حماس اور الفتح میں معاہدہ

23 اپريل 2014
حماس حکومت کے سربراہ، اسماعیل ہانیہ اور الفتح کے سینیئر سربراہ عظام الاحمد 23 اپریل کو معاہدے کے بعد ایک پریس کانفرنس کررہے ہیں۔ رائٹرز
حماس حکومت کے سربراہ، اسماعیل ہانیہ اور الفتح کے سینیئر سربراہ عظام الاحمد 23 اپریل کو معاہدے کے بعد ایک پریس کانفرنس کررہے ہیں۔ رائٹرز
فلسطینی اپنا قومی پرچم تھامے نئے امن معاہدے کے حق میں مظاہرہ کررہے ہیں۔ یہ معاہدہ پی ایل او اور حماس کے درمیان طے پایا ہے۔ اے ایف پی
فلسطینی اپنا قومی پرچم تھامے نئے امن معاہدے کے حق میں مظاہرہ کررہے ہیں۔ یہ معاہدہ پی ایل او اور حماس کے درمیان طے پایا ہے۔ اے ایف پی

غزہ، فلسطینی اتھارٹی: غزہ سے تعلق رکھنے والی مذہبی رحجان والی تنظیم حماس اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن ( پی ایل او) کے محمود عباس کے درمیان اتحاد کا ایک معاہدہ طے پایا ہے اور دونوں فریقین نے اس بات کا اعلان بدھ کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا ہے ۔

اس عمل کے بعد پانچ ماہ کے اندر ایک اتحادی حکومت بنے گی اور فلسطینی پارلیمنٹ سے ووٹ لینے کے بعد چھ ماہ میں الیکشن کرائے جائیں گے۔ فلسطینی عوام ایک عرصے سے دونوں سیاسی مخالفین کے درمیان چپقلش کے خاتمے کے خواہاں تھے۔ واضح رہے کہ سال 2006 میں حماس کو انتخابات میں اکثریت ملی تھی اور اس نے 2007 میں مغرب کی تائید رکھنے والے محمود عباس کی افواج سے غزہ کی پٹی کا کنٹرول چھین لیا تھا۔

تاہم دونوں فریقین کی جانب سے مفاہمتی معاہدوں پر مزید عمل کی ضرورت ہے کیونکہ فلسطینی عوام اب بھی ان معاہدوں پر شکوک کی شکار ہے کیونکہ ماضی میں دونوں جماعتیں ایک دوسرے سے لڑتی رہی ہیں۔

' یہ وہ اچھی خبر ہے جو ہم اپنے لوگوں کو سنانے جارہے ہی، اب بٹوارے کا عہد ختم ہوچکا ہے،' حماس سے تعلق رکھنے والے وزیرِ اعظم اسماعیل ہانیہ نے فلسطینی رپورٹروں کو بتایا۔

الفتح کے مقابلے میں اور اسرائیلی حکومت کے درمیان شدید عداوت ہے۔ محمود عباس کی جماعت پی ایل او مقبوضہ مغربی کنارے کی فلسطینی اتھارٹی پر کنٹرول رکھتی ہے۔ لیکن خدشہ ہے کہ اس معاہدے کےبعد الفتح اور اسرائیل کے درمیان ہونے والے امن مذاکراتی عمل کو نقصان پہنچ سکتا ہے۔

نتن یاہو کا انتباہ دوسری جانب اسرائیل کے وزیرِ اعظم بنجامن نتن یاہو فلسطینی صدر محمود عباس کو اس معاہدے پر خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسے امن کیلئے یا اسرائیل یا حماس میں سے ایک کا انتخاب کرنا ہوگا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے کہا ہےکہ حماس کیساتھ اتحادی معاہدے کا مطلب ' فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان مذاکراتی عمل کا خاتمہ ہے۔'

سال 2007میں حماس اور الفتح کے درمیان تنازعے کے بعد دونوں جماعتوں میں یہ باقاعدہ ایک معاہدہ اور رابطہ ہے۔ میٹنگ میں شریک ایک فلسطینی آفیشل نے کہا ہے کہ ' ماہرین کی حکومت' قائم کرنے کا اصولی فیصلہ کیا گیا ہے یعنی کابینہ میں سیاستدان کی بجائے ٹیکنوکریٹس شامل ہوں گے۔

دوسری جانب فلسطینی دونوں جماعتوں کےدرمیان امن معاہدوں کو بکھرتے ہوئے دیکھ چکے ہیں۔ سال 2011 میں مصر کی مداخلت سے حکومتی اختیارات میں شرکت کا معاہدہ بھی ناکام ہوا تھا۔

نتین یاہو کی تنقید کے جواب میں محمود عباس کے ترجمان نبیل دائنے نے کہا ہے کہ فلسطینی اتحاد ایک اندرونی معاملہ ہے۔ عباس نے فلسطینی عوام کیلئے امن اور اتحاد کا راستہ چنا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں