راشد لطیف کا نیا انکشاف

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2014
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر بلے باز راشد لطیف۔ فائل فوٹو
پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان اور وکٹ کیپر بلے باز راشد لطیف۔ فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان راشد لطیف نے کہا ہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ(ای سی بی) نے ان کی تقرری سے متعلق پاکستان کرکٹ بورڈ(پی سی بی) پر دباؤ ڈالا تھا اور اس سلسلے میں چیئرمین نجم سیٹھی اور سی او او سبحان احمد سے پی سی بی ہیڈ کوارٹر میں بات چیت بھی ہوئی تھی۔

یاد رہے کہ ڈان نے انکشاف کیا تھا کہ ای سی بی نے پی سی بی پر راشد لطیف کو اہم عہدے پر تقرری نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بورڈ پر کسی قسم کا دباؤ نہیں تھا۔

بدھ کو ڈان کو کی گئی ایک ای میل میں راشد لطیف نے لکھا کہ 'آپ کی خبر سو فیصد درست ہے، پی سی بی کیسے اس بات سے انکار کرسکتی ہے کہ ای سی بی نے میری تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا کیونکہ میں دانش کنیریا کی حمایت کررہا تھا اور اس حوالے سے مجمھے کسی اور نے نہیں بلکہ خود چیئرمین نجم سیٹھی نے بتایا'۔

انہوں نے مزید لکھا کہ 'یہ ملاقات 26 فروری 2014 کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں چیئرمین کے دفتر میں تین سے چار بجے کے درمیان ہوئی۔ پی سی بی چیئرمین نے مجھ سے کہا کہ آپ کنیریا کے بہت بڑے حامی ہیں اور ای سی بی کو اس پر تحفظات ہیں، اسی لیے اگر آپ کو بورڈ میں انسداد کرپشن یونٹ کا سربراہ مقرر کیا جاتا ہے تو ای سی بی کو پی سی بی سے مسائل ہوں گے۔ شاید اسی وجہ سے انگلینڈ مستقبل میں پاکستان سے نہ کھیلے'۔

'اس ملاقات میں سی ای او سبحان احمد بھی موجود تھے اور وہ بھی چیئرمین پی سی بی سے پوری طرح اتفاق کرتے تھے۔ لیکن مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ وہ اب اس بات کی تردید کیوں کر رہے ہیں'۔

راشد نے مزید لکھا کہ میں کنیریا کا بہت بڑا حمایتی نہیں بلکہ صرف چاہتا ہوں کہ ان سے انصاف کیا جائے کیونکہ مجھے لگتا ہے کہ کنیریا کی ڈومیسٹک اور انٹرنیشنل کرکٹ سے علیحدگی میں پی سی بی اور ای سی بی ملوث ہیں تاکہ انگلش کاؤنٹی کرکٹ کو بچایا جا سکے۔ کیا میں پوچھ سکتا ہوں کہ پہلے ذکا اشرف اور اب نجم سیٹھی محمد عامر کی آئی سی سی میٹنگ میں حد سے زیادہ حمایت کیوں کر رہے ہیں، یہ کنیریا کے مقدمے کی شفاف تحقیقت کا مطالبہ کیوں نہیں کرتے'۔

پاکستان کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان نے اعتراض کیا کہ 'عامر اسپاٹ فکسنگ کیس میں مجرم ثابت ہو چکا ہے اور اسی لیے پابندی بھگت رہا ہے لیکن کنیریا کے خلاف آئی سی سی یا ای سی بی کی جانب سے کسی قسم کے واضح ثبوت سامنے نہیں لائے گئے۔

راشد نے ای میل کے اختتام میں واضح کیا کہ 'یہاں میں اس بات کی نشاندہی کرتا چلوں کہ اس بیان سے قبل نہ میں نے اور نہ ہی پی سی بی کے سربراہ نے ای سی بی کے دباؤ کے حوالے سے ہونے والی ملاقات پر کوئی بات کی لیکن آج میں یہ باتیں پی سی بی کی جانب سے انکار کے بعد سامنے لایا ہوں کیونکہ یہ باتیں بالکل سچ ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں