مشرف غداری کیس: 'ایف آئی اے کی رپورٹ فراہم نہ کرنا بدنیتی ہے'

24 اپريل 2014
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم—اے ایف پی فوٹو۔
سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم—اے ایف پی فوٹو۔

اسلام آباد: سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم نے غداری کیس میں دلائل دیتے ہوئے کہا ہے سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں میں بنیادی حقوق کو ہر قانون سے بالاتر قرار دیا ہے، وفاق کی جانب سے ایف آئی اے کی رپورٹ فراہم نہ کرنا بدنیتی پر مبنی ہے۔

ڈان نیوز کے مطابق پرویز مشرف کے خلاف غداری کیس کی خصوصی عدالت میں سماعت کے دوران ان کے وکیل فروغ نسیم نے عدالت سے استدعا کی کہ خصوصی عدالت حکم دے تو پراسیکیوٹر ایف آئی اے رپورٹ ہمیں دینے کے پابند ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خصوصی عدالت کو سماعت کیلئے ہائیکورٹ کے اختیارات حاصل ہیں، عدالت اپنے اختیارات استعمال کرکے ہمیں رپورٹ مہیا کرنے کا حکم جاری کرے۔

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ آئین کے تحت شفاف ٹرائل ہر شہری کا حق ہے، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلوں میں بنیادی حقوق کو ہر قانون سے بالاتر قرار دیا ہے، وفاق کی جانب سے ایف آئی اے کی رپورٹ فراہم نہ کرنا بدنیتی پر مبنی ہے، جو رپورٹ کسی صحافی کو دی جا سکتی ہے وہ ملزم سے کیوں چھپائی جا رہی ہے۔

فروغ نسیم نے کہا کہ جب تک رپورٹ سامنے نہ ہو میں استغاثہ کے گواہوں پر جرح تیار نہیں کرسکتا، اپنے گواہوں کی فہرست دینے کے لیے بھی میرا رپورٹ کا جائزہ لینا ضروری ہے۔

انہوں نے کہا کہ وفاق نے تین نومبر سے متعلق بہت سی دستاویزات غائب کردی ہیں، ایف آئی اے کی رپورٹ سے ہی یہ معمہ حل ہوسکتا ہے کون سی دستاویزات ریکارڈ پر نہیں۔

فروغ نسیم نے کہا کہ ایف آئی اے رپورٹ کے بغیر اب تک ہونے والا ٹرائل بےمقصد ہے۔

جسٹس فیصل عرب نے کہا کہ تفتیشی رپورٹ آنے کے بعد انکوائری رپورٹ کی حیثیت ختم ہو جاتی ہے، انکوائری رپورٹ صرف یہ تعین کرنے کے لیے ہوتی ہے کوئی کیس بنتا ہے یا نہیں۔

فروغ نسیم نے کہا کہ انکوائری اور تفتیش ایک ہی ٹیم نے کی، رپورٹ دیکھ کر ہی اندازہ ہوسکتا ہے کہ تفتیش کے تمام مراحل قواعد کے مطابق مکمل ہوئے یا نہیں؟

فروغ نسیم نے کہا کہ پروسیکیوشن نے شواہد دیے بغیر فرد جرم عائد کرادی، یہ انصاف کی سنگین پامالی ہے، دستاویزات مخفی رکھی جائیں تو یہ ہتھیاروں کے عدم توازن کے مترادف ہوگا، یکساں مواقع کی عدم فراہمی آئین کی خلاف ورزی ہے، اگر فئیر ٹرائل نہ ہوا تو شکایت کی تنسیخ کا معاملہ اٹھے گا یا ازسرنو ٹرائل ہوگا۔

عدالت نے کیس کی سماعت جمعہ تک ملتوی کردی۔

تبصرے (0) بند ہیں