'وزیرستان آپریشن سے چوتھی شادی کا خواب رہ گیا ادھورا'

17 جولائ 2014
گلزار خان اپنے بچوں کے ہمراہ بنوں میں موجود ہیں --- اے ایف پی فوٹو
گلزار خان اپنے بچوں کے ہمراہ بنوں میں موجود ہیں --- اے ایف پی فوٹو

بنوں : پاکستان کی جانب سے شمالی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خاتمے کے لیے فوجی آپریشن جاری ہے مگر اس نے 36 بچوں کے باپ کا چوتھی شادی کرنے کا خواب ضرور چکنا چور کردیا ہے۔

گلزار خان ان لاکھوں افراد میں شامل ہے جو شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد وہاں سے گھربار چھوڑ کر نکلنے مجبور ہوئے ہیں۔

گلزار شمالی وزیرستان کے گاﺅں شاہوا میں اپنے قلعے نما 35 کمروں کے گھر میں سو کے لگ بھگ افراد کے ساتھ رہتے تھے، جن میں ان کی بیویاں، بچے اور ان کے بچے شامل تھے۔

چوون سالہ ان صاحب کو شمالی وزیرستان سے نکلنے کے لیے ٹرانسپورٹ کے اخراجات اس جمع پونجی سے کرنا پڑے جو انھوں نے اپنی چوتھی شادی کے لیے جمع کر رکھی تھی۔

گلزار خان --- اے ایف پی فوٹو
گلزار خان --- اے ایف پی فوٹو

گلزار نے بتایا کہ "شاہوا سے بنوں آنے کے لیے اپنے خاندان کے ساتھ آنے کے لیے میں نے اپنی تمام جمع پونچی خرچ کردی اور اب میں پھر سے بچت شروع کروں گا اور آپریشن کے ختم ہونے کا انتظار کروں گا"۔

گلزار کی تینوں بیویوں کے بارہ، بارہ بچے ہیں اور اب انھوں نے واضح الفاظ میں کہہ دیا ہے کہ بہت ہوچکا جس پر اس نے چوتھی شادی کی منصوبہ بندی شروع کی کیونکہ بیویاں مزید بچوں کی پیدائش کے لیے تیار نہیں۔

گلزار کی پہلی شادی سترہ سال کی عمر میں چودہ سالہ کزن سے ہوئی تھی، جس سے اس کے آٹھ بیٹیاں اور چار بیٹے ہیں، 25 سال کی عمر میں اس نے پھر سے ایک سترہ سالہ لڑکی سے شادی کی۔

گلزار جو اس وقت بنوں میں ایک سترہ کمروں کے گھر میں مقیم ہیں جہاں فوجی آپریشن سے بے گھر ہونے والے متعدد افراد نے پناہ لی ہوئی ہے۔

گلزار کی تیسری شادی اس وقت ہوئی جب اس کا بھائی شادی کے صرف ایک ماہ بعد ہی ایک جھگڑے میں مارا گیا جس پر اس نے بیوہ کو اپنی شریک حیات بنالیا۔

گلزار کے دو بیٹے دبئی میں بطور ڈرائیور کام کررہے ہیں اور گھر رقم بھیجتے ہیں تاکہ اپنی بڑھتے خاندان کی ضروریات پوری کرسکین جبکہ بنوں اور شاہوا میں گلزار خان کی زرعی زمین سے بھی آمدنی ہوتی ہے۔

گلزار کا کہنا ہے کہ 'میرے بیٹے ہر ماہ دبئی سے پچاس ہزار روپے بھیجتے ہیں جس سے ہماری ضروریات پوری ہوتی ہیں'۔

اس کا مزید کہنا تھا کہ تینوں بیویوں کے درمیان کوئی جھگڑا نہیں اور وہ ایک ہی چھت کے نیچے رہتی ہیں مگر وہ اس بات کو ضرور تسلیم کرتے ہے کہ وہ یہ بھول جاتے ہے کہ کونسا بچہ کس بیوی سے ہے۔

گلزار کا کہنا ہے کہ اسے اپنے خاندان کی غذائی اور کپڑوں کی ضروریات پوری کرنے میں کسی مشکل کا سامنا نہیں ہوتا مگر بہت زیادہ لوگ آس پاس ہونے کے پاس پرائیویسی کی کمی محسوس ہوتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہر وقت دو یا تین بچے میرے ارگرد لیٹے ہوتے ہیں تو اس لئے بیویوں کے لیے وقت نکالنا کافی مشکل ہوجاتا ہے۔

تبصرے (5) بند ہیں

atif Jul 17, 2014 04:06pm
Masallah nic family
Noor Jul 17, 2014 08:39pm
Hilarious and conservative translation :)
ریلسٹ Jul 19, 2014 06:40am
ساڑھے 9 لاکھ بے سرو سامان لوگوں میں صرف یہی ایک کہانی ملی میڈیا کو؟ چلو اچھا ہے لیکن جب کسی IDP کی اتنی نجی باتیں عام کر لیں تو یہ بھی پوچھ لیتے کہ حاجی صاحب کو کیسا لگ رہا ہے 35 کمروں کا مکان چھوڑ کر چھوٹے سے کرائے کے مکان میں رہنا؟
David Jul 21, 2014 08:10am
Having thirty six kids is not a usual thing, at least in civilised societies. Some people may take it as a taboo as well. However, in modern world we believe in freedom of choice and independence. People don't allow anybody direct them in their personal lives. In this context, I have a opinion that this guy have all the rights to live his life the way he likes unless it doesn't cause any harm to others lives. We support gays, lesbians, transsexuals and others because we respect their choices. Then why not someone in third world can choose his way of living.
Kala Ingrez Jul 23, 2014 02:40am
Who cares if the guy has 35 or 100 kids? Not that Pakistan has welfare system which will be impacted by his family. Leave the poor guy alone, he has not done anything wrong.