پاکستانی نژاد شہری کو 'جہاد جین' کیس میں پانچ سال قید کی سزا

18 اپريل 2014
بیس سال محمد حسن خالد پر سوئیڈش آرٹسٹ کی قتل کی منصوبہ بندی کرنے والی خاتون کالن لاروز کی مدد کا الزام عائد کیا گیا۔
بیس سال محمد حسن خالد پر سوئیڈش آرٹسٹ کی قتل کی منصوبہ بندی کرنے والی خاتون کالن لاروز کی مدد کا الزام عائد کیا گیا۔

فلاڈیلفیا: امریکا کی ایک عدالت نے ایک نوجوان پاکستانی نژاد شہری کو دہشت گردی کی معاونت اور ایک سوئیڈش آرٹسٹ کو قتل کرنے کی منصوبے کے الزامات کے تحت پانچ سال قید کی سزا سنائی ہے۔

بیس سال محمد حسن خالد پر توہین رسالت کی مرتکب سوئیڈش آرٹسٹ کی قتل کی منصوبہ بندی کرنے والی خاتون کی مدد کا الزام عائد کیا گیا جو 'جہاد جین' کے نام سے مشہور ہیں۔

کالن لاروز نامی یہ خاتون کو 'جہاد جین' نامی مقدمے میں پہلے ہی دس سال قید کی سزا ہوچکی ہے جن پر القاعدہ سے معلومات حاصل کرنے اور دہشت کردی میں امریکی اہلکاروں کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ کالن لاروز اور ان کی مدد کرنے والے پاکستانی نژد امریکی شہری محمد حسن کو ایک ہی سال گرفتار کیا گیا۔

جس وقت انہیں دہشت گردی کے منصوبے کے الزامات میں حراست میں لیا گیا تھا اس وقت ان کی عمر تقربناً 15 سال تھی۔

ذرائع کے مطابق سزا پانے والے محمد حسن نے کچھ عرصہ قبل ہی جان ہاپكنز یونیورسٹی سے گریجویٹ کیا تھا جو اپنے گھر والوں کے ساتھ پاکستان سے امریکہ منتقل ہوئے تھے۔

ادھر امریکی ایجنسی ایف بی آئی کے مطابق بالٹيمور کے پاس ایک چھوٹے سے فلیٹ میں اپنے خاندان کے ساتھ رہ رہے خالد ایک دوغلی زندگی گزار رہے تھے۔

ادارے کے مطابق پندرہ برس کی عمر میں حسن ایک جہادی اسلامی چیٹ رومز سے وابستہ ہوگئے تھے۔

عدالت کے سامنے سزا پانے والے محمد حسن نے بتایا کہ اس چیٹ روم نے انہیں غلط طریقے سے اپنی طرف راغب کیا۔

انہوں نے کہا کہ ان کی جانب سے ہزار مرتبہ معافی کے باوجود بھی وہ ان سے بات نہیں کررہے تھے اور میری پوری زندگی کچھ ہی عرصے میں تباہ ہوگئی۔

تبصرے (0) بند ہیں