چینی سرمایہ کاروں کی خیبرپختونخواہ میں کام بند کرنے کی دھمکی

16 اپريل 2014
چینی سرمایہ کاروں کے ایک نمائیندے نے پشاور میں پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ صوبائی مشیر ان کے کام میں رکاوٹ ہیں۔ تصویر ظاہر شاہ شیرازی
چینی سرمایہ کاروں کے ایک نمائیندے نے پشاور میں پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ صوبائی مشیر ان کے کام میں رکاوٹ ہیں۔ تصویر ظاہر شاہ شیرازی

پشاور: چینی سرمایہ کاروں کے ایک گروپ نے بدھ کو خیبرپختونخواہ حکومت پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ کان کنی کے منصوبے کوصوبے سے بلوچستان منتقل کرسکتے ہیں۔

ان نمائیندوں نے یہ الزام بھی لگایا کہ وزیرِ اعلیٰ کے پی کے کے ایک مشیر ضیاء الدین آفریدی معاہدے میں رکاوٹیں پیدا کررہے ہیں۔

پشاور پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چینی سرمایہ کاروں کے مشترکہ منصوبے کے نمائیندے فو کوئن فینگ نے بتایا کہ پاکستان میں یہ مشترکہ منصوبہ 17 سال سے جاری تھا۔

انہوں نے کہا کہ نو ماہ ہوگئے ہیں اور صوبائی حکومت نے انہیں لائیسنس جاری نہیں کیا۔

انہوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ وزیرِاعلیٰ کے پی کے کے مشیر برائے معدنیات لائیسنس کے حصول میں رکاوٹیں ڈال رہے ہیں۔ اسی لئے سرمایہ کار خیبرپختونخواہ کی بجائے بلوچستان میں کاروبار کرنے میں دلچسپی لے رہے ہیں۔

فو کوئن فینگ نے پاکستان تحریکِ انصاف ( پی ٹی آئی) کے چیئرمین اس معاملے کا نوٹس لیں۔

انہوں نے کہا کہ چوبیس مارچ کو وزیرِ اعلیٰ کے حکم اور یقین دہانی کے باوجود بھی ضیا اللہ آفریدی نے ملاقات کرنے اور معاملہ حل کرنے سے انکار کردیا۔ اور اب سرمایہ کاروں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اپنا سرمایہ صوبے سے نکال کر بلوچستان لے جائیں گے۔

کوئن فینگ نے کہا،' چونکہ ہم پر ضیاء اللہ آفریدی کی جانب سے دباؤ اور دھمکیاں ہیں جو صوبائی حکومت کے طاقتور ترین افسر ہیں۔ اس لئے چین سرمایہ کار کان کنی کے تمام کام روک سکتے ہیں، ہزاروں پاکستانی بیروزگار ہوسکتے ہیں اور بڑا سرمایہ صوبے سے باہر جاسکتا ہے اور یہ بلوچستان منتقل ہوسکتا ہے۔ '

انہوں نے کہا کہ جناب ضیاء اللہ نے چارج سنھبالتے ہیں تمام لیز کینسل کردیں، کوئی وجہ بتائےبغیر کمپنیوں کو کام سے روکا اور فرمز کو ہدایات دیں کہ وہ نکالی جانے والی دھات اینٹی منی کو چین نہ بھیجیں اور اس ضمن میں دس مارچ 2014 کو جاری لیٹر نمبر 2957 بھی منسوخ کردیا۔

انہوں نے کہا کہ درخواست کے فیصلے کی مدت 90دن ہے لیکن چار ماہ بعد بھی کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔ جب اسے پی ٹی آئی اراکین کے سامنے رکھا گیا تو ضیاء اللہ نے تمام لیز منسوخ کرنے کی دھمکی دیدی۔

دوسری جانب جب مشیرمعدنیات ، ضیاء اللہ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں کہا کہ کمپنی نے کان کنی کا لائسنسن مانگا تھا لیکن انہیں معدنیات نکالنے ( ایکسپلوریشن) کا لائسنس دیدی گیا جو ضابطوں کیخلاف ہے ۔ یہ فرم غیرقانونی مائننگ اور چین برآمدات میں بھی ملوث ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ بہت سی فرمز نے قانونی تقاضے پورے نہیں کئے ہیں۔

آفریدی کے مطابق سیمپل بھیجنے کی بجائے فرم نے 500 ٹن کی کچدھات ( اورز) کو چین بھیجا جو مائننگ ایم سی آر کے رول نمبر بیس بی کی خلاف ورزی ہے۔

انہوں نے کہا کہ متعلقہ فرم کو نوٹس جاری کئے گئے ہیں لیکن ان کے جوابات غیر تسلی بخش ہیں اور اس طرح لیز کینسل بھی کی جاسکتی ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں