کوئٹہ: اقلیتی رکن اسمبلی محافظ کے ہاتھوں قتل

اپ ڈیٹ 15 جون 2014
متقول اقلیتی رکن اسمبلی ہینڈری مسیح۔ تصویر بشکریہ بلوچستان اسمبلی ویب سائٹ۔
متقول اقلیتی رکن اسمبلی ہینڈری مسیح۔ تصویر بشکریہ بلوچستان اسمبلی ویب سائٹ۔
۔—اے ایف پی فوٹو۔
۔—اے ایف پی فوٹو۔
۔—اے ایف پی فوٹو۔
۔—اے ایف پی فوٹو۔

کوئٹہ:نیشنل پارٹی کے رہنما اور بلوچستان اسمبلی کے اقلیتی رکن ہینڈری مسیح اپنے ہی محافظ کی فائرنگ سے ہلاک ہوگئے ہیں جہاں ان کے قاتل کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

ترجمان حکومت بلوچستان جان محمد بُلیدی کے مطابق ہینڈری مسیح کو صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں واقع ان کے گھر کے سامنے نشانہ بنایا گیا، انہیں زخمی حالت میں اسپتال لے جایا گیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گئے۔

جان بلیدی نے کوئٹہ پریس کلب میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا۔

۔انہوں نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق ملزم محی الدین نے پہلے مقتول رکن کے بھتیجے اویس مسیح پر فائرنگ کی۔

انہوں نے کہا کہ فائرنگ کی آواز سن کر ہینڈری مسیح باہر آئے تو ملزم نے انہیں بھی نشانہ بنایا۔

جان بلیدی نے بتایا کہ ملزم محی الدین بارہ سال سے مقتول ایم پی اے کے ساتھ تھا اور ان ہی کی سفارش پر بھرتی کیا گیا تھا۔

صوبائی وزیر صحت اور نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنما رحمت بلوچ کے مطابق یہ گارڈ گزشتہ 15 سال سے مقتول رکن اسمبلی کے ساتھ کام کر رہا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق مقتول رکن اسمبلی کے قاتل آغا محی الدین کو گرفتار کر لیا گیا ہے جو ان کا ذاتی محافظ بھی تھا۔

مسیح نیشنل پارٹی کے ٹکٹ پر پہلی مرتبہ اقلیتی رکن اسمبلی منتخب ہوئے تھے، ان کا تعلق ضلع مستونگ سے تھا اور وہ نیشنل پارٹی کے انتہائی متحرک رہنما تھے۔

وزیر اعظم نواز شریف نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے بلوچستان حکومت کو ملزمان کی گرفتاری کے لیے فوری کارروائی کی ہدایت کر دی تھی۔

وزیراعظم نے واقعے کی شدید مذمت کرتے ہوئے ہینڈری مسیح کے اہلخانہ سے اظہار تعزیت بھی کیا۔

قومی اسمبلی میں بھی اقلیتی رکن اسمبلی کی خبر پہنچی تو ایوان میں دو منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔

متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے ہینڈری مسیح کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت گردی کی واردات اور پاکستان کو بدنام کرنے کی سازش قرار دیا۔

ہینڈری مسیح پر حملے کی اطلاع ملتے ہی مسیحی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد اور نیشنل پارٹی کے کارکنوں کی بڑی تعدادہسپتال پہنچ گئی ہے۔

یاد رہے کہ یہ کسی سیاستدان کا اپنے ہی محافظ کے ہاتھوں مارے جانے کا پہلا واقعہ نہیں۔

اس سے قبل جنوری 2011 میں سابق گورنر پنجاب اور پیپلز پارٹی کے رہنما سلمان تاثیر کو اسلام کی کوشر مارکیٹ میں ان کے ہی محافظ نے گولیا مار کر ہلاک کردیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Irfan Anwar Jun 14, 2014 07:42pm
Baluchistan assembly k minority member k murder ka incident afsosnak hai. But ye zaroori nahi k mazhabi bunyad pe ho cuz there are news that there was some altercation prior to the incident between the culprit and the deceased. So kindly is pe according to the facts rai di jai.