عمران خان نے حکومت کو ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دیدی

اپ ڈیٹ 28 جون 2014
عمران خان۔۔فائل فوٹو۔اے ایف پی
عمران خان۔۔فائل فوٹو۔اے ایف پی

بہاولپور: پاکستان تحریک انصاف(پی ٹی آئی) کے سربراہ عمران خان نے بہاولپور کے جلسے میں حکومت کو ایک ماہ کی ڈیڈ لائن دے دی۔

عمران خان نے کہا ہے کہ وزیر اعظم نواز شریف کو ایک مہینے کا وقت دے رہا ہوں وہ ہمارے مطالبات کا جواب دیں، وزیر اعظم نے اگر ایک ماہ میں مطالبات کا جواب نہیں دیا تو 14اگست کو اسلام آباد کی طرف 10 لاکھ لوگ مارچ کریں گے۔

انہوں نے پہلا مطالبہ کیا کہ تحقیقات کی جائیں انتخابات والے دن نتائج آنے سے قبل نواز شریف کی تقریر کروانے میں کس کس نے کردار ادا کیا ، اس میں کون کون افراد شامل تھے۔

ان کا دوسرا مطالبہ تھا کہ سامنے لایا جائے کہ ریٹرننگ آفسران الیکشن کمیشن کے ماتحت کیوں نہیں تھے اور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کا اس میں کیا کردار تھا، سابق چیف جسٹس بہت کم میں بکے ہیں، ان کے بیٹے کو بلوچستان میں انوئسٹمنٹ بورڈ کا عہدیدار لگا دیا گیا۔

تیسرا مطالبہ ان کی جانب سے یہ سامنے آیا کہ پنجاب کی نگراں حکومت کا انتخابات میں کیا کردار تھا کیونکہ اس وقت کے وزیر اعلی کو کرکٹ بورڈ کا چئیرمین مقرر کر دیا گیاہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ انتخابی نتائج کو قبول نہیں کرتے، تحریک انصاف کے چار حلقوں پر ووٹوں کی دوبارہ گنتی کے مطالبے کا وقت اب باقی نہیں رہا، اب ایک نیا پاکستان بنے گا۔

جلسے سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے چھٹی بار پنجاب میں حکومت سنبھالی ہے وہ پنجاب میں نظام میں کیا تبدیلی کر سکی ہے، ایسی کونسی جمہوریت ہوتی ہے کہ جس میں ایک بھائی وزیر اعظم ہوتا ہے، دوسرا بھائی وزیر اعلی ہوتا ہے جبکہ بھتیجا، بھانجا اور بیٹی اہم عہدوں پر ہوتے ہیں۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ الیکشن والے روزکمپیوٹرز بند کروا دیئے گئے اور الیکشن نتائج تحریری طور پر ارسال کیے جانے لگے جس سے تمام نتائج تبدیل کر دیئے گئے، الیکشن کمیشن کے ارکان دھاندلی کے الزامات پر مستعفی نہیں ہوئے، انہوں نے الیکشن کمیشن سے ایک بار پھر مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔

تحریک انصاف کے سربراہ نے کہا کہ اگر پنجاب پولیس نے پی ٹی آئی کے کارکنان پر تشدد کیا یا گولیاں چلائیں تو میں خود ان اہلکاروں کو پھانسی دوں گا۔

عمراں خان نے کہا کہ پنجاب میں پولیس نے منہاج القران کے نہتے لوگوں پر گولیاں چلائیں، 83 لوگوں کو گولیاں لگی، 13 لوگ مر گئے، کیا یہ پولیس ہے جو عوام کی حفاظت کرے گی،پنجاب پولیس مسلم لیگ ن کا عسکری ونگ ہے۔

ایک رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کے دور میں 25ہزار لوگ پولیس میں بھرتی کیے گئے جس میں کسی قسم کے میرٹ کا خیال نہیں رکھا گیا۔ ان 25 ہزار افراد میں بڑے بڑے مجرم بھی شامل تھے، عمران خان پنجاب کی پولیس ٹھیک کر کے دکھائے گا۔

انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے مجھے بنوں ساتھ جانے کی دعوت دی ان سے گزارش ہے کہ وہ آئی ڈی پیز پر سیاست نہ کریں، میرے ساتھ تصاویر کھنچوانے کا فائدہ نہیں، 60کروڑ روپے اشتہارات پر خرچ کیے جا رہے ہیں، وزیر اعظم کو چاہیے کہ وہ آئی ڈی پیز کے لیے پیسہ دیں.

عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ میرا دل وزیرستان کے 5لاکھ بے گھر افراد کے لیے دکھی ہے،سب پاکستانیوں کی ذمہ داری ہے کہ ان 5 لاکھ انسانوں کی ہر طرح مدد کریں، وزیر اعظم آپریشن سے پہلے بتا تو دیتے کہ وہ آپریشن شروع کرنے والے ہیں، خیبر پختونخوا کی حکومت اس آپریشن سے مکمل بےخبر تھی۔

انہوں نے کہا کہ نواز شریف کا اپنا پیسہ ملک سے باہر پڑا ہے تو وہ باقی پیسہ کیسے باہر سے ملک میں لائیں گے ۔

تبصرے (1) بند ہیں

راضیہ سید Jun 28, 2014 11:17am
پی ٹی آئی کے چئیر مین نے اپنے بیان میں حکومت کو ایک مہینے کی ڈیڈ لائن دےدی یا اپنی اننگز کی تیاری کے لئے اپنے کارکنوں کو تازہ دم ہونے کو کہا اب بیچارے نوجوان بھی کیا کریں روز روز کے دھرنوں اور احتجاجوں کی کال سے وہ بھی تنگ آگئے لیکن کیا کریں کپتان کا حکم ماننا بھی ضروری ٹھہرا ناں ۔۔۔عمران خان صاحب سیاست میں آنے سے پہلے آپ نے کئی مدبر افراد سے مشاورت کی لیکن میرے خیال میں آپ ایک کھلاڑی ہی اچھے تھے جس کے لئے ہمارے دلوں کی دھڑکنیں رواں دواں تھی لیکن آپ کے سیاست میں آنے کے بعد اب روز دل کو دھڑکا سا ہی لگا رہتا ہے کہ آج آپ کیا بیان دے دیں ؟ پہلی بات آپ کو سال گذرنے کے بعد یاد آیا کہ انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے جناب آپ ان انتخابی غنڈوں کی اسی وقت پھینٹی کیوں نہیں لگوا سکے اور اب بات کر رہے پنجاب پولیس سے ٹکر لینے کی ۔۔۔تمام باتوں سے قطع نظر ایک اہم نکتہ آپ نے یہ اٹھایا کہ افتخار چوہدری کے بیٹے ارسلان افتخار کو انوسمینٹ نورڈ کا رکن بنایا گیا اب کوئی یہ بھی سوچ لے کہ ان کے والد ابھی معزول تھے تو تمام مراعات لینے کے لئے بضد تھے تو ان کے صاحب زادے اب کوئی تنخواہ بھی نہیں لیں گے ۔۔۔عمران خان مجھے آپ کی ورلڈ کپ کی جیت یاد ہے لیکن ملک کو کھیل کا میدان نہ بنائیں اپنے مخلص کارکنوں کی قدر کریں انھٰیں دھکے دے کر اپنے دفتر سے نہ نکالیں اپنی سپورٹس مین والی سپرٹ دکھائیں پلیز دھرنے کا ڈرامہ نہیں ۔۔۔۔