شام میں تین جون کو صدارتی انتخابات کا اعلان

21 اپريل 2014
دمشق میں پارلیمنٹ کا اجلاس جاری ہے۔ فوٹو رائٹرز
دمشق میں پارلیمنٹ کا اجلاس جاری ہے۔ فوٹو رائٹرز

دمشق: شام کے پارلیمانی اسپیکر نے اعلان کیا ہے کہ ملک میں صدارتی انتخابات تین جون کو ہوں گے جس میں ایک بار پھر موجودہ صدر بشار الاسد کے منتخب ہونے کا امکان ہے۔

شام کے حالات پر نظر رکھنے والے انسانی حقوق کے ادارے کے مطابق جہاں ایک جانب الیکشن کے لیے تاریخ کے اعلان کے لیے اکٹھا ہوئے وہیں پارلیمنٹ کی عمارت پر مارٹر شیل فائر کیے گئے جس سے کم از کم دو افراد ہلاک ہو گئے۔

ملک میں جاری خانہ جنگی کے سائے میں ہونے والے یہ انتخابات سابقہ ریفرنڈم سسٹم میں آئینی ترمیم کے بعد ہونے والے پہلے صدارتی انتخابات ہوں گے۔

ادارے کے مطابق مارچ 2011 سے جاری خانہ جنگی میں اب تک کم از کم ڈیڑھ لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ باغیوں نے ملک کے بڑے حصے پر قبضہ بھی کر لیا ہے۔

محمد ال لحم نے پارلیمنٹ کے خصوصی سیشن کے دوران کہا کہ شام کے صدارتی انتخاب کے لیے میں ملک کے شامی عوام تین جون کو صبح سات سے شام سات بجے تک اپنے حق رائے دہی کا استعمال کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ شام سے باہر رہنے والے ملک کے شہریوں کے ووٹنگ 28 مئی کو ہوگی جہاں انتخابی امیدوار منگل یکم جون تک اپنے کاگزات نامزدگی جمع کرا سکتے ہیں۔

بشار الاسد 2000 میں اپنے والد حافظ کے انتقال کے بعد صدر بنے تھے اور ان کی موجودہ مدت 17 جولائی کو ختم ہونے والی ہے تاہم تجزیہ نگاروں کے مطابق ملک میں اجری بحران کے باوجود وہ ایک بار پھر سات سالہ مدت کے لیے صدر منتخب ہو جائیں گے۔

نئے انتخابی قوانین کے تحت امیدوار کا گزشتہ کے دوران شام میں رہنا ضروری قراردیا گیا ہے جس کے باعث ملک کے باہر پناہ لینے والے اہم اپوزیشن امیدوار انتخابی دوڑ سے باہر ہو گئے ہیں۔

شام میں تنازع کا آغاز تین سال قبل پر پرامن احتجاج سے ہوا تھا لیکن حکومتی کریک ڈاؤن کے باعث یہ شدت اختیار کرتے ہوئے خانہ جنگی میں تبدیل ہو گئے۔

اس کے بعد سے اب تک ملک کی آدھی آبادی نقل مکانہ کر گئی ہے اور ملک میں تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے اور یہ بڑھتے بڑھتے دارالحکومت دمشق تک پہنچ چکے ہیں تاہم اس تمام صورتحال کے باوجود حکومت نے ابھی تک واضح نہیں کیا کہ موجودہ حالات میں انتخابات کا انعقاد کس طریقے سے کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں