کراچی: قومی کرکٹ ٹیم کے سابق آف اسپنر ثقلین مشتاق نے موجودہ دور میں'دوسرا' کی قانونی حیثیت کے حوالے سے سوال کیا ہے۔

دوسرا کے موجود نے نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میری تکنیک کی وجہ سے مجھے کبھی بھی یہ گیند کرانے میں دقت پیش نہیں آئی۔

انہوں نے اس حوالے سے آفیشل قوانین پر جواب دینے سے انکارکرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر بات کرنا آئی سی سی کا کام ہے۔

انکا کہنا تھا کہ دوسرا کو عام باؤلنگ ایکشن کے ساتھ بھی کیا جا سکتا ہے لیکن آج کل گیند بازوں کو اس پر مکمل عبور حاصل کرنے کے لیے بہتر تکنیک اور سخت محنت کی ضرورت ہے۔

یاد رہے کہ ثقلین کی ایجاد کردہ گیند آف اسپنر اندر لانے کے بجائے باہر کی جانب ٹرن کرتا ہے۔

آئی سی سی قوانین کے تحت کسی باؤلر کو دوسرا کرتے وقت اپنے بازو کو زیادہ سے زیادہ 15 ڈگری تک خم دینے کی اجازت ہے۔

تاہم ثقلین کا ماننا ہے کہ آئی سی سی کی جانب سے 15 ڈگری خم دینے کی اجازت بہت زیادہ ہے۔

انہوں نے اپنی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہ دوسرا کو کرنے کے لیے پٹھوں کا تھوڑا استعمال کرتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ میرا گیند پکڑنے کا طریقہ الگ تھا اور میں کندھے کے پچھلے پٹھوں کو اگلے پیر اور پنڈلی کے ساتھ ملا کر باآسانی دوسرا کر لیتا تھا۔

ء1995 سے 2004 تک اننچاس ٹیسٹ میں 208 وکٹیں لینے والے اسپنر نے کہا کہ صفائی کے ساتھ یہ گیند کرنا ناممکن نہیں لیکن اس مقام تک پہنچنے کے لیے بہت زیادہ مشق کی ضرورت ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں