اسرائیل نے فلسطین سے امن مذاکرات معطل کردیئے

24 اپريل 2014
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نتن یاہو۔ فائل تصویر
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنجامن نتن یاہو۔ فائل تصویر

یروشلم: اسرائیلی حکومت نے دو اہم فلسطینی سیاسی لیکن حریف جماعتوں فلسطین لبریشن آرگنائزیشن ( پی ایل او) اور حماس کے درمیان امن معاہدے کے بعد پی ایل او سے امن مذاکرات معطل کردیئے ہیں۔

اس فیصلے کے بعد نو ماہ سے جاری اس امن عمل کا خاتمہ ہوگیا ہے جسے امریکی وزیرِ خارجہ جان کیری نے دونوں فریقین کے درمیان شروع کرایا تھا۔ اگرچہ اگلے ہفتے مذاکراتی عمل ختم ہورہا تھا لیکن دونوں فریقین اس کی توسیع پر رضا مندی ظاہر کی تھی۔

جمعرات کو پانچ گھنٹے تک جاری رہنے والے اجلاس کے بعد اسرائیلی کابینہ نے فلسطین سے روابط منقطع کرنے کا اعلان کیا۔

واضح رہے کہ اسرائیل نے فلسطینی صدر محمود عباس کی جانب سے حماس سے اتحاد کے فیصلے پر سخت ردِ عمل کا اظہار کیا تھا ۔ فیصلے کے بعد اسرائیل کےوزیرِ اعظم بنجامن نتن یاہو نے کہا تھا کہ محمود عباس یا تو ہم سے یا پھر حماس سے بات کرلیں۔

اس سے قبل غزہ سے تعلق رکھنے والی مذہبی رحجان والی تنظیم حماس اور فلسطین لبریشن آرگنائزیشن ( پی ایل او) کے محمود عباس کے درمیان اتحاد کا ایک معاہدہ طے پایا تھا اور دونوں فریقین نے اس بات کا اعلان بدھ کو ایک مشترکہ پریس کانفرنس میں کیا تھا۔

معاہدے کی رو سے پانچ ماہ کے اندر ایک اتحادی حکومت بنے گی اور فلسطینی پارلیمنٹ سے ووٹ لینے کے بعد چھ ماہ میں الیکشن کرائے جائیں گے۔

فلسطینی عوام ایک عرصے سے دونوں سیاسی مخالفین کے درمیان چپقلش کے خاتمے کے خواہاں تھے۔ واضح رہے کہ سال 2006 میں حماس کو انتخابات میں اکثریت ملی تھی اور اس نے 2007 میں مغرب کی تائید رکھنے والے محمود عباس کی افواج سے غزہ کی پٹی کا کنٹرول چھین لیا تھا۔

دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ خارجہ نے حماس کیساتھ اتحادی معاہدے کو فلسطینی اتھارٹی اور اسرائیل کے درمیان امن مذاکرات کا خاتمہ قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں