بھوت پریت یا پیرا نارمل کا نام آتے ہی آپ کے ذہن میں ہارر یا کامیڈی کا خیال آتا ہے- نتیش تیواری کی ڈائریکشن، 'بھوت ناتھ ریٹرنز' کو نہ تو آپ ہارر کی کیٹگری میں رکھ سکتے ہیں اور نہ ہی کامیڈی کی- فلم میں ہارر کچھ بھی نہیں ہے، کامیڈی اتنی ہی ہے جتنی ہر بولی وڈ مووی میں ہوتی ہے اور فلم میں چند بچوں کی موجودگی کا یہ مطلب نہیں کہ یہ بچوں کے لئے بنائی گئی ہے- بھوت ناتھ ایک اصلاحی ڈرامہ ہے جس میں تھوڑا سا بچپن، تھوڑا سا پچپن، ہلا گلا، دوستی، ایمانداری، سیاست، غریبی اور اصلاحی پیغام دکھایا گیا ہے۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

سال دو ہزار آٹھ کی 'بھوت ناتھ' تو سب ہی کو یاد ہوگی- پہلے حصّے میں بنکو اور اس کی فیملی نے بھوت ناتھ کو دنیا سے 'مکتی' دلائی تھی- ' بھوت ناتھ ریٹرنز' وہیں سے شروع ہوتی ہے- ابتدائی سین میں بھوت ناتھ ہمیں 'بھوت نگر' کا ٹور دیتے ہیں، یہ بھوت نگر ایک ویٹنگ روم کی طرح ہے جہاں بھوت صاحبان اپنے اگلے جنم کا انتظار کرتے ہیں- جب بھوت ناتھ وہاں پہنچتے ہیں تو ان کا استقبال قہقہوں سے کیا جاتا ہے- پوچھنے پر پتہ چلتا ہے کہ بھوت ناتھ سے پہلے ان کی شہرت یہاں پہنچ چکی ہے اور انہیں ایک ایسے نکمے بھوت کے طور پر یاد کیا جاتا ہے جو ایک بچے تک کو نہیں ڈرا سکتا- بھوت ناتھ کو کسی طرح اپنی عزت تو بچانی تھی چناچہ وہ ایک بار پھر دنیا میں واپس آتے ہیں تاکہ 'کلیگ' کے بچوں میں تھوڑا خوف پیدا کرسکیں لیکن پہلے کی طرح اس بار بھی ہوتا بلکل الٹ ہے- ڈرتا ورتا تو کوئی نہیں الٹا جو کام بھوت ناتھ جی نے اپنی زندگی میں نہیں کیا تھا وہ مرنے کے بعد کرنا پڑا یعنی وہ الیکشن لڑنے کھڑے ہوگئے- اب دیکھنا یہ ہے کہ الیکشن کی اکھاڑ پچھاڑ کے بیچ کیا بھوت ناتھ کامیاب ہوپائیں گے؟ یا یہاں سے بھی انہیں میدان چھوڑ کر بھاگنا پڑے گا۔

فلم کے پہلے ایک گھنٹے میں بھوت ناتھ اور اخروٹ کے درمیان نوک جھونک اور بھوت سیوا کے بیچ کچھ سمجھ نہیں آتا کہ آخر کہانی جا کدھر رہی ہے- آگے جا کر پتا چلا کہ اتنی لمبی تمہید اس لئے باندھی گئی کیونکہ بھوت ناتھ جی الیکشن میں کھڑے ہونے جا رہے تھے۔

اگر کہانی پر تھوڑا دھیان دیا جائے تو آپ کو اس میں، ہالی وڈ اینیمیٹڈ مووی 'مونسٹرز انک' اور بولی وڈ ہٹ مووی 'مسٹر انڈیا' کی جھلک دکھائی دے گی- بہرحال اس کا یہ مطلب ہرگز نہیں کہ فلم فلاپ ہے کم ازکم یہ اپنے پہلے پارٹ سے تو لاکھ بہتر ہے- کہانی اچھی ہے، ڈائیلاگ برجستہ اور دلچسپ ہیں، ڈائریکشن بھی خوب ہے، سنیما ٹو گرافی اعلیٰ ہے- اداکاری میں مرکزی کرداروں سے لے کر سپورٹنگ ایکٹرز سب ہی اپنی جگہ کمال کے رہے اور جس فلم امیتابھ بچن ہوں اس میں چار چاند تو لگ ہی جاتے ہیں۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

امیتابھ بچن (بھوت ناتھ) پر یوں لگتا ہے کبھی بڑھاپا آئے گا ہی نہیں، وہ کبھی نہیں تھکیں گے اور یوں ہی ہمیں اپنی بہترین پرفارمنس سے محظوظ کرتے رہیں- لیکن ایک چیز جو مجھے ان کی فلموں میں اکثر شدّت سے محسوس ہوتی ہے وہ یہ کہ امیتابھ بچن کبھی اپنے مخصوص انداز سے باہر نہیں نکلتے، ان کی اداکاری پر اب بھی وہی اینگری ینگ مین (اب اینگری اولڈ مین) کی چھاپ لگی ہوئی ہے- فلم میں بھوت ناتھ کا مقابلہ ایک غنڈے/ سیاستدان، بومن ایرانی (بھاؤ) سے تھا- بومن ایک ورسٹائل ایکٹر ہیں، ہر طرح کا کردار نہایت خوبصورتی سے کرتے ہیں، انہوں نے پہلے بھی کئی فلموں میں امیتابھ بچن کے ساتھ کیا ہے- سنجے مشرا (گبڑی) نے فلم میں ایک وکیل کا کردار ادا کیا ہے- سنجے جی فلم میں تھوڑا دیر سے آئے مگر کیا خوب آئے۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

