راشد کی تقرری پر ای سی بی کا دباؤ تھا، سیٹھی کا اقرار

اپ ڈیٹ 24 اپريل 2014
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی۔ فائل فوٹو
چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی۔ فائل فوٹو

کراچی: چیئرمین پاکستان کرکٹ بورڈ نجم سیٹھی نے تسلیم کیا ہے کہ انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ(ای سی بی) راشد لطیف کی بطور چیئرمین سلیکشن کمیٹی اور انسداد کرپشن ہیڈ کی حیثیت سے کی جانے والی نامزدگی سے ناخوش تھا۔

یاد رہے کہ راشد نے دعویٰ کیا تھا کہ پی سی بی نے ای سی بی کے تحفظات کے باعث انہیں عہدہ نہ دیا گیا لیکن سیٹھی نے کہا کہ انہوں نے ان تحفظات کے باوجود سابق کپتان کو اس عہدے کی پیشکش کی۔

سیٹھی نے ایک انٹرویو کے دوران اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ میں یہ بات جانتا تھا کہ برطانوی کرکٹ حکام دانش کنیریا کے مقدمے میں حمایت پر راشد سے خوش نہیں ہیں لیکن اس کے باوجود میں نے راشد لطیف کو اس عہدے کی پیشکش کی۔

اگر وہ یہ پیشکش قبول کر لیتے تو یقینی طور پر پاکستان کرکٹ کے ناپاک عناصر کے سامنے آہنی دیوار بن جاتے کیونکہ بحیثیت چیف سلیکٹر ان کے پاس کرپٹ کھلاڑیوں کو قومی ٹیم سے بلیک لسٹ کرنے کے اختیارات موجود تھے۔

سیٹھی کا ماننا ہے کہ راشد چیف سلیکٹر ی طاقت اور اختیارات کو سمجھنے میں ناکام رہے۔

انہوں نے ابتدا میں حامی بھری لیکن بات میں ان کا ذہن تبدیل ہو گیا کیونکہ وہ کرپٹ کھلاڑیوں کے خلاف حاصل ہونے والی طاقت کو سمجھنے میں ناکام رہے۔ مجھے افسوس ہے کہ انہوں نے چیف سلیکٹر نہ بننے کا فیصلہ کیا۔

واضح رہے کہ ڈان کو لکھی گئی ایک ای میل میں راشد نے کہا تھا کہ 'آپ کی خبر سو فیصد درست ہے، پی سی بی کیسے اس بات سے انکار کرسکتی ہے کہ ای سی بی نے میری تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا کیونکہ میں دانش کنیریا کی حمایت کررہا تھا اور اس حوالے سے مجمھے کسی اور نے نہیں بلکہ خود چیئرمین نجم سیٹھی نے بتایا'۔

ڈان نے انکشاف کیا تھا کہ ای سی بی نے پی سی بی پر راشد لطیف کو اہم عہدے پر تقرری نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا تاہم پاکستان کرکٹ بورڈ کی جانب سے جاری بیان میں اس بات کی سختی سے تردید کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ بورڈ پر کسی قسم کا دباؤ نہیں تھا۔

راشد نے مزید کہا تھا کہ 'یہ ملاقات 26 فروری 2014 کو قذافی اسٹیڈیم لاہور میں چیئرمین کے دفتر میں تین سے چار بجے کے درمیان ہوئی'۔

'پی سی بی چیئرمین نے مجھ سے کہا کہ آپ کنیریا کے بہت بڑے حامی ہیں اور ای سی بی کو اس پر تحفظات ہیں، اسی لیے اگر آپ کو بورڈ میں انسداد کرپشن یونٹ کا سربراہ مقرر کیا جاتا ہے تو ای سی بی کو پی سی بی سے مسائل ہوں گے۔ شاید اسی وجہ سے انگلینڈ مستقبل میں پاکستان سے نہ کھیلے'۔

'اس ملاقات میں سی ای او سبحان احمد بھی موجود تھے اور وہ بھی چیئرمین پی سی بی سے پوری طرح اتفاق کرتے تھے۔ لیکن مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ وہ اب اس بات کی تردید کیوں کر رہے ہیں'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں