کابل: افغانستان کے دارالحکومت کابل میں کابل انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر مسلح افراد نے جمعرات کو راکٹوں کی مدد سے حملہ کیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے پی نے فوج کے ایک سینیئر افسر کے حوالے سے لکھا ہے کہ مسلح افراد نے ایئرپورٹ کے جنوب میں 700 میٹر کے فاصلے پر دو زیرِتعمیر عمارتوں پر قبضہ کرلیا اور انہیں اپنے بیس کے طور پر استعمال کرتے ہوئے ایئرپورٹ پر فائرنگ اور راکٹ حملے کیے۔

دوسری جانب آج جمعرات کی صبح حملے کی ذمہ داری افغان طالبان نے قبول کرلی ہے۔

افغان فورسز کے ایک ترجمان ذبیح الله مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر جاری طالبان کے حملے میں بھاری ہتھیاروں کا استعمال کیا گیا۔

فرانس کے خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق بدھ اور جمعرات کی صبح مسلح شدت پسندوں کے ایک گروپ نے کابل ایئرپورٹ کو نشانہ بنایا تھا۔

ایک افغان جنرل افضل امان کا کہنا ہے کہ مسلح افراد نے کابل میں محوِ پرواز آئی ایس اے ایف کے جیٹ طیاروں پر بھی فائرنگ کی۔

افغان وزارتِ داخلہ نے کہا کہ مسلح شدت پسندوں نے ائیرپورٹ میں داخل ہوکر جدید ہتھیاروں سے فائرنگ کی۔

وزارتِ داخلہ کی جانب سے بیان میں کہا گیا کہ اس دوران انہوں نے راکٹوں اور دستی بموں کا بھی استعمال کیا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ یہ حملہ جعمرات کی صبح 4 بجکر تیس منٹ پر ہوا، تاہم ابھی تک کسی قسم کے جانی نقصان کی اطلاع نہیں ملی ہے۔

ڈپٹی وزیرِ داخلہ جنرل ایوب سالنگی نے اے ایف پی کو بتایا کہ صورتحال کو اس وقت کنٹرول میں لایا جارہا ہے، جبکہ اس دوران سیکیورٹی اور مسلح شدت پسندوں میں فائرنگ کا تبادلہ بھی ہوا ہے۔

افغان حکام کا کہنا ہے کہ حملے کے بعد کابل ائیرپورٹ پر آنے جانے والی تمام پروازوں کو منسوخ کردیا گیا ہے۔

خیال رہے کہ یہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب اس سال کے آخر تک افغانستان میں موجود نیٹو فورسز ملک سے انخلاء کی تیاریوں میں مصروف ہے۔

واضح رہے کہ افغانستان میں متنازعہ صدارتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے دوبارہ گنتی کی جا رہی ہے۔

strong text

تبصرے (0) بند ہیں