خیبرپختونخواہ میں دہشتگردی پر سینٹ میں اپوزیشن کا واک آؤٹ

22 اپريل 2014
حکومت ملک میں دہشت گردانہ سرگرمیوں سے مقابلے کرنے کے لئے حکمت عملی کی ترجیحات طے کرنے میں ناکام رہی ہے۔، ربانی، فائل فوٹو۔۔۔۔
حکومت ملک میں دہشت گردانہ سرگرمیوں سے مقابلے کرنے کے لئے حکمت عملی کی ترجیحات طے کرنے میں ناکام رہی ہے۔، ربانی، فائل فوٹو۔۔۔۔

اسلام آباد: حزب اختلاف نے منگل کو سینٹ اجلاس سے حکومت کی انسداد دہشت گردی پالیسی اور ملک بھر میں امن و امان خصوصآ صوبہ خیبر پختونخوا کی صورتحال پر علامتی واک آؤٹ کیا۔

سینٹ میں نقطہ اعتراض پر تبصرہ کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا کہ وفاقی حکومت اندھیرے کمرے میں کالی بلی تلاش کر رہی ہے۔

ربانی نے کہا کہ حکومت ملک میں دہشت گردانہ سرگرمیوں سے مقابلے کرنے کے لئے حکمت عملی کی ترجیحات طے کرنے میں ناکام رہی ہے۔

پی پی پی کے سینیٹر نے کہا کہ حکومت نے قومی سلامتی کے اجلاس کے بعد اعلان کیا تھا کہ دہشت گردوں کی کسی بھی کارروائی کے جواب میں سخت رد عمل کیا جائے گا، لیکن خیبر پختونخوا میں حالیہ دہشت گردی پر حکومت خاموش ہے۔

انہوں نے سوال اٹھایا "کیا آپ کا خیال ہے کہ دہشت گردی کے بعد کوئی اس کی ذمہ داری کا دعوٰی کرے گا۔"

ربانی نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے قومی سلامتی پالیسی کو متعارف کرایا ہے لیکن ساتھ ہی ناکٹا کیلئے 22 گریڈ کی ملازمت پر 20 گریڈ کا افسر متعین کردیا ہے۔

اے این پی کے سینیٹر افراسیاب خٹک نے کہا یہ افسوس کا مقام ہے کہ صوبائی حکومت کے کسی ایک نمائندے نے بھی پشاور میں شہید پولیس اہکاروں کی نماز جنازہ میں شرکت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کے اس طرح کے رویے سے پولیس اہلکاروں کی حوصلہ شکنی ہو گی جو ملک بھر میں دہشت گردی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

اے این پی کے سینیٹر حاجی عدیل نے کہا کہ حکومت ملک میں دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کرے۔

بعدازاں حزب اختلاف نے ایوان بالا سے علامتی واک آؤٹ کیا۔

تبصرے (0) بند ہیں