پنجاب: توہین مذہب کے الزام میں احمدی قتل

اپ ڈیٹ 16 مئ 2014
السٹریشن فراز عامر خان۔
السٹریشن فراز عامر خان۔

اسلام آباد: پنجاب کے ایک گاؤں میں ایک نوجوان نے جمعہ کو توہین مذہب کے مبینہ ملزم 65 سالہ شخص کو پولیس اسٹیشن میں گھس کرفائرنگ کر کے ہلاک کردیا۔

انسانی حقوق کی کارکنوں کے مطابق مذکورہ حملہ اور توہین مذہب کے بڑھتے کیسز اس بات کے شاہد ہیں کہ ملک میں عدم برداشت میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔

احمدی برادری کے ترجمان سلیم الدین نے بتایا کہ متاثرہ شخص خلیل احمد اور دیگر تین احمدیوں نے لاہور سے 33 کلو میٹر دور گاؤں شرق پور کے دکاندار سے رواں ہفتے ان کی برادری کے خلاف چسپاں اسٹیکرز ہٹانے کا مطالبہ کیا تھا۔

انہوں نے مزید بتایا کہ اس کے جواب میں دکاندار نے 12 مئی کو ان چاروں افراد کے خلاف توہین مذہب کا مقدمہ درج کرادیا تھا جس کے بعد چار بچوں کے باپ احمد کو پولیس نے حراست میں لے لیا تھا۔

سلیم الدین نے بتایا کہ جمعہ کو ایک لڑکا احمد سے ملاقات کی غرض سے پولیس اسٹیشن میں داخل ہوا اور گولیاں مار کر اسے ہلاک کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پولیس نے بتایا ہے کہ اس نے قاتل کو گرفتار کر لیا ہے جو ایک ہائی اسکول کا طالبعلم ہے۔

سلیم الدین نے رائٹر کو بتایا کہ پولیس نے ہمیں بتایا ہے کہ احمد کو مارنے والا نوجوان لڑکا ہے۔

'ملاؤں کی جانب سے ہمارے خلاف نفرت و اشتعال پھیلانے کی مہم جاری ہے'۔

انہوں نے سیکورٹی میں کمزوریوں کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

یاد رہے کہ اس سے قبل توہین رسالت کے قانون میں تبدیلی کا مطالبہ کرنے والے سابق گورنر پنجاب سلمان تاثیر کو توہین رسالت کا مرتکب ٹھہراتے ہوئے ان کے اپنے ہی گارڈ نے قتل کردیا تھا جبکہ اس کے علاوہ بھی متعدد افراد اسی بات کو بنیاد بنا کر قتل کیے جا چکے ہیں۔

احمدی برادری کے افراد کو قرآن پاک کی تلاوت، مذہبی رسومات منانے اور شادی کارڈز اور انگوٹھیوں میں قرآنی آٰات چھپوانے پر گرفتار کیا جاتا رہا ہے۔ چار سال قبل و مختلف حملوں میں 86 احمدی ہلاک ہو گئے تھے۔

برطانوی راج میں بھی توہین مذہب کی تشریح نہیں کی گئی تھی لیکن اسکی سزا موت ہی تھی۔ کوئی شخص محض اس بات پر کہ اس کے مذہبی جذبات مجروح ہوئے کسی بھی شخص پر الزام عائد کر سکتا ہے۔

توہین مذہب کے ملزمان کو جلانا اور ان کی املاک کو نقصان پہنچانے کے واقعات عام ہیں جبکہ ان ملزمان کے مقدمات کی پیروی کرنے والے وکلا پر بھی حملے کوئی نئی بات نہیں۔ انسانی حقوق کی تنظیموں کا کہنا ہے کہ یہ قانون عام طور پر پیسہ یا جائیداد بٹورنے کے ساتھ ساتھ ذاتی عناد نکالنے کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔

ء2012 میں اسلام آباد کے ماہرین کی جانب سے کی گئی تحقیق کے مطابق اس قسم کے الزمات کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ 2001 میں اس قسم کی صرف ایک شکایت سامنے آئی تھی جبکہ 2011 میں اس قسم کی شکایات کی تعداد 80 تھی۔

رواں سال کے حوالے سے کوئی اعدادوشمار دستیاب نہیں تھے تاہم اس سلسلے میں یہ اب تک ایک ریکارڈ ثابت ہوا ہے۔

رواں ہفتے کے آغاز میں ایک شدت پسندوں کی حمایت کے باعث کالعدم قرار دیے گئے انتہا پسند گروپ کے رہنما کی ترغیب پر 68 وکلا پر توہین مذہب کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔

گزشتہ ہفتے اس کسی قسم کے مقدمے کے ایک ملزم پروفیسر کا مقدمہ لڑنے والے وکیل کو دیگر وکلا کی جانب سے دھمکیوں کے بعد قتل کردیا گیا تھا۔

تبصرے (9) بند ہیں

SUNDAS SHARIF DAR May 16, 2014 11:12pm
controversial issue. I may get shoot by posting something here.
Hafiz Imran May 17, 2014 05:57am
state supported murder! The day is not far when this dis-functioning state will seize to exist due to its crimes against innocent beings.
Imran Ahmad May 17, 2014 06:21am
مولویوں کا طریقہ واردات پہلے کمزور اقلیتوں کے مذہب کی توہین کرو. پھر اگر وہ تھوڑی بہت غیرت کا مظاہرہ کریں تو ان کا گھیراو کرلو. پولیس کو استعمال میں لاتے ہوے امن عامہ کے نام پر ان کو گرفتار کروادو. تا کہ وہ آسان ٹارگٹ بن جائیں۔ پھر کسی پہلے سے تیار شدہ 'غازی' کے زریعہ دوران حراست قتل کروا دو۔ مشن مکمل ۔ اور ہا ں قاتل۔ وہ معمولی عدالتی کاروائی کے بعد چھوڑ دیا جاے گا اور مزید قتل و غارت کے لئے دستیا ب ہوگا۔ آخر ہم زندہ قوم ہیں اور اپنے ہیروز کو رسوا نہیں ہونے دیتے۔
qalam May 17, 2014 11:22am
When our people consider Killer of innocent hero then every one should wait for their turn.What a country Killing on the name of Allah consider for reward.There is no doubt that suck killer will go in hell.
محمد طاہر وارثی May 17, 2014 11:50am
قانون کے تحت احمدیوں کو جب غیر مسلم قرار دے دیا گیا ہے تو یہ لوگ کیوں مسلمانوں کا روپ دھارتے ہیں،نہ صرف روپ دھارتے ہیں بلکہ سادہ لوح مسلمانوں کو مرتد ہو نے کی پیشکشیں کی جاتی ہیں اور اس کے عوض مسلمانوں کو پرکشش مراعات اور،شادی کرواکر بیرون ملک بھیجنے کا جھانسہ دیا جاتا ہےلعین احمدی جب تک اپنی حرکتوں سے باز نہیں آئیں گے انکے ساتھ یہی سلوک روا رکھا جاسکتا ہےاور جہاں تک بات ہے میڈیا کی تو وہ اس قسم کی خبروں کو ذیادہ اچھالتا ہےاور تلاش کرتا ہے جس کا اندازہ اس بات سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ رائٹر کا نمائیدہ چھوٹے سے گائوں میں کیسے پہنچ گیا ؟؟؟؟؟ میڈیا اراکین ایسا کوئی موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیتے جس سے دین اسلام اور ملک پاکستان بدنام ہو
N.Rajput May 17, 2014 11:37pm
اور دین سے دوری اور جہالت نے پاکستانی قوم کو تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۰ اب اﷲ تعالی ہی اس کو بچاۓ ۰ آمین۰ سارے کا سارا معاشرہ اخلاقی،معاشرتی، مذہبی افراتفری کا شکار ہے۰ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۰؀ عصر بیمار کا ہے مرض لا دوا، کوئی چارہ نہیں اب دعا کے سوا، علمی اور دین سے دوری اور جہالت نے پاکستانی قوم کو تباہی کے دھانے پر لا کھڑا کیا ہے۰ اب اﷲ تعالی ہی اس کو بچاۓ ۰ آمین۰ سارے کا سارا معاشرہ اخلاقی،معاشرتی، مذہبی افراتفری کا شکار ہے۰ کسی شاعر نے کیا خوب کہا ہے۰؀ عصر بیمار کا ہے مرض لا دوا، کوئی چارہ نہیں اب دعا کے سوا،
Ali May 18, 2014 05:57am
یہ سب کیا ہو رہا ہے، ہر شخص نے اپنی عدالت لگائی ہوئی ہے میں یقین سے کہ سکتا ہوں کہ مارنے والے کو نہ اسلام اور نہ ہی قادیانیت کا علم ہو گا. میں مانتا ہوں کہ قادیانی غیر مسلم ہیں،مگر قانون کے تحت ہی کسی کو سزا ملنی چاہے، خود سزا دینا کہاں کا انصاف ہے؟ ایک ٹی وی شو میں منقبت والا مثلا بھی غلط تشریح کر کے مذہبی جنونیت کی طرف لے جایا جا رہا ہے
یمین الاسلام زبیری May 19, 2014 12:54am
مقدمہ قائم کرنا ایک اچھا قدم ہے لیکن تحقیقات کو مکمل نہ ہونے دینا ایک ظلم ہے اور ظالم کے خلاف آواز اٹھانا ہی عین اسلامی شریعت ہے.
تنویر May 20, 2014 05:02pm
@محمد طاہر وارثی: آپ کیس قانون کی بات کررہے ہیں بھائی جان ملائوں کا قانون یا آنحضرت صل اللہ وعالیہ وسلم کا قانون؟ آنحپضرت صل اللہ وعالیہ وسلم نے فرمایا ہے جو اپنے آپ کو مسلمان کہتاہے آپ بھی اس کو مسلمان کہو، اور آپ کوئی ایک مثال پیش کرو کہ کسی نے کہا ہو میں مسلمان ہوں اور آپ صل اللہ وعالیہ وسلم نے فرمایا ہو نہیں آپ غیر مسلم ہو، حتیٰ کہ آپ صل اللہ وعالیہ وسلم کو معلوم ہوتا تھا کہ یہ منافق ہے اور دل سے ایمان نہیں لایا خدا تعالیٰ نے آپ کو بتا دیا تھا یہ منافق ہیں لیکن آپ صل اللہ وعالیہ وسلم نے کبھی ان کو یہ نہیں کہا کےمجھے پتہ ہے آپ لوگ دل سے ایمان نہیں لائے اس لیے آپ غیر مسلم ہیں . کس کے ایمان کا فیصلہ کرنا کسی کے اختیار میں نہیں نہ کسی قانون کے اختیار میں اور نہ کسی مولوی کے اختیار میں اور نہ کسی عام آدمی کے اختیارمیں. اگر تو آپ سچے مسلم ہو تو آپ کو آنحضرت صل اللہ وعالیہ وسلم کے قانون کے کو فالو کرنا ہو گا - یہ علما کا تو بس چلے تو سب کو غیر مسلم بنادیں ، احمدی کافر ، شیعہ کافر، وہابی کافر، اور پتہ نہیں کس کس کو کافر بنا بنا کے اپنی روٹی روزی کا ذریعہ ڈھونڈتے ہیں . کیونکہ یہی ایک طریقہ ہے جس سے عام لوگ بہت جلد جذبات میں آ جاتے ہیں. اور ان علما کے پیچھے چل پڑتے ہیں، آنحضرت صل اللہ وعالیہ وسلم نے فرمایا تھا کے اس دور یعنی چودھویں صدی کے علما اس دور کی بد ترین مخلوق ہونگے . اور آج کا آنحضرت صل اللہ وعالیہ وسلم کی یہ پیشگوئی پوری ہو رہی ہے . آج کل کے مدرسوں کا حال دیکھ لو ہر روز کوئی نہ خبر آئی ہوتی کی مدرسے کے عالم صاحب طالبہ کے ساتھ زیادتی کردی آگے فیصلہ آپ کے ہاتھ میں ہے اگر ان علما کے پیچھے چ