پاکستانی کرکٹروں کو پھنسانے والا رپورٹر معطل

22 جولائ 2014
سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف۔ —فائل فوٹو
سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف۔ —فائل فوٹو

برطانوی ٹیبلائڈ 'دی سن' نے اپنے ایک تحقیقاتی رپورٹر مظہر محمود عرف جعلی شیخ کو پیر کے روزمعطل کر دیا۔

ان کی معطلی کا فیصلہ عدالت میں ایک مقدمے کی سماعت کے دوران جھوٹ بولنے کے الزامات لگنے کے بعد ہوا۔

اس مقدمہ میں ایک پاپ سٹار ٹلیسا کونٹوسٹیولاس پر الزام تھا کہ انہوں نے مظہرمحمود کو منشیات خرید کر دینے کے پیشکش کی ۔تاہم، لندن کی ایک عدالت نے پاپ سٹار پر لگے الزامات مسترد کر دیئے۔

محمود کو ہفت روزہ 'نیوز آف دی ورلڈ' میں کام کرنے سے شہرت حاصل ہوئی تھی۔ روپرٹ مرڈوک نے ٹیلی فون ہیکنگ کے انکشافات سامنے آنے کے بعد اس ٹیبلائڈ کو 2011 میں بند کر دیا تھا ۔

چھبیس سالہ ٹلیسا نے پولیس سے درخواست کی تھی کہ وہ محمود کی جانب سے انہیں ' خوفناک اور بدترین انداز میں پھنسانے' کی تحقیقات کرے۔

محمود جعلی ناموں سے برطانیہ کی مشہور شخصیات کی تحقیقات کرنے کی وجہ سے جانے جاتے ہیں اور اسی وجہ سے انہیں 'جعلی شیخ' کا نام بھی دیا گیا۔

اس مرتبہ محمود نے ایک امیر فلم پروڈیوسر کا روپ دھارتے ہوئے ایک ٹیلنٹ شو کی سابق جج ٹلیسا کو بولی وڈ میں بڑا چانس دینے کی پیشکش کی تھی۔

دونوں کے درمیان لگثری ہوٹلوں اور ریستورانوں میں کئی ملاقاتو ں کو محمود نے خفیہ کیمرے سے ریکارڈ کیا۔

محمود کا دعوی تھا کہ پاپ سٹار نے انہیں ایک ایسی ہی ملاقات میں منشیات فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی۔

تاہم، جج الیسٹر مک کریتھ نے پیر کے روز جیوری کو بتایا کہ کیس کو مزید آگے نہیں چلایا جا سکتا کیونکہ ایسے مضبوط شواہد موجود ہیں کہ محمود نے مقدمہ کی باقاعدہ سماعت سے پہلے ایک موقع پر جھوٹ کا سہارا لیا۔

دی سن کا کہنا ہے کہ ادارے کی داخلی تحقیقات کی وجہ سے محمود کو معطل کیا گیا۔

اخبار کی ایک ترجمان نے بتایا کہ 'ہمیں مقدمہ خارج ہونے سے مایوسی ہوئی، تاہم ہم جیوری کے ریمارکس کو بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں '۔

یاد رہے کہ محمود کی 2011 میں کرکٹ سپاٹ فکسنگ سے متعلق ایک خبر پر تین پاکستانی کھلاڑیوں سلمان بٹ، محمد عامر اور محمد آصف کو سزا اور معطلی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں