اسلام آباد: وزارت داخلہ کی جیو ٹی وی نیٹ ورک کے کیخلاف درخواست کے جائزے کے لیے پاکستان میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (پیمرا) نے تین رکنی کمیٹی قائم کردی۔

ڈان نیوز کے مطابق کمیٹی پیمرا کے ممبران پرویز راٹھور، اسرار عباسی اور اسماعیل شاہ پر مشتمل ہے۔

تین رکنی کمیٹی درخواست کا جائزہ لیکر حتمی فیصلے کے لئے پیمرا بورڈ کا اجلاس طلب کرےگی۔

پیمرا کے زارئع کیمطابق وزارت دفاع کیجانب سے لگائے گئے الزامات سنگین ہیں تاہم کسی بھی کارروائی سے قبل متعلقہ چینل کو وضاحت کا موقع فراہم کیا جائے گا۔

وزارت دفاع نے پیمرا کو تحریری درخواست کی ہے کہ جیو نیوز نے قومی ریاستی ادارے آئی ایس آئی کیخلاف توہین آمیز مواد نشر کیا۔

آفیشل ذرائع کے مطابق یہ درخواست وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف کی اجازت کے بعد داخل کی گئی ہے اور یہ پیمرا آرڈیننس 2002 کے سیکشن 33 اور 36 کے تحت دائر کی گئی ہے۔

درخواست میں چینل کی انتظامیہ کی جانب انٹرسروسز انٹیلی جنس ( آئی ایس آئی) اور اسکے سربراہ لیفٹننٹ جنرل ظہیرالاسلام پر الزامات عائد کرنے پر چینل کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔

درخواست میں مؤقف ظاہر کیا گیا ہے کہ جیو ٹی وی نیٹ ورک نے بار بار آئی ایس آئی کا لوگو اور اس کے چیف کی تصویر نشر کرکے انہیں نیوز اینکر حامد میر پر ہونے والے قاتلانہ حملے کا ذمے دار ٹھہرایا گیا ہے اور زخمی صحافی نے اپنے دوستوں ، اہلِ خانہ اور جیو کی انتظامیہ کو اس ممکنہ حملے کے بارے میں پہلے سے ہی بتادیا تھا۔

آئی ایس آئی کی طرف سے وزارت دفاع کے ذریعے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ " جیو" نے اپنی رپورٹنگ سے پیمرا لائسنس کی خلاف ورزی کی۔جب کہ جنگ اور دی نیوز اخبار نے بھی توہین آمیر خبریں نشر کیں۔ان میں آئی ایس آئی اور اس کے سربراہ پر جھوٹے الزامات عائد کئے گئے۔

شکایت میں نشاندہی کی گئی ہے کہ "جیو" کی فوٹیج ہندوستانی چینلز نے ہاتھوں ہاتھ لیا، درخواست میں کہا گیا ہے کہ " جیو" اس سے قبل، ڈینیل پرل، ولی بابر کیسز میں بھی خلاف ورزیاں کرچکا ہے۔

تبصرے (2) بند ہیں

Israr Muhammad Apr 23, 2014 06:48pm
جب‏ ‏حکومت‏ ‏نے‏ ‏اس‏ ‏معاملہ‏ ‏کی‏ ‏تحقیقات‏ ‏کیلئے‏ ‏پہلے‏ ‏ہی‏ ‏ایک‏ ‏تحقیقاتی‏ ‏کمیٹی‏ ‏بنائی‏ ‏ھے‏ ‏تو‏ ‏پھر‏ ‏وزارت‏ ‏دفاع‏ ‏کی‏ ‏طرف‏ ‏سے‏ ‏پیمرا‏ ‏کو‏ ‏درخواست‏ ‏کی‏ ‏کیا‏ ‏ضرورت‏ ‏تھی‏ ‏اس‏ ‏کمیٹی‏ ‏کی‏ ‏رپورٹ‏ ‏انے‏ ‏کے‏ ‏بعد‏ ‏اگر‏ ‏یہ‏ ‏درخواست‏ ‏دی‏ ‏جاتی‏ ‏تو‏ ‏کوئی‏ ‏وجہ‏ ‏بنتی‏ ‏لیکن‏ ‏اس‏ ‏سے‏ ‏پہلے‏ ‏اس‏ ‏قسم‏ ‏کی‏ ‏درخواست‏ ‏دینا‏ ‏سمجھ‏ ‏سے‏ ‏باہر‏ ‏ھے‏ ‏
Anwar Amjad Apr 23, 2014 07:22pm
This kind of irresponsible behavior cannot be tolerated. They must set an example so that others get the message loud and clear. Ban Geo for at least one year