نائجیریا میں مزید 60 لڑکیاں اغوا

اپ ڈیٹ 24 جون 2014
ایک خاتون چبوک کے بورڈنگ اسکول سے اغوا کی گئی بیٹی کی تصویر دکھا رہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
ایک خاتون چبوک کے بورڈنگ اسکول سے اغوا کی گئی بیٹی کی تصویر دکھا رہی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
چبوک سے اغوا کی گئی لڑکیوں کو واپس لانے کے لیے منعقدہ جلسے سے ایک مقامی رہنما خطاب کر رہی ہیں۔
چبوک سے اغوا کی گئی لڑکیوں کو واپس لانے کے لیے منعقدہ جلسے سے ایک مقامی رہنما خطاب کر رہی ہیں۔

میدوگوری: شمال مشرقی نائیجیریا میں افریقی شدت پسند گروپ بوکو حرام نے مزید 60 سے زائد خواتین اور لڑکیوں کو اغوا کر لیا ہے۔

ان خواتین کو گزشتہ ہفتے بوکو حرام کے شدت پسندوں نے ریاست بورنو کے ضلع دمبوآ کے گاؤں کومبزا پر حملے کے دوران اغوا کیا۔

اس حملے میں بچنے والے ایک شخص کے مطابق شدت پسند گروپ کی کارروائی میں کم از کم 30 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

ابوجا میں واقع نائیجیریا کے دفاعی ہیڈ کوارٹر نے پیر کو رات گئے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ابھی تک بورنو سے لڑکیوں کے اغوا کے حوالے سے موصول ہونے والی متعدد رپورٹس کی تصدیق ہونا باقی ہے۔

منگل کو اے ایف پی نے دفاعی ترجمان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن وہ دستیاب نہ ہو سکے۔

دمبوآ کی مقامی حکومت کے ایک سینئر افسر نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ 60 سے زائد خواتین کو اغوا کر لیا گیا اور دہشت گرد انہیں زبردستی اپنے ساتھ لے گئے ہیں۔

اس حملے میں گاؤں بھی تباہ ہو گیا اور بچنے والے افراد خصوصاً آمدورفت کے وسائل سے محروم عمر رسیدہ خواتین نے بمشکل پیدل سفر کر کے حکومتی علاقے لاسا تک سفر کیا۔

انہوں نے بتایا کہ کچھ لوگ ریاست اداماوا منتقل ہو کر وہاں پناہ گزینوں کی سی زندگی بسر کر رہے ہیں۔

یہ ریاست میں پیش آنے والا اغوا کا تازہ واقعہ ہے جہاں گزشتہ پانچ سال سے پورا ملک بوکو حرام کی شدت پسندی سے بری طرح متاثر ہوا ہے اور اب تک ہزاروں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو چکے ہیں۔

یاد رہے کہ 14 اپریل کو شدت پسند تنظیم نے چبوک کے بورڈنگ اسکول سے 200 سے زائد نوجوان لڑکیوں کو اغوا کر لیا تھا جبکہ سات جون کو گارکن فولانی کے گاؤں سے 20 نوجوان شادی شدہ خواتین کو اغوا کیا گیا تھا۔

ایک مقامی نگراں گروپ کے رہنما کے مطابق ان ساٹھ سے زائد خواتین بوکو حوام کے شدت پسندوں نے ہی اغوا کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس موقع پر چار افراد نے فرار ہونے کی کوشش کی لیکن انہیں گولیاں مار کر ہلاک کردیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں