چیریٹی کے انوکھے انداز پر برطانیہ میں ہنگامہ

23 جولائ 2014
یونیورسٹی آف واروِک  کے چیریٹی گروپ کے منتظمین۔ تصویر بشکیہ ڈیلی میل
یونیورسٹی آف واروِک کے چیریٹی گروپ کے منتظمین۔ تصویر بشکیہ ڈیلی میل

بعض اوقات انسان کو نیکی کے کام کا صلہ نہیں ملتا بلکہ کبھی کبھی تو اس کی سزا بھی بھگتنی پڑتی ہے وہ بھی محض اپنے طریقہ کار کی بدولت۔

کچھ ایسا ہی معاملہ برطانیہ کی ایک یونیورسٹی کی ایک روئنگ ٹیم نے کیا جس نے برطانیہ میں ایک نیا ہنگامہ کھڑا کردیا ہے

گارجین کے مطابق برطانیہ میں یونیورسٹی آف واروِک کی روئنگ ٹیم نے چیریٹی کیلیے پیسہ اکھٹا کرنے کیلیے ایک نیا منفرد طریقہ اپنا کر سب کو دنگ کردیا۔

یونیورسٹی کی روئنگ ٹیم کی لڑکیوں نے برہنہ روئنگ کرتے ہوئے تصاویر کھینچوا کر ایک کیلینڈر کیلیے فنڈز اکھٹا کیے اور ایک فیس بک اکائونٹ پر ان تصاویر کو آویزاں کردیا۔

اس کا نتیجہ یہ ہوا کہ کیلنڈر کی ڈیڑھ ہزار سے زائد کاپیاں بک گئیں اور کینسر کے لیے کی جانے والی چیریٹی کی مد میں تین ہزار 400 پاؤنڈ جمع ہو گئے۔

سترہ رکنی اس گروپ نے کینسر کے مرض کا شکار افراد کی چیریٹی کے لیے اپنی کشتیوں اور دریا کے کنارے برہنہ تصاویر کھنچوائیں اور پھر انہیں فیس کے ساتھ ساتھ ٹوئٹر پر بھی شیئر کردیا۔

تصویریں لگنے کے ساتھ ہی فیس بک پر ایک ہنگاہ کھڑا ہو گیا اور لوگوں کی بڑیہ تعداد نے اس پر شدید تنقید کی۔

بعد میں فیس بک کے حکام نے اس پیچ کو بین اور اس پر غیر اخلاقی مواد کے باعث پابندی عائد کردی ہے۔

لیکن ایسا کرنے کے نتیجے میں زیادہ شدید ردعمل سامنے آیا اور جتنے لوگوں نے اس پوسٹ پر احتجاج کیا، اس سے کہیں زیادہ نے اسے آزادی اظہار رائے پر پابندی سے تعبیر کرتے ہوئے پابندی ہٹانے کا مطالبہ کیا۔

روئنگ ٹیم کے ارکان نے سوشل میڈٰیا پر لگنی والی پابندی پر واویلا کھڑا کردیا اور پابندی پر قانونی چارہ جوئی کرنے کا فیصلہ کیا تاہم کئی مختلف پلیٹ فارمز پر سپورٹ ملنے کے بعد پیج کو دوبارہ کھول دیا گیا۔

تبصرے (0) بند ہیں