے حلقے کیلئے دو بڑے امیدوار ایس ایس پی کے مولانا محمد احمد لدھیانوی اور پاکستان مسلم لیگ-ق کے شیخ وقاص اکرم تھے۔

اس مرتبہ، اکرم نے 51976 ووٹوں کے ساتھ پہلے نمبر جبکہ لدھیانوی 45216 ووٹوں کے ساتھ رنر اپ رہے۔

گزشتہ الیکشن میں شیخ وقاص اکرم ن-لیگ کے ٹکٹ پر انتخابات میں حصہ لینے کے لئے تیر تھے لیکن جعلی ڈگری پر نااہل قرار پانے کے بعد ان کے والد شیخ محمد اکرم نے حصہ لیا اور کامیاب ٹہرے۔

اب انہیں الیکشن ٹریبونل نے نااہل قرار دے دیا ہے اور وہ سپریم کورٹ میں اپنی اپیل دائر کرنے جا رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Apr 16, 2014 07:13pm
یہ‏ ‏پاکستان‏ ‏ھے‏ ‏یہاں‏ ‏سب‏ ‏چلتا‏ ‏ھے‏ ‏یہ‏ ‏بات‏ ‏کسی‏ ‏سے‏ ‏دھکی‏ ‏چپھی‏ ‏نہیں‏ ‏اور‏ ‏اس‏ ‏حیران‏ ‏ھونے‏ ‏کی‏ ‏کوئی‏ ‏بات‏ ‏نہیں‏ ‏تمام‏ ‏وہ‏ مزہبی‏ ‏‏تنظیمیں‏‏ ‏چاھے‏ ‏وہ‏ ‏کلعدم‏ ‏ھو‏ ‏یا‏ ‏عیر‏کلعدم‏ ‏پاکستان‏ ‏کے‏ ‏انتحابات‏ ‏میں‏ ‏شامل‏ ‏ھوتی‏ ‏ھیں‏ ‏لشکر‏ ‏جھنگوی‏ ‏اھلسنت‏ ‏شیعہ‏ ‏جماعت‏ ‏دعوہ‏ ‏وغیرہ‏ ‏سب‏ ‏الیکشن‏ ‏لڑتی‏ ‏ھیں‏ ‏اور‏ ‏لڑواتے‏ ‏بھی‏ ‏‏ھیں‏‏ ‏حالیہ‏ ‏الیکشن‏ ‏میں‏ ‏تو‏ ‏کے‏ ‏پی‏ ‏کے‏ ‏میں‏ ‏طالبان‏ ‏نے‏ ‏کل‏ ‏کر‏ ‏حصہ‏ ‏لیا‏ ‏اور‏ ‏چند‏(محسوس‏)‏‏‏ ‏سیاسی‏ ‏جماعتوں‏ ‏کو‏ ‏نشانہ‏ ‏بناکر‏ ‏ان‏ ‏کو‏ ‏انتحابات‏ ‏سے‏ ‏باہر‏ ‏رکھا‏ ‏یا‏ ‏انکو‏ ‏ہرایا‏ ‏اور‏ ‏بعد‏ میں‏ ‏‏اسکا‏ ‏اعتراف‏ ‏بھی‏ ‏کیا‏‏ ‏اسطرح‏ ‏پنجاب‏ ‏میں‏ ‏بھی‏ ‏اکثر‏ ‏کلعدم‏ ‏شدت‏ ‏پسند‏ ‏تنظیميں‏ ‏انتحابات‏ ‏میں‏ ‏حصہ‏ ‏لیتے‏ ‏ھیں‏ ‏اور‏ ‏ایک‏ ‏حاص‏ ‏پارٹی‏ ‏کی‏ ‏حمایت‏ ‏کرتے‏‏ ‏ھیں‏ ‏ ‏