بیروت : لوگوں کے اغوا، کوڑے برسانے اور دیگر سزاؤں کیلئے معروف عراق و الشام (آئی ایس آئی ایس) نے اب ایک نئے شعبے سیاحت میں بھی قدم رکھ دیا ہے اور جہادیوں کو ہنی مون جبکہ عام شہریوں کو اپنی " خلافت" کے مقامات کا دورہ کرایا جارہا ہے۔

فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ہفتے میں دو بار آئی ایس آئی ایس کے سیاہ جھنڈوں اور اور جہادی گانوں سے گونجتی بسیں شام کے علاقے راقا سے عراق کے انبار تک لوگوں کو سیر کراتی ہیں۔

ایک رضا کار ہادی سلامیح کے مطابق اس ٹور کے اولین صارفین میں سے ایک چیچن جہادی ابو عبدالرحمان السیشانی اپنی نئی شامی بیوی کو ہنی مون پر لے کر گیا تھا۔

ہادی نے مذاق کرتے ہوئے کہا" جیسے ہی اس جوڑے کی شادی ہوئی تو ابو عبدالرحمان اپنی بیوی کو انبار لے گیا، یہ جہادی تو بہت رومانٹک نکلے ہیں"۔

مگر ان دونوں کو ایک ساتھ بیٹھنے کی اجازت نہیں ملی کیونکہ ان بسوں میں خواتین پیچھے اور مرد آگے بیٹھتے ہیں۔

آئی ایس آئی ایس نے گزشتہ ماہ عراق اور شام میں اپنی خلافت کا دعویٰ کیا تھا اور ان سفری ٹورز کا آغاز بھی اس کے ساتھ ہی ہوگیا تھا۔

یہ گروپ اس وقت شمالی اور مشرقی شام کے بڑے حصے، عراق شام سرحد اور شمالی و مغربی عراق کے مختلف حصوں کا کنٹرول سنبھالے ہوئے ہے۔

ہادی کا کہنا ہے کہ گروپ کی ٹور بسوں کے سفر کا آغاز ترکی کی سرحد سے ملحق شامی علاقے طال عبایاد سے ہوتا ہے اور اختتام عراقی علاقے انبار میں ہوتا ہے، اور آپ اپنی مرضی سے اس دوران کہیں بھی اتر سکتے ہیں جبکہ سرحد عبور کرنے کے لیے کسی ویزے یا پاسپورٹ وغیرہ کی بھی ضرورت نہیں۔

تاہم یہ واضح رہے کہ یہ کوئی مفت تفریح نہیں بلکہ اس کی قیمت مقرر ہے اور اس کا انحصار اس بات پر ہے کہ آپ بس پر کتنی دور تک جاتے ہیں۔

مسلح محافظ دستے

شام کے باغی رہنما ابو قتیبہ الاوقادی کا کہنا ہے کہ جو ان بسوں پر سفر کرتے ہیں ان میں سے بیشتر غیرملکی جہادی ہوتے ہیں۔

ابوقتیبہ نے اے ایف پی کو بتایا کہ ان میں سے بیشتر غیرملکی ہوتے ہیں، وہ انگریزی میں بات چیت کرتے ہیں جبکہ ان کی ترجیح افغان طرز کے ملبوسات ہوتے ہیں۔

اس نے مزید بتایا کہ بس میں ایک مترجم بھی ہوتا ہے جو غیرملکیوں کو بتاتا رہتا ہے کہ ہم کہاں جارہے ہیں، بسوں میں کوئی مسلح شخص نہیں ہوتا ہے، تاہم ان گاڑیوں کے ہمراہ مسلح دستے موجود ہوتے ہیں۔

ایک اور باغی ابوالابراہیم الرقاوی نے کہا کہ ٹور بسیں ہفتے میں دو روز بدھ اور اتوار کو چلتی ہیں، اور یہ کسی بس کمپنی جیسی ہی ہے جو عراق اور شام میں آئی ایس آئی ایس کے تحت علاقے میں کام کرتی ہے۔

اس نے بتایا کہ کچھ افراد تو ان بسوں کو اپنے کاروبار کے لیے استعمال کرتے ہیں جبکہ بیشتر شام میں شیلنگ اور دھماکوں سے گھبرا کر کچھ وقفے کے لیے اس کا استعمال کرتے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں