تھری جی: اسکیل، رفتار اور بھروسے کا سوال

25 اپريل 2014
دیکھا جائے تو یہ سارا بکھیڑا بنیادی طور پر صرف ساٹھ لاکھ صارفین کے لئے ہے- فائل فوٹو۔۔۔۔
دیکھا جائے تو یہ سارا بکھیڑا بنیادی طور پر صرف ساٹھ لاکھ صارفین کے لئے ہے- فائل فوٹو۔۔۔۔

بلآخر ایک طویل انتظار کے بعد، تھری جی اور فور جی اسپکٹرم کی نیلامی کا عمل، آٹھ راؤنڈز کے بعد، دو روز پہلے مکمل ہو ہی گیا جس کے نتیجے میں حکومت پاکستان ایک سو گیارہ ارب روپے حاصل کرنے میں کامیاب رہی-

اس نیلامی میں مقابلہ کرنے والے چار ٹیلی کام پرووائیڈرز میں سے موبی لنک، ٹیلی نار اور یوفون تھری جی کا لائسنس حاصل کرنے میں کامیاب رہیں جبکہ زونگ، جو کہ چائنا موبائل کی ملکیت ہے، وہ واحد کمپنی ہے جس نے تھری اور فور جی دونوں کے لائسنس حاصل کئے-

تھری جی یا تیسری نسل کے موبائل براڈبینڈ انٹرنیٹ فراہم کرنے والوں کے لئے لازم ہے کہ وہ ڈیٹا ٹرانسفر کے لئے کم از کم 200kbps کی شرح کے ساتھ ساتھ رفتار اور بھروسے (RELIABILITY) کے تکنیکی معیار پر پورا اتریں- لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ یہ رفتار یا شرح بس یہیں تک محدود ہے- چند تھری جی پرووائیڈرز اس سے دس گنا زیادہ تک فراہم کر سکتے ہیں-

اپنے آپ کو فور جی یا چوتھی نسل کے موبائل براڈبینڈ انٹرنیٹ فراہم کرنے والا کہنے کیلئے نیٹ ورک کو اپنے ہائی موبلٹی کمیونیکشن (ٹرین یا گاڑی میں صارفین) کیلئے کم ازکم 100Mbps کی اور لو موبلٹی کمیونیکشن (پیدل چلنے والے یا گھروں اور دفتروں میں بیٹھے صارفین) کیلئے کم از کم 1Gbps کی شرح یا رفتار سے ڈیٹا منتقلی کی سہولت فراہم کرنا ہوتی ہے-

ایک عجیب چیز نوٹ کرنے کی ہے کہ فروری میں شائع ہونے والی PEW ریسرچ رپورٹ کے مطابق صرف ترپن (53) فیصد پاکستانی سیل فون کے مالک ہیں اور ان میں سے صرف تین فیصد اسمارٹ فون استعمال کرتے ہیں-

اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ کہا جاتا ہے کہ ہماری کل آبادی اٹھارہ کروڑ ہے، تو دیکھا جائے تو یہ سارا بکھیڑا بنیادی طور پر صرف ساٹھ لاکھ صارفین کے لئے ہے-

بہرحال، یہ اب بھی ایک کاروباری منصوبہ ہے اور ٹیلی کام لائسنس پر آنے والے خرچ کے علاوہ. ٹیلی کامز نے اس ٹیکنالوجی کے لئے سسٹمز لگانے پر بھی خطیر رقم لگائی ہے- سو کیا ہم سب کو اس بات کا احساس نہیں کہ یہ کمپنیاں صرف ساٹھ لاکھ لوگوں سے اربوں روپے بنانے کا ارادہ رکھتی ہیں- اور اگر اس تعداد کو چار گنا بھی کر دیا جائے تب بھی دو کروڑ چالیس لاکھ صارفین سے اربوں حاصل کرنا کچھ شاندار یا اچھا معلوم نہیں ہوتا-

اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے کہ کہا جاتا ہے کہ ہماری کل آبادی اٹھارہ کروڑ ہے، تو دیکھا جائے تو یہ سارا بکھیڑا بنیادی طور پر صرف ساٹھ لاکھ صارفین کے لئے ہے-

ڈیٹا ہنگری لاٹ کیلئے اگلی تشویسش کا سبب لازمی طور پر ٹیرف پلانز ہوں گے کیونکہ رفتار کی بہتری کے ساتھ انٹرنیٹ استعمال کرنے کی نئی اقسام سامنے آئیں گی- اس میں موبائل ڈیٹا کے استعمال سے گیم ڈاؤن لوڈز ہوں گے اور موبائل صارفین ملٹی پلیئر گیمز کھیلنے کے لئے موبائل انٹرنیٹ استعمال کریں گے اور ان کا انحصار وائی فائی اکسیس پوائنٹس تک نہیں رہے گا-

ہو سکتا ہے کہ یہ ٹاسکس تکلیف دہ حد تک سلو (آہستہ یا دھیرے) نہ ہوں لیکن اس بات کی بھی گارنٹی نہیں دی جا سکتی کہ یہ تکلیف دہ حد تک مہنگی نہ ہوں- ذاتی طور پر، یہ سارا جوش و خروش اور بے چینی بنیادی ڈھانچے کے پیمانے، رفتار اور قابل اعتماد ہونے کے بارے میں بے-

اس کے علاوہ تیسری اور چوتھی نسل کے براڈبینڈ انٹرنیٹ کی موجودگی سے، لوگ اپنے سیل فونز زیادہ بہتر استعمال کرنا چاہیں گے جو کہ شاید مکمل طور پر ممکن نہ ہو کیونکہ اس حوالے سے پاکستان میں خدمات یا سروسز کی فراہمی کا فقدان ہے-

یہ ایپلیکیشن اسسسٹڈ سروسز خاص طور پر اس موقع پر بڑی کارآمد ہوتی ہیں جہاں رفتار کا عنصر بنیادی ہو، جیسے کہ نقشوں کی مدد وغیرہ اور رفتار پر انحصار کرنے والی وہ ایپلی کیشنز جو کہ گرڈ سسٹمز استعمال کر کے آپ کو یہ بتا سکیں کہ آپ کے قریب ترین چائنیز ریسٹورنٹ کون سا ہے یا پھر آپ کے علاقے میں واقع کتابوں کی دوکانیں کتنی اور کہاں کہاں ہیں-

انگلش میں پڑھیں


ترجمہ: شعیب بن جمیل

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں