پاکستان ہاکی کا نیا نظام غیر قانونی ہے، سمیع اللہ

18 اپريل 2014
سابق ہاکی اسٹارز سمیع اللہ اور شہناز شیخ۔ فوٹو اے ایف پی
سابق ہاکی اسٹارز سمیع اللہ اور شہناز شیخ۔ فوٹو اے ایف پی

لاہور: سابق اولمپیئن سمیع اللہ نے کہا ہے کہ وہ اور ان کے ساتھی ابھی بھی یہ مانتے ہیں کہ پاکستان ہاکی فیڈریشن کا نیا نظام غیر قانونی اور غیر آئینی ہے اور اسی لیے وہ اسکا حصہ نہیں بنیں گے۔

ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے دنیائے ہاکی میں فلائنگ ہارس کے نام سے مشہور سمیع اللہ نے کہا کہ وہ شہناز شیخ، اصلاح الدین صدیقی، شہباز سینئر اور دیگر کھلاڑیوں کو پی ایچ ایف کا حصہ بننے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں تاہم ساتھ ساتھ یہ بھی کہا کہ انہوں نے پی ایچ ایف انتخابات کے خلاف شروع کی گئی مشترکہ مہم میں مجھے اور میرے ساتھیوں کو اکیلے چھوڑ دیا لیکن ہم اپنے موقف پر قائم رہیں گے۔

سابق اولمپیئن نے کہا کہ میں ابھی بھی پی ایچ ایف میں نئے انتخابات کا مطالبہ کرتا ہوں اور پھر جو کوئی بھی کامیاب ہو اسے ہاکی فیڈریشن کی باگ ڈور سونپ دی جائے۔

سمیع اللہ نے کہا کہ میں نئے کوچ اور چیف سلیکٹر کی کامیابی کے لیے دعاگو ہوں تاہم میرا نہیں خیال نئی ٹیم مینجمنٹ اور سلیکشن کمیٹی موجودہ نظام میں پاکستان ہاکی کو واپس ماضی کی بلندیوں پر پہنچا سکے گی۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ شہناز شیخ اور اصلاح الدین کو موجودہ ذمے داریوں کے بجائے انتظامی منصب پر آنا چاہیے تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ایچ ایف کا پہلا ہدف ایشین گیمز ہوں گے لیکن دعویٰ کیا کہ موجودہ حالات میں قومی ٹیم اعزاز کے دفاع کی صلاحیت نہیں رکھتی کیونکہ موجودہ دستیاب 25 کھلاڑیوں میں کوئی بھی اسٹار نہیں۔

'ایشین گیمز کے لیے وقت نکلتا جا رہا ہے اور تائٹل کے دفاع کے لیے ایک اچھی ٹیم تشکیل دینا ناممکن ہے'۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پاکستان اولمپک ایسوسی ایشن(پی او اے) کے دو گروپس میں جاری محاز آرائی کو ختم کرنے میں سنجیدہ نہیں اور اس کی وجہ سے ایشین گیمز سمیت دیگر مقابلوں میں پاکستان کی شرکت خطرے میں ہے۔

'ستم ظریفی یہ کہ حکومت اس معاملے کو سنجیدگی سئ لیتے ہوئے حل کرنے پر تیار نہیں جس کے نتیجے میں جولائی میں پاکستان کی انٹرنیشنل اولمپک کمیٹی سے رکنیت معطل کردی جائے گی۔ حکومت کو اس معاملے کو اولین ترجیح دینی چاہیے'۔

سمیع اللہ نے کہا کہ اس سلسلے میں فوری طور پر فیصلہ کیا جائے تاکہ پاکستان کی ایشین گیمز پر چھائے سیاہ بادل ہٹ جائیں۔

ایشین گیمز کا انعقاد ستمبر میں ہو گا لیکن پاکستان میں شرکت کا صرف اسی صورت میں اہل ہو گا اگر آئی او سی کی جانب سے تسلیم شدہ عارف ھسن کی پاکستان اولپمک کمیٹی گیمز میں شرکت کی اینٹری بھیجتی ہے۔

انہوں نے نئی ٹیم مینجمنٹ میں چار کوچز اور اتنے ہی سلیکترز کی شمولیت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ایسا تو ماضی میں بھی نہیں ہوا اور ہیڈ کوچ کی معاونت کے لیے چار کوچز کی موجودگی کا کسی صورت جواز پیش نہیں کیا جا سکتا۔

تبصرے (0) بند ہیں