اسلام آباد: معطل امن مذاکرات کےمستقبل پر گفتگو کے لیے پاکستان اور ہندوستان کے خارجہ سیکریٹریز میں اگلے مہینے کے آخری حصے میں ملاقات متوقع ہے۔

مئی میں پاکستانی وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے ہندوستانی ہم منصب نریندر مودی کے درمیان دہلی میں ایک ملاقات کے دوران سیکریٹری خارجہ کی سطح پر ملاقات پر اتفاق ہوا تھا۔

تاہم اب تک دنوں ملکوں نے اس ملاقات کے لیے کوئی حتمی تاریخ طے نہیں کی، جس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ امن بات چیت کو نارمل بنانا کتنا پیچیدہ عمل ہے۔

یاد رہے کہ امن بات چیت گزشتہ سال جنوری سےمعطل ہے اور ایک تجربہ کار پاکستانی سفارت کار نےعندیہ دیا ہے کہ دونوں ملکوں کے نمائدے اگست کے آخری حصے میں ملاقات کر سکتے ہیں۔

اس حوالے سے دونوں جانب کے سفارت کار مجوزہ تاریخوں پر غور کر رہے ہیں۔

پاکستانی سفارت کار نے مزید بتایا کہ ملاقات کے لیے حتمی تاریخ طے ہونے میں تاخیر کی وجہ'دوسرے متنازعہ مسائل' نہیں بلکہ 'شیڈولنگ معاملات' آڑے آ رہے ہیں۔

تاہم دہلی میں اس تاخیر کو دوسرے رخ سے دیکھا جا رہاہے۔

پچھلی مرتبہ پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم کے یہ کہنے پر کہ ' ملاقات جلد متوقع ہے'، انڈیا کی وزارت برائے خارجہ امور نے ردعمل میں کہا تھا کہ ملاقات سے پہلے دونوں ٹاپ سفارت کار بات چیت کریں گے۔

انڈیا کے ردعمل سے معلوم ہوتا ہے کہ دونوں سیکریٹری خارجہ کے درمیان جلد ملاقات کا امکان نہیں۔

اسلام آباد اس ملاقات کو بہت زیادہ اہمیت دے رہا ہے۔

ملاقات کے حوالے سے پر امید نظر آنے والے پاکستانی سفارت کار کا مزید کہنا تھا کہ مستقبل میں رابطوں کے لیے یہ ملاقات بنیادی اہمیت رکھتی ہے۔

'دنوں قائدین (شریف اور مودی) تعلقات میں حائل مشکلات کو حل کرنے کے لئے ایک واضح ذہن رکھتے ہیں'۔

پاکستان میں انڈیا کے ہائی کمشنر ٹی سی اے راگوان نے ہائی کمیشن کے ایک افطار ڈنر کے دوران گفتگو میں پاکستان پر لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کے الزامات لگائے۔

ان کا کہنا تھا 'بلا اشتعال فائرنگ کے بعد در اندازی کی کوششیں کی گئیں'۔

اس سے پہلے پاکستان نے حالیہ ورکنگ باؤنڈری والے واقعہ کو 'ہندوستانی جانب سے بلا اشتعال فائرنگ ' قرار دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں