ممبئی کا نانا نانی پارک

22 اپريل 2014
ممبئی میں نانا نانی پارک عمررسیدہ افراد کے سماجی میل جول کا بہترین مرکز بن گیا ہے۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا
ممبئی میں نانا نانی پارک عمررسیدہ افراد کے سماجی میل جول کا بہترین مرکز بن گیا ہے۔ —. فوٹو اوپن سورس میڈیا

ممبئی کی بھاگتی دوڑتی زندگی میں سماجی میل جول بالغ نوجوانوں کے لیے ایسا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ یہ نوجوان سینما ہاؤس کے لاؤنج، ریسٹورنٹس، شاپنگ مالز، اور بڑی تعداد میں دیگر مقامات پر اکھٹا ہوتے ہیں۔

لیکن ریٹائرڈ اور عمررسیدہ افراد کے لیے سماجی میل جول انتہائی دشوار عمل بن کر رہ گیا ہے۔

یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ 2050ء تک ہندوستان میں ضعیف العمر افراد کی تعداد دنیا بھر میں سب سے زیادہ ہوگی۔

عمر رسیدہ افراد کی اس قدر بڑی تعداد کے لیے خصوصی سہولتوں کی فراہمی بھی ضروری ہے، جن کا ہندوستان ہی نہیں بلکہ جنوبی ایشیاء کے تمام ہی ملکوں میں فقدان دکھائی دیتا ہے۔

عمررسیدہ شہریوں کے سماجی میل جول کے لیے ممبئی شہر کے گرگاؤں چوپاٹی ساحل پر ’نانا، نانی پارک‘ اپنی قسم کی منفرد مثال ہے۔

یہ پارک ساحلِ سمندر پر کچرے کے ایک وسیع و عریض ڈھیر کو صاف کرکے تیار کیا گیا ہے۔

اس کچرے کے ڈھیرکو صاف کرکے ناصرف ساحل کی بدنمائی کو دور کیا گیا ہے، بلکہ پارک کی تعمیر کے بعد یہ علاقہ بھی خوبصورت ہوگیا ہے۔جس سے علاقے میں رہائش پذیر تمام افراد بالخصوص عمررسیدہ شہریوں کو فائدہ پہنچا ہے۔

نانا نانی فاؤنڈیشن کے زیرِ اہتمام یہ پارک ضعیف العمر شہریوں کے لیے مخصوص ہے، اس میں نوجوان افراد کا داخلہ ممنوع ہے۔

اس پارک میں ریٹائرڈ افراد کی بڑی تعداد صبح اور شام کو چہل قدمی، میل جول اور وقت گزاری کے لیے آتی ہے۔

یہاں ان کو مفت اخبار پڑھنے کو ملتا ہے۔ روزانہ صبح کے وقت چائے بھی دی جاتی ہے۔ روزانہ باقاعدگی سے پارک آنے والے ایک دوسرے سے گھل مل گئے ہیں اور ایک دوسرے کی غم و خوشی میں شریک ہوتے ہیں۔

اس پارک میں مختلف مباحثے بھی ہوتے ہیں۔ اور یہاں ایک قہقہہ کلب بھی قائم ہے۔ جس کے لیے مخصوص وقت میں لوگ ایک دوسرے کو لطیفے سنا کر ہنساتے ہیں۔

اس پارک میں مستقل آنے والے افراد کے لیے طبی معائنے کی سہولت بھی موجود ہے۔

اس کے علاوہ یہاں مختلف تہواروں پر کلچرل پروگراموں کا بھی انعقاد کیا جاتا ہے۔

ممبئی میں اس طرز کے دو مزید پارک تعمیر ہوچکے ہیں، جن کا انتظام و انصرام نانا نانی فاؤنڈیشن کے پاس ہے۔

اس طرز کے پارک کی پاکستان میں بھی اشد ضرورت ہے، جہاں ریٹائرڈ افراد اس طرح کی مثبت سرگرمیوں میں حصہ لے سکیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں