جماعت اسلامی کا طالبان سے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ

21 اپريل 2014
امیر ِجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ گولیوں کے بجائے منطقی دلائل کا تبادلہ کیا جانا چاہیٔے۔ —. فائل فوٹو
امیر ِجماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ گولیوں کے بجائے منطقی دلائل کا تبادلہ کیا جانا چاہیٔے۔ —. فائل فوٹو

راولپنڈی: جماعت اسلامی نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مستقل جنگ بندی کا اعلان کریں، اور ساتھ ہی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ امن مذاکرات کو جاری رکھنے کے لیے ہر ممکن کوشش کرے۔

لیاقت باغ میں اتوار کے روز منعقدہ ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سربراہ سراج الحق نے کہا کہ ’’ہم طالبان کی جانب سے مستقل جنگ بندی چاہتے ہیں اور امن مذاکرات کو جاری رکھنے کے حق میں ہیں۔‘‘

انہوں نے کہا کہ’’حکومت کو بھی مثبت ردّعمل ظاہر کرنا چاہیٔے اور گولیوں کے بجائے منطقی دلائل کا تبادلہ کیا جانا چاہیٔے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ملک کو درپیش حقیقی مسائل سیاسی اور اقتصادی دہشت گردی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ’’سیاسی اور اقتصادی دہشت گردی سے چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے کرپشن اور آمریت کو ختم کرنے کی اشد ضرورت ہے۔‘‘

جماعت اسلامی کے سربراہ نے کہا کہ میرٹ کا نفاذ نہیں کیا گیا اور دولت مندوں کو تحفظ دیا جاتا رہا، جبکہ غریب کو چوروں اور ڈاکوؤں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ برطانوی راج کے دوران شاہی افواج میں خدمات انجام دینے کے بعد مٹھی بھر لوگ ملک پر حکومت کرتے رہے ہیں۔

سراج الحق نے کہا کہ ’’جماعت اسلامی، اسلامی قوانین کے نفاذ کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔ یہ ایک اسلامی ملک ہے اور یہاں شریعت کا نفاذ ہونا چاہیٔے۔ کچھ لوگ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں اور ملک کو سیکیولر ریاست بنانا چاہتے ہیں، لیکن ممکن نہیں ہوسکے گا۔ مسلمانوں نے اپنی جان و مال کی قربانی ایک اسلامی ریاست کے لیے دی تھی، نہ کہ ایک سیکیولر ریاست کے لیے۔‘‘

انہوں نے تسلیم کیا کہ جماعت اسلامی عام انتخابات میں عوام کی حمایت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی، لیکن اس کے لیے انتخابی نظام کو موردِ الزام ٹھہرایا جائےگا۔

امیرِ جماعت اسلامی نے کہا کہ ’’ملک کے اندر زیادہ سے زیادہ لوگوں کے حمایت حاصل کرنے میں انتخابی عمل سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ اس نظام میں بڑی تبدیلیاں لانے کی ضرورت ہے۔‘‘

ان کا کہنا تھا کہ ’’آمریت کا راستہ روکنے کے لیے سیاسی بیداری ضروری ہے۔ ہمیں جمہوریت کو مضبوط بنانے کے لیے آمرانہ ذہنیت کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے۔ تمام ریاستی اداروں کو آئین کی وضع کردہ حدودکے اندر کام کرنا چاہیٔے۔‘‘

سراج الحق نے کہا کہ ’’اگر اس حکومت کے خلاف کوئی غیر آئینی اقدام اُٹھایا گیا تو ہم جمہوریت کا تحفظ کریں گے اور جمہوری قوتوں کی مدد کریں گے۔‘‘

جماعت اسلامی کے سربراہ نے کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہونا چاہیٔے۔ اگر ریٹائرڈ جنرل پرویز مشرف کچھ فوائد حاصل کرسکتے ہیں تو پھر سرکاری محکمے کے ایک چپڑاسی کو بھی ایسی ہی سہولتیں فراہم کی جانی چاہیٔیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک کی اقتصادی حالت آمریت کے تحت خراب کی گئی، اور جرنیلوں کے ساتھیوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے سرکاری اداروں کی نجکاری کی گئی۔

اس اجتماع میں کرپشن کے خاتمے، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور سیلز ٹیکس ختم کرنے کے لیے قراردادیں منظور کی گئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں