پشاور ہسپتال سے نو مبینہ جنگجو گرفتار

اپ ڈیٹ 22 اپريل 2014
۔ —فائل فوٹو
۔ —فائل فوٹو

پشاور: صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال سے نو مبینہ عسکریت پسند گرفتار کر لیے گئے۔

سرکاری ذرائع نے منگل کو بتایا چھ مبینہ عسکریت پسند اپنے تین زخمی ساتھیوں کو ایک ایمبولینس میں لیڈی ریڈنگ ہسپتال لائے تھے جہاں پولیس نے ان سب کو گرفتار کر لیا۔

ذرائع کے مطابق، ان مبینہ عسکریت پسندوں کا تعلق خیبر ایجنسی میں متحرک ایک کالعدم تنظیم سے ہے۔

ذرائع نے مزید بتایا کہ ان تین زخمیوں کو پہلے خیبر ٹیچنگ ہسپتال لایا گیا تھا لیکن بعد میں مزید علاج کے لیے لیڈی ریڈنگ ہسپتال بھیج دیا گیا۔

بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ جنگجو سیکورٹی فورسز یا پھر آپسی لڑائی میں زخمی ہوئے تھے۔ تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ وہ کس مقام پر لڑائی میں زخمی ہوئے۔

موقع پر موجود پولیس افسران نے گرفتاروں سے متعلق بات کرنے سے انکار کرتے ہوئے ان مبینہ عسکریت پسندوں کو پولیس وین میں بٹھایا اور ہسپتال سے چلے گئے۔

لیڈی ریڈنگ ہسپتال کے علاقے میں ڈپٹی سپریٹنڈنٹ پولیس سلیم امان نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ کچھ زخمیوں کو ہسپتال لایا گیا تھا لیکن انہیں علاج کے لیے داخل کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ہسپتال حکام نے پولیس کی جانب سے نو افراد کو گرفتار کرنے کی تصدیق کی ہے۔

ایک اور اعلیٰ عہدے دار نے بتایا کہ ان زخمیوں کو بڈھ بیر کے علاقے سے منگل کی صبح کے ٹی ایچ لایا گیا تھا۔

عہدے دار کے مطابق ممکنہ طور پر یہ افراد گزشتہ رات سیکورٹی فورسز پر حملے کے بعد جوابی کارروائی میں زخمی ہوئے۔

ایس ایس پی آپریشنز نجیب الرحمان نے ڈان ۔ کام کو بتایا کہ انہوں نے پشاور سے کچھ مشتبہ افراد کو گرفتار کیا ہے اور بڈھ بیر میں پولیس پر حملے کے حوالے سے ان ملزمان سے تحقیقات جاری ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بڈھ بیر میں پولیس پر حملے میں پانچ ہلاکتوں کی جگہ سے سیکورٹی فورسز کی وردی پہنےایک جنگجو کی لاش بھی برآمد کی گئی۔

تبصرے (0) بند ہیں