ایم کیو ایم، پی پی پی کا سندھ میں اتحاد قائم کرنے کا امکان

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2014
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور سابق صدر آصف علی زرداری۔۔۔
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین اور سابق صدر آصف علی زرداری۔۔۔

کراچی : مرکز اور سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سابق اتحادی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے وزراء اور مشیروں کا اگلے دنوں میں حلف اٹھانے کا امکان ہے۔

ڈان ڈاٹ کام کے مطابق سندھ حکومت کے ذرائع نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایم کیو ایم کے وزراء بہت جلد حلف اٹھا لیں گے اور ایم کیو ایم کے حصے میں چار وزراتیں اور دو مشیر آئیں گے۔

ڈان ڈاٹ کام سے بات کرتے ہوئے متحدہ قومی موومنٹ رابطہ کمیٹی کے رکن امین الحق نے کہا کہ دونوں سیاسی جماعتوں میں بات چیت ہو رہی ہے تاہم انہوں نے ایم کیو ایم کا سندھ حکومت میں شمولیت پر تبصرے سے گریز کیا۔

جبکہ پی پی پی کراچی ڈویژن کے صدر عبدالقادر پٹیل کا کہنا ہے کہ پی پی پی کی اعلٰی قیادت ایم کیو ایم کی شمولیت سے متعلق جو فیصلہ کرے گی اسے تسلیم کریں گے۔

بارہ مئی دوہزار تیرہ میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد ایم کیوایم اور پی پی پی میں کئی ملاقاتیں ہوئی تھیں جس میں پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت نے متعدد بار متحدہ قومی موومنٹ کو حکومت میں شمولیت کی دعوت دی تھی۔

گزشتہ ماہ سابق صدر آصف علی زرداری اور گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان اور ایم کیو ایم کے رہنماؤں کے درمیان ملاقات نے سندھ میں ممکنہ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی اتحاد کی افواہوں کو جنم دیا تھا بعد ازاں سندھ کے وزیر اطلاعات شرجیل انعام میمن نے اپنے ایک بیان میں اشارہ دیا تھا کہ پی پی پی ایم کیو ایم کو گلے لگانے کے لیئے تیار ہے۔

تاہم جب دونوں جماعتیں مستقبل کی شراکت کے لیئے تبادلہ خیال کر رہی تھیں قومی اسمبلی میں حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے رہنما خورشید شاہ نے ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کیا تھا جس میں الطاف حسین نے شام میں فوجی بھیجنے کے حوالے سے کسی بھی حکم کو نظر انداز کرنے کا کہا تھا۔

خورشید شاہ نے کہا تھا کہ کہ پی پی پی ایک جمہوری جماعت ہے ، انہوں نے کہا تھا کہ جب تک الطاف حسین سیاست میں فوج کو مداخلت کی دعوت دینے کے حوالے سے دیئے گئے بیان واپس نہیں لے لیتے ایم کیو ایم کو حکومت میں شامل کرنا مشکل فیصلہ ہو گا۔

تبصرے (0) بند ہیں