گلاسگو گیمز میں تمغہ جیتنے کا امکان نہیں، پاکستانی پہلوان

22 جولائ 2014
پاکستانی پہلوان اظہر حسین۔ —فائل فوٹو
پاکستانی پہلوان اظہر حسین۔ —فائل فوٹو

اسلام آباد: پاکستان کے پہلوانوں اظہر حسین اور محمد انعام نے اگلے ہفتے شروع ہونے والے کامن ویلتھ گیمز میں تمغہ جیتنے کے امکان مسترد کر دیئے۔

تیس سالہ اظہر نے 2010 نئی دہلی میں منعقدہ کامن ویلتھ گیمز میں 55کلو گرام فری سٹائل کشتی میں سونے جبکہ گریسو- رومن سٹائل میں چاندی کا تمغہ جیتا تھا۔

اسی طرح انعام نے چار سال پہلے 84 کلو گرام فری سٹائل کیٹیگری میں سونے کا تمغہ اپنے نام کیا۔

تاہم، حسین اور انعام کا کہنا ہے کہ چار سال میں عالمی مقابلوں سے دور رہنے کے بعد اس مرتبہ گلاسکو میں ان کے جیتنے کے امکانات کم ہی ہیں۔

اظہر کے مطابق وہ مکمل طور پر تیار نہیں۔'جب آپ عالمی مقابلوں سے مسلسل دور رہیں تو آپ خود کو خالی محسوس کرتے ہیں اور میری بھی اسی وقت یہی کیفیت ہے'۔

'ہمارا تربیتی کیمپ ڈیڑھ مہینے تک جاری رہا تاہم آپ کے جیتنے کے امکانات صرف اسی صورت بڑھتے ہیں جب آپ عالمی مقابلوں میں حصہ لیں۔ ہم ایسا نہیں کر سکے لہذا تمغہ جیتنے کے لیے بڑی کوششیں کرنا ہوں گی'۔

فنڈز کی کمی اور طویل عرصے سے پاکستان اولپک ایسوسی ایشن میں موجود دو حریف دھڑوں کی محاذ آرائی کی وجہ سے انعام یا اظہر کو 2013 ہنگری میں ہونے والی عالمی چیمپئن شپ یا اپریل میں اینی چیمپئن شپ میں نہیں بھیجا جا سکا۔

سن 2010 کامن ویلتھ گیمز کے فائنل میں نائجیریا کے پہلوان کو چت کرنے والے مظفر گڑھ کے اظہر اس بارتاریخ دہرانے کے حوالے سے پر امید نہیں۔

اس مرتبہ 57 کلو گرام کیٹیگری میں حصہ لینے والے اظہر نے بتایا کہ وہ اپنے لوگوں کو وہی خوشی دینا چاہتے ہیں لیکن ہدف حاصل کرنا مشکل ہے۔ بہرحال وہ اپنی پور ی کوشش کریں گے۔

چھیاسی کلو گرام کیٹیگری میں پاکستان کی نمائندگی کرنے والے انعام بھی اظہر سے متفق نظر آتے ہیں۔

انعام نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا 'دہلی گیمز نے ہمیں سٹار بنایا لیکن اگلے چار سال تک ہم بیٹھے ہی رہے'۔

'باقی دنیا مختلف ایونٹس میں حصہ لیتی رہی اور اس دوران کھیل کے بہت سے اصول بھی بدلے لیکن ہمیں ان اصولوں کو استعمال کرنے کا موقع ہی نہ مل سکا'۔

دہلی گیمز کے فائنل میں ہندوستانی پہلوان انوج کمار کو شکست دینے والے انعام نے کہا 'یہ ہم دونوں کے لیے ایک بڑا مسئلہ بن سکتا ہے۔ تاہم ہم امید کرتے ہیں کہ ہمیں اپنی کوششوں کا پھل ملے گا'۔

یاد رہے کہ پاکستان نے 1954 وینکوورمیں پہلی مرتبہ کامن ویلتھ گیمز کا حصہ بننے کے بعد سے اب تک کُل 29 تمغے جیتے، جن میں سے سولہ سونے، آٹھ چاندی اور پانچ کانسی کے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں