ملائیشین طیارے کو روسی میزائل سے نشانہ بنایا گیا: امریکہ کا الزام

21 جولائ 2014
امریکی وزیر خارجہ جان کیری —۔رائٹرز فائل فوٹو
امریکی وزیر خارجہ جان کیری —۔رائٹرز فائل فوٹو

یوکرائن: امریکی سیکرٹری آف اسٹیٹ جان کیری کا کہنا ہے کہ شواہد سے اس بات کا پتہ چلتا ہے کہ ملائیشین ایئرلائن کی فلائٹ ایم ایچ 17 پر حملے کے لیے روسی میزائل استعمال کیا گیا تھا۔

دوسری جانب برطانیہ کا کہنا ہے کہ روس کو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کرنے پر معاشی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

یوکرائن کی سرحد کے قریب حادثے کا شکار ہونے والے ملائیشیا کے مسافر طیارے کے حوالے سے روس کے حامی ایک یوکرینی علیحدگی پسند نے دعویٰ کیا ہے کہ طیارے کا بلیک باکس یوکرائن کے ہاتھ لگ چکا ہے۔

جبکہ روس نے اس بات کی تردید کرتے ہوئے اس واقعے کی ذمہ داری یوکرائنی فوج پر ڈال دی ہے۔

جان کیری کا کہنا ہے کہ امریکہ کو علم ہوا کہ روس کی جانب سےیوکرائن کو گزشتہ ماہ مسلح فوجوں پر مشتمل 150 گاڑیوں کا کانوئے، ٹینک اور راکٹ لانچرز کی سپلائی ہوتی رہی ہے۔

سی این این کو دیئے گئے ایک انٹرویو میں جان کیری کا کہنا تھا کہ 'یہ بات واضح ہے کہ روس کی جانب سے ایک پورا سسٹم یوکرائن منتقل کیا گیا'۔

برطانیہ کا کہنا ہے کہ اگر روس نے حادثے کے مقام تک محفوظ رسائی دینے کے لیے بین الاقوامی تفتیش کاروں سے تعاون نہ کیا تو عالمی برادری اسے علیحدہ کردے گی۔

فارن سیکرٹری فلپ ہیمنڈ نے اسکائی ٹیلی ویژن کو دیئے گئے انٹریو کے دوران کہا کہ اگر روس نے مناسب رویہ اختیار نہ کیا تو اسے عالمی کمیونٹی سے بے دخل کردیا جائے گا۔

یاد رہے کہ جمعرات کو بوئنگ 777 طیارے ایم ایچ 17 کو مبینہ طور پر زمین سے 33 ہزار فٹ کی بلندی پر نشانہ بنا کر مار گرایا گیا تھا، جس سے 298 مسافر اور عملے کے افراد ہلاک ہو گئے تھے۔

ملائیشیا کے طیارے ایم ایچ 17 میں 189 ڈچ، 44 ملائیشین، 27 آسٹریلوی، 12 انڈونیشین، 9 برطانوی، چار جرمن، تین فلپائنی، ایک کینیڈین، چار بیلجیئم اور نیوزی لینڈ کا ایک باشندہ سوار تھا۔

حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں 100 سے زائد ایچ آئی وی ماہرین بھی شامل تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں