منٹو مینشن کی جگہ دوکان بنانے کا منصوبہ

اپ ڈیٹ 16 اپريل 2014
تصویر بشکریہ فاروق طارق۔۔۔۔
تصویر بشکریہ فاروق طارق۔۔۔۔

شور بڑھتا جا رہا ہے۔ گھنٹیاں بج رہی ہیں۔ لکشمی مینشن لاہور میں لکشمی کی جے جے ہو رہی ہے۔ وہ مکان جہاں اردو کے عظیم افسانہ نگار سعادت حسن منٹو نے اپنی عمر کے آخری چند سال گزارے، معدوم ہونے کو ہے۔ اس جگہ ایک دوکان کا تعمیر کیا جانا طے ہے جو ہال روڈ کی مستقل بڑھتی ہوئی الیکٹرونکس مارکیٹ کا حصہ ہو گی۔

منٹو کی صاحبزادی نگہت بشیر پٹیل کہتی ہیں:

" ہم یہ کہتے رہے کہ حکومت کو منٹو کی رہائش کو محفوظ کرنا چاہئے۔ مگر حکومت کو ہمارا ورثہ محفوظ کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں"۔

پچھلے دنوں ڈان سے بات کرتے ہوئے نگہت پٹیل کا کہنا تھا کہ یہ جگہ اب ان کے رہنے کے لئے تنگ ہو رہی تھی، وہ اس مکان کے بیچنے پر ناخوش ہیں۔

نگہت پٹیل اور منٹو کی دیگر دو صاحبزادیوں نے کئی برس تجارت کے اس سیلاب سے اس گھر کو بچانے کی کوشش کی ہے۔

مگر اب ضرورت اجتماعی کوشش کی تھی جو اجتماعی شعور کے بغیر نا ممکن ہے۔

اگر وہ اس تاریخی مکان کی ایک دکان میں تبدیلی کی بات کرتی ہیں، تو دوسرے کئی آوازیں جو ورثہ کی حفاظت کی اہمیت کا ادراک رکھتی ہیں اب بھی اس بات پر مصر ہیں کہ یہ فرض سب سے بڑھ کر حکومت کا ہے۔

لاہور کنزرویشن سوسائٹی کے اعجاز انور حکومت سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فورا ایک فنڈ قائم کرے جس کے تحت تاریخی اہمیت کی حامل عمارتوں کو محفوظ کیا جاسکے۔

لیکن سر دست یہ ہوتا نظر نہیں آریا۔ خریدار اپنا منصوبہ بنا چکے ہیں۔ ان کا اگلاہدف منٹو کے گھر کو ایک موبائل فون فروخت کرنے والی دکان میں تبدیل کرنا ہے۔

لکشمی مینشن کے بارے میں مزید پڑھیے۔

تبصرے (0) بند ہیں