بگ بی کے مقابل بومن ایرانی اور سنجے مشرا کا اعتماد تعریف کے لائق ہے لیکن ان سے بھی زیادہ تعریف کا حقدار فلم کا چائلڈ اسٹار پارتھ بھلراؤ (اخروٹ) ہے- پارتھ کے کریئر کی یہ دوسری فلم ہے- فلم میں بھوت ناتھ اور اخروٹ کے درمیان بہترین کیمسٹری دکھائی گئی ہے- دونوں کے درمیان عمر اور تجربے کے فرق کے باوجود اچھی کوآرڈینیشن نظر آتی ہے۔

بھوت ناتھ میں کل پانچ ساؤنڈ ٹریکس ہیں- لیکن ان میں دو ٹریکس، 'پارٹی تو بنتی ہے' اور 'صاحب نظر رکھنا' کا ذکر کرنا ضروری ہے- 'پارٹی تو بنتی ہے' موب ڈانس سٹائل میں بھوت ناتھ اور اخروٹ پر فلمایا گیا ہے- گانے کے بول اتنے خاص تو نہیں لیکن جو بات غور طلب ہے وہ گزشتہ دنوں انڈیا میں غیر ملکی خاتون سیاحوں کے ساتھ ہونے والے زیادتی کے واقعات کی طرف اشارہ ہے- یہ بتایا گیا ہے کہ ایک مخلص حکومت ہی بیرون ملک انڈیا کو ایسی شرمندگی سے بچا سکتی ہے- اس کے گیت نگار، کمار ہیں جبکہ موسیقی پلاش مچھل اور انجن کی ہے- اس کے گلوکار مکھا سنگھ اور انجن ہیں۔

دوسرا ٹریک 'صاحب نظر رکھنا' ایک جذباتی اور دردناک گیت ہے جس میں ایک بہتر دنیا کی خواہش ظاہر کی گئی ہے- جس انداز میں گیت کو فلمایا گیا ہے یہ آپ کی آنکھیں نم کر دے گا- اس گانے کے بول، منادھیمن کے ہیں اور موسیقی رام سمپتھ کی جبکہ اسے گایا رتو راج نے ہے- فلم کے دیگر نمایاں گلوکاروں میں یویو ہنی سنگھ اور امن ترکھا شامل ہیں۔

اب آتے ہیں ان خامیوں کی طرف جن کی وجہ سے فلم تھوڑی ماند پڑ گئی ہے۔

جیسا کہ میں نے پہلے بھی کہا کہ اصل موقف تک آنے کے لئے کہانی کو طوالت دی گئی ہے- بعض مناظر بور کردینے کی حد تک طویل ہیں، فلم میں ایڈیٹنگ پر خاص توجہ نہیں دی گئی۔

سکرین شاٹ
سکرین شاٹ

دوسری چیز فلم میں عام انسان اور بھوت کے بیچ فرق کرنا مشکل ہوگیا- جب آپ فلم میں ایک یا کئی بھوت دکھاتے ہیں تو کم ازکم کچھ فرق تونظر آنا چاہیے۔

تیسرے وژول افیکٹ، کافی دیر تک انتظار کے بعد بھی مجھے کسی قسم کے گھوسٹ افیکٹ نظر نہیں آئے- جب میں ایک پیرا نارمل فلم دیکھنے جاتی ہوں تو مجھے اس میں تھوڑی تھرلر اور سسپنس چاہئے کچھ سٹنٹس چاہیئں ناکہ ایک نرا ڈرامہ؟

چوتھی خامی فلم میں شاہ رخ خان کی غیر ضروری گیسٹ اپیئرنس- رنبیر کپور اور انوراگ کشپ کی فلم میں گیسٹ اپیئرنس کچھ سمجھ بھی آتی ہے لیکن شاہ رخ بحیثیت بنکو کے پاپا ؟ بات کچھ جمی نہیں۔

بہرحال یہ خامیاں ایسی نہیں ہیں جن سے فلم کا مزہ کرکرا ہو- یہ ایک اچھی انٹرٹینمنٹ ہے اس پر پیسے خرچ کر کے آپ مایوس نہیں ہونگے۔

بھوت ناتھ بھوشن کمار، کرشن کمار اور روی چوپڑا کی مشترکہ پیشکش ہے- اس کا دورانیہ دو گھنٹہ پینتیس منٹ ہے۔

ویسے سیاست، سماجی زبوں حالی، غریبوں کا استحصال یہ سب عام موضوعات ہیں- ایک مسیحا آتا ہے اور غریبوں کو جابر سیاستدان سے چھٹکارا دلاتا ہے بس اس بار یہ کارنامہ انسان نہیں ایک بھوت انجام دے رہا ہے کیونکہ انسان خود غرض ہے اور بری طرح ناکام ہو چکا ہے- 'بھوت ناتھ - ریٹرنز' ایک ٹوئسٹ کے ساتھ لوگوں کو مثبت پیغام دیتی نظر آتی ہے-

بھوت ناتھ ریٹرنز، گیارہ اپریل سال دو ہزار چودہ کو پاکستان اور انڈیا میں ایک ساتھ ریلیز ہوئی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں