کراچی حملہ کب اور کیسے ہوا؟

کراچی حملہ کب اور کیسے ہوا؟


عمران ایوب

``

۔ اتوار کی رات سوا گیارہ بجے کے قریب اے کے- 47 اور 222 رائفلز سے مسلح پانچ پانچ عسکریت پسندوں پر مشتمل دو گروپ پرانے ٹرمینل کے فوکر اور کسٹمز کلئیرنس کے دروازوں سے کراچی ایئرپورٹ کی حدودمیں داخل ہو گئے۔

۔ آدھی رات کے قریب پانچ اے ایس ایف اہلکاروں کی ہلاکت کی پہلی اطلاع موصول ہوئی، ان اہلکاروں کو حملہ آوروں کے ایک گروپ نے فوکر گیٹ کے قریب نشانہ بنایا تھا۔

۔ ایئرپورٹ کی حدود فائرنگ اور دھماکوں سے گونج اٹھی۔ کہا جا تا ہے کہ یہ دھماکے سیکورٹی اہلکاروں پر دستی بم پھینکے جانے سے ہوئے تھے۔

۔ عین اسی وقت ، رن وے اور ایئر پورٹ کی حدود میں تمام عمارتوں کی بتیاں بجھا دی گئیں۔ سیکورٹی فورسز کا کہنا ہے کہ یہ اقدام فائدہ مند ثابت ہوا کیونکہ اندھیرے کی وجہ سے دو حملہ آور گروہوں کے درمیان تال میل شدید متاثر ہوا۔

۔ اس دوران، پولیس کے اعلیٰ افسران، اے ایس ایف حکام ، سینئر رینجرز افسران اور پاکستان فوج کے اعلیٰ افسران نے سی سی ٹی وی کنٹرول روم میں اس چیلنج سے نمٹنے کی حکمت عملی ترتیب دی۔

۔ حملہ آوروں کا ایک گروپ اصفہانی ہینگر میں داخل ہو گیا جبکہ دوسرا کارگو کے گوداموں میں۔ رینجرز اور پولیس کمانڈوز پر مشتمل پہلا دستہ اصفہانی ہینگر پر حملہ آوروں سے مقابلہ کرنے والے اے ایس ایف اہلکاروں کے ساتھ شامل ہو گیا۔

۔ اے ایس ایف اور دوسرے سیکورٹی اہلکاروں کی زیادہ ہلاکتیں انہیں دو مقامات پر رپورٹ ہوئیں۔

۔ حملہ آوروں نے اصفہانی ہینگر میں اپنے کاموں میں مصروف پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن، شاہین ایئر انٹرنیشنل کے گراؤنڈ سٹاف کو نشانہ بنایا۔ اس حملے میں پی آئی اے کے تین، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے دو اور شاہین ایئر انٹرنیشنل کا ایک ملازم ہلاک ہوا۔

۔ رات ایک بجے حملہ آوروں کے خلاف اس لڑائی میں فوجی کمانڈو بھی شامل ہو گئے، جس کے بعد اصفہانی ہینگر اور کارگو گوداموں سے وقتا فوقتا دستی بم پھینکنے والے حملہ آوروں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان فیصلہ کن فائرنگ کا تبادلہ شروع ہو گیا۔

۔ رات دو بجے کے بعد ڈومیسٹک اور بین الاقوامی پروازوں کے مسافروں کو ریسکیو کرنے کے بعد جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے لاؤنج منتقل کر دیا گیا۔

۔ حملہ آوروں کے مارے جانے کی پہلی اطلاع رات 2:10 پر موصول ہوئی جس کے بعد صبح ساڑھے چار بجے پاکستان فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر نے پانچ گھنٹوں پر مشتمل آپریشن کے بعد دس دہشت گردوں کے ہلاک ہونے کا اعلان کیا۔

۔ پیر کی دوپہر دو بجے سیکورٹی فورسز نے ایئر پورٹ کے جنا ح ٹرمینل اور دوسرے مقامات کو محفوظ قرار دے کر سول ایوی ایشن کو پندرہ گھنٹوں کے بعد ملک کے مصروف ترین ایئر پورٹ کا انتظام سنبھالنے کی اجازت دے دی۔

۔ تقریباً سترہ گھنٹے تک معطلی کے بعد بالاخر چار بجے پروازیں شروع کر دی گئیں ۔