اسلام آباد منڈی دھماکے کی تفتیش میں امرود فارم کا مینیجر گرفتار

اپ ڈیٹ 18 اپريل 2014
حکام کے مطابق تقریباً 40 پیٹیاں ایک مسافر بس کی چھت پر لوڈ کرکے اسلام آباد کی  پھل و سبزی کی مارکیٹ میں لائی گئیں تھیں۔
حکام کے مطابق تقریباً 40 پیٹیاں ایک مسافر بس کی چھت پر لوڈ کرکے اسلام آباد کی پھل و سبزی کی مارکیٹ میں لائی گئیں تھیں۔

اسلام آباد: پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی منڈی میں ہونے والے بم دھماکے کی تفتیشی ٹیم نے دھماکے کے مقام سے امرود کی پیٹیوں کو اپنے قبضے میں لے کر اس بات کا سراغ لگایا کہ یہ پیٹیاں جنوبی پنجاب کے شہر قبولہ سے لائی گئیں جن کو دھماکہ خیز مواد کے لیے استعمال کیا گیا تھا۔

اس واقعہ کی تفتیش کرنے والے والی ٹیم سے قریب پولیس اہلکاروں کے مطابق پولیس نے اس فارم کے منیجر کو حراست میں لے لیا ہے جہاں سے امرود کی پیٹیاں آئی تھیں۔

حکام نے ڈان کو بتایا کہ تقریباً 40 پیٹیاں ایک مسافر بس کی چھت پر لوڈ کرکے اسلام آباد کی پھل و سبزی کی مارکیٹ میں لائی گئیں تھیں۔

اس سے پہلے تفتیشی ٹیم نے موقع سے حاصل ہونے والی ان بیٹوں کا جائزہ لیا اور بعد میں ان افراد کو بھی شاملِ تفتیش کیا جنہوں نے ان پیٹیوں کی رقم ادا کی تھی۔

تاہم حکام کا یہ بھی کہنا تھا کہ خریدار خود اس بم حملے میں زخمی ہوگیا، لہٰذا اس بات کے کم امکانات ہیں کہ وہ اس واقعہ میں ملوث ہو۔

خریدار کی جانب سے فراہم کردہ معلومات کی بنیاد پر پولیس نے قبولہ میں واقع ایک فرم پر چھاپہ مارا جو وہاڑی سے قریب ہے۔

اس کارروائی میں فرم منیجر سمیت دس مشتبہ افراد کو گرفتار کرلیا گیا۔

دورانِ تفتیش منیجر نے بتایا کہ انہوں نے امرود کی پیٹیوں کو ایک مسافر بس پر لوڈ کیا تھا۔

تفتیش کاروں نے اس بس کے ڈرائیور کو بھی حراست میں لیا ہے تاکہ تفتیشی عمل میں مزید مدد مل سکے۔

بس کے ڈرائیور نے انکشاف کیا کہ اسلام آباد کے راستے میں کچھ ناملعوم افراد اپنے ساتھیوں کے ساتھ بس کی چھت پر چڑھ گئے تھے، لیکن وہ اس بارے میں حتمی طور پر کچھ نہیں کہہ سکتے کہ انہی افراد نے فروٹ کی پیٹیوں میں دھماکہ خیز مواد کو نصب کیا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ اب تک ملنے والے شواہد سے یہ بات معلوم ہوئی ہے کہ دھماکہ خیز مواد ان پیٹیوں میں قبولہ سے ہی نصب کیا گیا تھا۔

تاہم، وہ اس بارے میں حتمی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ ان پیٹیوں میں باقی دھماکہ خیز مواد کس جگہ سے بھرا گیا تھا۔ جب یہ اسلام آباد لائی جارہی تھیں۔

حکام نے ڈان کو بتایا کہ ' ہم اس بات کا موازنہ کررہے رہیں کہ آیا دھماکے میں جو طریقہ کار استعمال کیا گیا وہ تحریک طالبان پاکستان اور یونائیٹڈ بلوچ آرمی سے کس حد تک مشابہت کرتا ہے'۔

ان کا مزید کہنا تھقا کہ تفتشی ٹیم اس سلسلے میں بلوچستان پولیس کے ساتھ بھی رابطے میں ہے تاکہ اس بات کا تعین کیا جاسکے کہ اس واقعہ کا تعلق کوئٹہ کی سبزی منڈی میں 12 اپریل کو ہونے والے بم دھماکے اور اس کے بعد سبی میں ہوئے ریلوے اسٹیشن بم حملے سے ہے یا نہیں۔

خیال رہے کہ اسلام آباد اور راولپنڈی کی مسترکہ سبزی اور پھل کی منڈی میں ہونے والے زور دار دھماکے میں 24 افراد ہلاک اور چالیس سے زائد زخمی ہوگئے تھے۔

کالعدم تحریکِ طالبان پاکستان نے اس واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ناصرف اس کی بلکہ سبی ٹرین بم حملے کی بھی مذمت کی تھی۔ لیکن، بعد میں یونائیٹڈ بلوچ آرمی نامی ایک تنظیم نے اس واقعہ کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں