نئی دہلی: ہندوستانی اخبارات میں بیجنگ سے آنے والی رپورٹوں میں کہا گیا ہے کہ چین کے خصوصی مندوب برائے افغانستان سون یوزی نے پیر کے روز پاکستان کی انٹر سروسز انٹیلی جنس ایجنسی (آئی ایس آئی) کے بارے میں ہندوستان و افغانستان کے خدشات کو مسترد کردیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں آئی ایس آئی کے کردار کی حمایت کی۔

یاد رہے کہ سون یوزی کی تقرری حال ہی میں عمل میں آئی تھی۔

ہندوستانی روزنامہ دی ہندو کا کہنا ہے کہ سون یوزی نے ہندوستان کے ان تصورات کو مسترد کردیا کہ آئی ایس آئی میں کچھ عناصر افغانستان میں دہشت گردی کی مہم کو ہوا دے رہے ہیں۔ اس کے بجائے انہوں نے کہا کہ آئی ایس آئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ایک مؤثر کردار ادا کررہی ہے۔

اخبار نے یاد دلایا کہ ہرات میں 23 مئی کو ہندوستانی قونصل خانے پر مسلح افراد کے حملے کے لیے حامد کرزئی کی جانب سے کالعدم لشکرطیبہ پر الزام عائد کیا گیا تھا۔

سون یوزی جنہیں خصوصی مندوب مقرر کیا گیا ہے، اس سے پہلے افغانستان اور ہندوستان میں سفیر کی حیثیت سے بھی کام کرچکے ہیں، انہوں نے بتایا ’’میں سمجھتا ہوں کہ پاکستانی حکومت اور فوج کے لیے کام کرنے والی ایک ایجنسی کے طور پر آئی ایس آئی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں موثر رہی ہے۔ خاص طور پر ہرات کیس میں، میں کسی بھی وقت علاقائی پیش رفت کی جانب بڑھتا نہیں دیکھتا، لیکن مجھے یقین ہے کہ کسی بھی دہشت گرد گروہ کے ساتھ ملؤث ہونے کے بجائے حکومت پاکستان یا پاکستان کی کوئی بھی ذمہ دار ایجنسی صرف دہشت گردی کے خلاف مقابلہ کرے گی۔‘‘

دی ہندو آن لائن نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ہندوستان طویل عرصے سے اپنے خدشات کا اظہار کرتا رہا ہے کہ افغانستان میں اس کے مفادات کو پاکستان سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد گروہوں کی جانب سے نشانہ بنایا جارہا ہے۔

سون یوزی نے کہا کہ انہیں امید ہے کہ وہ اپنی نئی ذمہ داریوں کے تحت پاکستان اور ہندوستان دونوں کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔

انہوں نے کہا ’’میں ہندوستان اور پاکستان میں اپنے ساتھیوں کو بتانا چاہتا ہوں کہ میں جانتا ہوں کہ امن و استحکام کے تحفظ کے لیے اور افغانستان کی تعمیر نو میں مدد کے لیے دونوں ممالک ہی کوششیں کررہے ہیں۔‘‘

سون یوزی نے کہا ’’بطور ایک خصوصی مندوب کے، میں ہندوستان اور پاکستان سے اپنے ہم منصبوں کے ساتھ قریبی تعلقات پر کام کرتے رہے گے تاکہ امن کا اشتراک ہو اور دہشت گردی کا مقابلہ کیا جاسکے۔‘‘

اخبار نے لکھا ہے کہ اس ہفتے اپنے افغانستان کے دورے کے بعد سون یوزی اسلام آباد کا سفر کریں گے۔ توقع ہے کہ وہ پاکستانی حکومت اور فوج کے اعلٰی سطح کے رہنماؤں کے ساتھ ملاقات کریں گے، جس میں ان کے ساتھ افغانستان کی صورتحال پر تبادلۂ خیال کیا جائے گا۔

انہوں نے کچھ صحافیوں کے ساتھ ایک غیر رسمی ملاقات میں انہیں بتایا کہ وہ یقین رکھتے ہیں کہ پاکستانی حکومت افغانستان کی پُرامن تعمیر نو اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں بین الاقوامی برادری کے ساتھ ایک اہم اور مثبت کردار اد کرے گی۔

سون یوزی نے علیحدگی پسند گروپ ایسٹ ترکمانستان اسلامک موومنٹ کے کچھ اراکین کے متعلق چین کے دہشت گردی کے خدشات پر بھی بات کی۔ یاد رہے کہ یہ اسلامی گروپ مغربی سنکیانگ کے علاقے میں آزادی کی مہم چلارہا ہے، خیال کیا جاتا ہے کہ افغانستان میں موجود گروہوں کے ساتھ اس کے تعلقات ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب میں افغانستان میں سفیر تھا، تو خاص طور پر گیارہ ستمبر سے قبل سنکیانگ سے سینکڑوں کی تعداد میں لوگ افغانستان تربیت حاصل کرنے کے لیے آتے تھے۔ یہ تعداد اپنے عروج پر پہنچ کر ایک ہزار ہوگئی تھی۔ افغانستان کی جنگ سے ان گروہوں کو ایک بھاری دھچکا لگا تھا۔

سون یوزی نے کہا کہ چین اپنے منصوبے کے تحت افغانستان میں بنیادی ڈھانچے کے تعمیر کے منصوبوں میں سرمایہ کاری جاری رکھے گا۔ ان منصوبوں میں ٹرانسپورٹ اور الیکٹرکل پاور کا نیٹ ورک جو پورے ملک کا احاطہ کرے گا، رہائشی عمارتوں کی تعمیر اور معدنی وسائل کی ترقی جیسے منصوبے شامل ہیں۔

تجارتی منصوبوں کے لیے چین کی امداد تقریباً 1.6 ارب یوآن یعنی 260 ملین ڈالرز تک جاپہنچی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں