افغانستان میں دو بم دھماکے، 91 افراد ہلاک

اپ ڈیٹ 15 جولائ 2014
افغانستان میں منگل کو ہونے والے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں تقریباً 90افراد ہلاک ہوگئے—۔فوٹو اے   ایف پی
افغانستان میں منگل کو ہونے والے دو بم دھماکوں کے نتیجے میں تقریباً 90افراد ہلاک ہوگئے—۔فوٹو اے ایف پی

کابل: افغانستان کے مشرقی صوبے پکتیکا میں کار بم دھماکے کے نتیجے میں کم از کم 89 افراد ہلاک جبکہ متعدد زخمی ہو گئے ہیں۔

خبر رساں ادارے رائٹرز نے وزارت دفاع کے ترجمان کے حوالے سے بتایا ہے کہ پیر کو پکتیکا کے ایک مصروف بازار میں ایک خود کش حملہ آور نے بارودی مواد سے بھری ہوئی ایک کار کو ٹکرادیا، جس میں کم از کم 89 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے پی نے مقامی ایڈمنسٹریٹر چیف محمد رضا خروٹی کے حوالے سے لکھا ہے کہ پکتیکا کے ارگن ڈسٹرکٹ میں ہونے والے اس دھماکے میں تقریباً چالیس افراد زخمی بھی ہوئے ہیں۔

مقامی ڈپٹی پولیس چیف نثار احمد عبدل الرحیم زئی نے رائٹرز کو بتایا کہ پولیس تمام زخمیوں کو اسپتال منتقل کر رہی ہے۔

خروٹی کے مطابق ہلاک ہونے والے تمام افراد عام شہری ہیں اور مزید ہلاکتوں کا بھی خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔

دوسری جانب کابل میں منگل کی صبح صدارتی محل کے ملازمین کو لے جانے والی ایک منی وین سڑک کنارے نصب بم پھٹنے سے تباہ ہوگئی، جس کے نتیجے میں دو ملازمین ہلاک ہوگئے۔

خبر رساں ادارے اے پی نے کابل پولیس کے چیف کرمنل انویسٹی گیشن آفیسر گل آغا ہاشمی کے حوالے سے بتایا ہے کہ وین میں صدارتی محل کے سات ملازمین سوار تھے، جو محل کے میڈیا آفس میں کام کرتے تھے۔

گل آغا ہاشمی کے مطابق دھماکے کے نتیجے میں ڈرائیور سمیت وین میں سوار دیگر پانچ افراد زخمی ہوگئے۔

کابل پولیس کے ترجمان حشمت اسٹانک زئی کے مطابق دھماکہ ریموٹ کنٹرول ڈیوائس کی مدد سے کیا گیا۔

دوسری جانب طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں اس واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی گئی ہے۔

سڑک کنارے ہونے والے بم دھماکے افغان سیکیورٹی فورسز اور عام شہریوں کے لیے ایک بہت بڑا خطرہ ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

Iqbal Jehangir Jul 15, 2014 04:23pm
خودکش حملے اور بم دھماکے اسلام میں جائز نہیں. دہشت گرد خود ساختہ شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں اور عوام پر اپنا سیاسی ایجنڈا بزور طاقت مسلط کرنا چاہتے ہیں. بم دھماکوں اور دہشت گردی کے ذریعے معصوم و بے گناہ انسانوں کو خاک و خون میں نہلانے والے سفاک دہشت گرد ملک و قوم کے کھلے دشمن ہے اور افغانستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنا چاہتے ہیں جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے . انتہا پسندی اور دہشت گردی جیسی قبیح برائیوں کی اسلام میں کوئی گنجائش نہیں۔اسلام میں ایک بے گناہ فرد کا قتل ، پوری انسانیت کا قتل ہوتا ہے.معصوم شہریوں، عورتوں اور بچوں کو دہشت گردی کا نشانہ بنانا، قتل و غارت کرنا، بم دہماکے کرنا،خود کش حملوں کا ارتکاب کرنا دہشتگردی ہے ،جہاد نہ ہے،جہاد تو اللہ کی راہ میں ،اللہ تعالی کی خشنودی کے لئےکیا جاتا ہے۔ جہاد کا فیصلہ افراد نہیں کر سکتے،یہ صرف قانونی حکومت کر تی ہےلہذا طالبان اور دوسری دہشت گر جماعتوں کا نام نہاد جہاد ،بغاوت کے زمرہ میں آتا ہے۔ یہ جہاد فی سبیل اللہ کی بجائے جہاد فی سبیل غیر اللہ ہے۔ اسلامی ریاست کیخلاف مسلح جدوجہد حرام ہے۔ اِنتہاپسندوں کی سرکشی اسلام سے کھلی بغاوت ہے. طالبان دہشت گرد ،اسلام کے نام پر غیر اسلامی حرکات کے مرتکب ہورہے ہیں۔ بچوں کی ہلاکت ایک خلاف اسلام ،غیر انسانی اور ملا عمر کی ہدایت کے منافی فعل ہے جس میں ملا عمر نے بچوں کے ہلاک کرنے کی ممانعت کی تھی۔ عورتوں اور بچوں کا قتل اسلامی تعلیمات کے مطابق حالت جنگ میں بھی جائز نہ ہے۔ اور نہ ہی عورتوں اور بچوں کو جنگ کا ایندھن بنایا جا سکتا ہے۔ ......................................................................... دہشت گردوں کی من ما