نصیر آباد میں پولیس پر حملہ چار اہلکار ہلاک

24 اپريل 2014
پولیس حکام نے بتایا کہ اضافی نفری کے جائے وقوعہ پر پہچنے پر عسکریت پسندوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
فائل فوٹو۔۔۔۔
پولیس حکام نے بتایا کہ اضافی نفری کے جائے وقوعہ پر پہچنے پر عسکریت پسندوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔ فائل فوٹو۔۔۔۔

کوئٹہ: پاکستان کے صوبے بلوچستان کے ضلع نصیر آباد میں جمعرات کو مبینہ عسکریت پسندوں کے مسلح حملے میں چار پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔

ایک پولیس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ مبینہ عسکریت پسندوں نے ضلع نصیر آباد کے علاقے چاہتر میں پولیس اہلکاروں پر گشت کے دوران اندھا دھند فائرنگ کر دی۔

انہوں نے کہا کہ چار پولیس اہلکار زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے موقع پر ہلاک ہو گئے۔

حملہ آور اپنی موٹر سائیکلوں پر جائے وقوعہ سے فرار ہونے میں کامیاب ہو گئے۔

پولیس کی بھاری نفری کو ضلع نصیر آباد کے ہیڈ کوارٹر ڈیرہ جمالی سے طلب کیا گیا تاکہ شرپسندوں کی تلاش جاری رکھی جائے۔

پولیس حکام نے بتایا کہ اضافی نفری کے جائے وقوعہ پر پہچنے پر عسکریت پسندوں اور پولیس کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔

لاشوں کو ڈیرہ مراد جمالی کے ہسپتال منتقل کر دیا گیا ہے جہاں لوگوں کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

فوری طور پر کسی گروپ نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

تاہم پولیس ذرائع نے حملے میں کالعدم عسکریت پسند گروپ بلوچ ریپبلکن آرمی کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا ہے۔

ضلع نصیر آباد کی تحصیل چاہتر کو بلوچ عسکریت پسندوں کا ایک اہم گڑھ سمجھا جاتا ہے۔

عسکریت پسند گزشتہ آٹھ سالوں سے علاقے میں اہم قومی تنصیبات اور سیکورٹی فورسز کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں