پشاور: جماعتِ اسلامی فاٹا نے یکم مئی کو پشاور میں نشتر ہال میں ایک امن جرگے کے انعقاد کا فیصلہ کیا ہے۔

جماعتِ اسلامی فاٹا کے چیف صاحبزادہ ہارون الرشید کے مطابق اس جرگے میں تمام مکاتبِ فکر سے تعلق رکھنے والے افراد شرکت کریں گے، جہاں پر جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا سمیع الحق اور جماعتِ اسلامی کے امیر سراج الحق بھی خطاب کریں گے۔

اس جرگے میں طالبان اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کے اراکین کو بھی دعوت دی گئی ہے، تاکہ وہ پُرتشدد واقعات سے متاثرہ قبائلیوں کے مسائل کو جان سکیں۔

انہوں نے پشاور میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ یہ جرگہ مقامی انتظامیہ کے لیے مدد گار ثابت ہوگا اور اس سے کشیدہ صورتحال میں بھی کمی آئے گی۔

جماعتِ اسلامی کے رہنما ڈاکٹر منصف خان، شاہ فیصل آفریدی، شاہجہان آفریدی اور پروفیسر عبدالرقیب کے ہمراہ صاحبزادہ ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ یہ کل جماعتی کانفرنس نہیں ہے، لیکن ایک امن جرگہ ضرور ہے جس میں لوگ شریک ہوکر اپنے مسائل پر تبادلۂ خیال کریں گے اور طالبان اور حکومتی مذاکرات کاروں کو تجاویز دیں گے کہ وہ ان کے علاقے میں امن کی بحالی کے لیے اقدامات کریں۔

انہوں نے حکومت اور طالبان کیمٹیوں پر زور دیا کہ وہ فاٹا کے لوگوں کو درپیش مسائل پر کے حل پر توجہ دیں۔

جماعتِ اسلامی کے سربراہ نے زور دیا کہ قبائلی افراد کو درپیش مسائل کو سنجیدگی کے ساتھ حل کیا جائے جنہوں نے فوجی آپریشن کے دوران متعدد قربانیاں دی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلسل حکومت نے جان بوجھ کر فاٹا کو پسماندہ رکھا ہوا ہے، جبکہ طویل فوجی آپریشن سے علاقے میں تعلیمی، صحت اور مواصلاتی سہولیات ختم ہو چکی ہیں۔

باجوڑ ایجنسی کے سابق ایم این اے صاحبزادہ ہارون الرشید کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کے خلاف طویل جنگ میں ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہوچکے ہیں، جبکہ 2 اعشاریہ پانچ ملین تک لوگ فاٹا کے مختلف علاقوں سے نقلِ مکانی کرنے پر مجوبور ہوئے۔

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ حکومت نے ابھی تک ان متاثرین کی واپسی کے لیے اقدامات نہیں کیے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں