اسلام آباد: تحریکِ طالبان پاکستان کی جانب سے حکومت کے ساتھ مذاکرات کے لیے نامزد کردہ کمیٹی کے رکن پروفیسر ابراہیم نے کہا ہے کسی بھی حالات میں امن کے قیام کے لیے کام جاری رکھیں گے۔

پروفیسر ابراہیم نے ڈان نیوز ٹی وی سے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے ذریعے طالبان کی شکایات سامنے آئی ہیں جن کا ازالہ کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ طالبان قیادت کو جنگ بندی پر قائل کرنے کی کوشش کریں گے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ رابطوں کا سلسلہ جاری ہے اور جلد ہی کوئی درمیانی راستہ نکال لیا جائے گا۔

واضح رہےکہ پروفیسر ابراہیم کا یہ بیان ایک ایسے وقت آیا ہے جب اس سے ایک روز قبل ہی طالبان نے جنگ بندی میں مزید توسیع کرنے سے انکار کردیا تھا۔

تحریک طالبان پاکستان کے مرکزی ترجمان شاہد اللہ شاہد نے کہا کہ طالبان شورٰی نے جنگ بندی میں توسیع نہ کرنے کا فیصلہ کیا، کیونکہ گزشتہ چالیس دنوں کے دوران پچاس سے زائد طالبان کارکنوں کو حراست میں ہلاک کیا گیا ہے انہوں نے مزید کہا کہ اگر حکومت چاہے تو طالبان بامعٰنی مذاکرات کے لیے تیار ہیں۔

اسی دوران تحریک طالبان پاکستان کے مہمند ایجنسی کے سربراہ عمر خالد خراسانی نے ایک بیان کہا کہ حکومت امن مذاکرات کے لیئے سنجیدہ نہیں ہے اس کا واحد راستہ جہاد ہے۔

یاد رہے کہ طالبان نے حکومت کے ساتھ مذاکراتی عمل میں تعطل کو ختم کرنے اور اسے آگے کی جانب بڑھانے کے لیے یکم مارچ کو ایک مہینے کی جنگ بندی کا اعلان کیا تھا جس کے بعد حکومت نے قبائلی علاقوں میں شدت پسندوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے روکنے کا اعلان کیا تھا۔

تاہم اس دوران بھی کوئی پیش رفت نہ ہونے پر جنگ بندی میں مزید 10 اپریل تک کے لیے توسیع کردی گئی تھی جس کی مدت بھی ختم ہوچکی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں